سہ فریقی سیریز: قومی ٹیم آج یو اے ای کے مدمقابل آئے گی
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
سہ فریقی سیریز کے پانچویں میچ میں قومی ٹیم آج یو اے ای کے مدمقابل آئے گی۔
شارجہ میں جاری سہ فریقی سیریز میں پاکستان اور افغانستان چار چار پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب پہلی اور دوسری پوزیشن پر ہیں۔
پاکستان کو فائنل میں جگہ پکی کرنے کے لیے آج لازمی فتح درکار ہے۔ شکست کی صورت میں کل افغانستان اور یو اے ای کے میچ پر انحصار کرنا ہوگا۔
یو اے ای کی ٹیم پہلی فتح کی تلاش میں آج قسمت آزمائی کرے گی۔ یو اے ای کو فائنل میں رسائی کے لیے اپنے دونوں میچز میں اچھے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہوگی۔
واضح رہے کہ سہ فریقی سیریز کا فائنل سات ستمبر کو کھیلا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یو اے ای
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔