وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ چینی ادارے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کریں اور صنعتوں کو پاکستان منتقل کریں۔ پاکستان سازگار کاروباری ماحول فراہم کرنے اور صنعتی شراکت داری کو آسان بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔

بیجنگ میں چین کے سرکردہ کاروباری اداروں کے اعلیٰ عہدیداران سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان B2B سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سدا بہار اسٹریٹجک کواپریٹو پارٹنرشپ دونوں ممالک کی خوشحالی کے لیے ناگزیر، پاکستان چین کا اتفاق

یہ ملاقات وزیراعظم کے چین کے سرکاری دورے اور تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد ہوئی۔

گفتگو کے دوران ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت، کان کنی و معدنیات، سڑک اور ڈیجیٹل رابطے، ای کامرس اور خلائی ٹیکنالوجیز سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔

وزیراعظم نے کاروباری شخصیات کو بتایا کہ حکومت معیشت کو مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کے لیے جامع اصلاحات پر عمل کر رہی ہے، جن میں ٹیکس مراعات، چینی شہریوں کے لیے آسان ویزا پالیسی اور بڑے ہوائی اڈوں پر خصوصی بوتھس کا قیام شامل ہے تاکہ سفر اور کاروبار میں سہولت پیدا ہو۔

انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورم سرمایہ کاری کو تیز کرنے، رکاوٹوں کو دور کرنے اور B2B تعاون کو فروغ دینے کا موثر پلیٹ فارم ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ صنعتی تعاون پاکستان اور چین کی اقتصادی شراکت داری کا بنیادی ستون ہے اور یہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کا اہم جزو ثابت ہوگا۔ انہوں نے چینی اداروں کو دعوت دی کہ وہ خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کریں اور صنعتوں کو پاکستان منتقل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہنرمند اور کم لاگت افرادی قوت، سستی خام مال کی دستیابی اور عالمی و علاقائی منڈیوں سے مؤثر روابط کے باعث سرمایہ کاری کے لیے منفرد تقابلی فائدہ فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان چین کی مدد سے الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت میں پیشرفت کا خواہاں

شہباز شریف نے اس یقین دہانی کا اعادہ کیا کہ چینی سرمایہ کاری میں اضافہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کو مضبوط اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گا بلکہ علاقائی ترقی، اختراع اور مشترکہ خوشحالی کے سی پیک وژن کو بھی تقویت پہنچائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایس آئی ایف سی بی ٹو بی پاکستان چین تعلقات دورہ چین دوطرفہ تجارت شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی بی ٹو بی پاکستان چین تعلقات دورہ چین دوطرفہ تجارت شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز سرمایہ کاری کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع

پاکستان نے تقریباً 2 دہائیوں بعد ہونے والے پہلے بولی کے عمل میں 23 آف شور تیل و گیس کی تلاش کے بلاکس 4 مختلف کنسورشیمز کو الاٹ کر دیے ہیں۔

مقامی توانائی کمپنیوں کی قیادت میں قائم کیے گئے ان کنسورشیمز میں سے بعض نےغیر ملکی اداروں، خصوصاً سرکاری ترک کمپنی ٹی پی اے او کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار

مجموعی طور پر 40 آف شور بلاکس میں سے 23 کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 500 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں۔

Pakistan awards first offshore oil exploration blocks for decades

-First offshore bidding round since 2007 draws 23 block awards
-4 local-led consortiums win exploration rights
-Turkish national oil company TPAO among foreign partnershttps://t.co/7nmDDeAN0J

— Ariba Shahid (@AribaShahid) October 31, 2025

وزارتِ توانائی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، کامیاب کمپنیوں میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔

وزارت کے مطابق، ترک کمپنی ٹی پی اے او نے ایک بلاک میں 25 فیصد حصص اور اس کی آپریٹنگ ذمہ داری حاصل کی ہے۔

یہ شراکت اس سال کے اوائل میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ مشترکہ بولی کے معاہدے کے تحت طے پائی تھی، جس کا مقصد پاکستان کے سمندری توانائی وسائل کی تلاش ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت، یومیہ کتنے بیرل تیل حاصل ہوگا؟

دیگر بین الاقوامی شراکت داروں میں ہانگ کانگ کی یونائیٹڈ انرجی گروپ، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم شامل ہیں۔

چاروں کامیاب کنسورشیمز نے ابتدائی 3 سالہ مدت کے دوران تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی لاگت سے ایکسپلوریشن سرگرمیاں انجام دینے کا وعدہ کیا ہے۔

وزارت توانائی کے مطابق، اگر ڈرلنگ کے مراحل آگے بڑھے تو کل سرمایہ کاری 75 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدہ طے پا گیا، وزیرِ خزانہ کا خیر مقدم

تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط اور عمان، متحدہ عرب امارات اور ایران کی سرحدوں سے جڑا پاکستان کا آف شور زون 1947 سے اب تک صرف 18 کنوؤں کی کھدائی کا مشاہدہ کر چکا ہے۔

تاہم یہ سب اس کے ممکنہ تیل و گیس ذخائر کا مکمل اندازہ لگانے کے لیے ناکافی ہے۔

پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً نصف حصہ درآمد کرتا ہے اور 2019 میں کیکڑا ون منصوبے کی ناکامی کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی تھی۔

تاہم، موجودہ اقدامات کو ماہرین توانائی کے شعبے میں نئی روح پھونکنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آف شور اورینٹ پٰیٹرولیم ایران بلاکس پاکستان تیل و گیس ڈرلنگ سرمایہ کاری عمان فاطمہ پیٹرولیم کنسورشیمز کیکڑا ون متحدہ عرب امارات ہانگ کانگ یونائیٹڈ انرجی گروپ

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • سندھ ،نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار،مفت فراہم کی جائیگی،طحہ فاروقی
  • مضبوط و پائیدار پاک امریکہ تعلقات بہتر معاشی روابط اور موثر سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں: رضوان سعید شیخ
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • پاکستان میں 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کامیاب بولیاں منظور
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
  •  نجی صنعتی زونز میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے زمین کی تبدیلی فیس میں رعایت کا فیصلہ
  • وزیر خزانہ کی ڈچ سفیر سے ملاقات: پاکستان، نیدر لینڈز کا تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق