وسطی اور جنوبی امریکا کے بارانی جنگلات سے لے کر شمالی آسٹریلیا کے میدانوں تک، دنیا کے استوائی خطے ہزاروں منفرد پرندوں کی اقسام کا گھر ہیں، جن میں رنگ برنگے مکاؤ، ٹوکن اور ننھے ہمِنگ برڈ شامل ہیں۔ یہ پرندے عام طور پر گرم اور مرطوب ماحول میں پروان چڑھتے ہیں، لیکن اب موسمیاتی تبدیلی کے باعث ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جانوروں اور پرندوں کو کون سے 2 سنگین خطرات لاحق ہیں؟

نئی تحقیق کے مطابق استوائی علاقوں میں اب خطرناک حد تک گرم دنوں کی تعداد گزشتہ 40 برسوں کے مقابلے میں 10 گنا بڑھ چکی ہے۔ ان شدید گرمیوں نے ان پرندوں کی زندگیوں کو براہِ راست متاثر کیا ہے اور یہاں تک کہ دنیا کے سب سے محفوظ اور غیر متاثرہ جنگلات میں بھی پرندوں کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے۔

تحقیق کے مطابق 1950 سے 2020 کے درمیان ہونے والے شدید گرمی کے واقعات نے استوائی پرندوں کی آبادی میں 25 فیصد سے لے کر 38 فیصد تک کمی کردی ہے۔ یہ تحقیق مشہور سائنسی جریدے نیچر ایکالوجی اینڈ ایوولوشن میں شائع ہوئی ہے۔

اس تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے پروفیسر جیمز واٹسن کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے واقعات انواع کی کمی کا ایک بنیادی محرک بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس بات کی گواہ ہے کہ ہمیں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر قابو پانا ہوگا، ورنہ مستقبل میں ایسے موسم مزید شدت اختیار کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: برڈ فلو نے تباہی مچادی، 30 کروڑ پرندے ہلاک، چوپائے بھی متاثر

واٹسن اور ان کے ساتھی محققین نے 3 ہزار سے زائد پرندوں کی آبادیوں کے بارے میں 90 ہزار سے زائد سائنسی مشاہدات کا تجزیہ کیا، اور ان مشاہدات کو 1940 سے موجود روزانہ کے موسم کے ریکارڈ سے جوڑا تاکہ یہ جانا جاسکے کہ پرندے شدید موسم جیسے گرمی اور بارش کے ردعمل میں کیسے متاثر ہوئے۔

تحقیق میں انسانی صنعتی سرگرمیوں کے اثرات کو الگ کرتے ہوئے صرف موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق وہ پرندے جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں درجہ حرارت 99 ویں صدویہ حد سے تجاوز کرتا ہے، ان کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جو 23 درجے عرض البلد کے نیچے واقع ہیں، یعنی استوائی خطے۔

تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ پرندوں پر سب سے زیادہ نقصان دہ اثرات سالانہ اوسط درجہ حرارت میں اضافے کے بجائے ان مختصر لیکن شدید گرمی کے دنوں کے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہم سا ہو تو سامنے آئے‘، 74 سالہ پرندے کے ہاں چوزے کی آمد متوقع

یہ خیال کہ پرندوں کی آبادی تیزی سے گھٹ رہی ہے، نیا نہیں۔ ایک 2019 کی تحقیق کے مطابق امریکا اور کینیڈا میں 1970 سے اب تک پرندوں کی آبادی میں 30 فیصد کمی آچکی ہے، جو تقریباً 3 ارب پرندوں کے برابر ہے۔ تاہم اس نقصان کی بڑی وجہ اب تک انسانوں کی براہ راست سرگرمیوں کو قرار دیا جاتا رہا ہے، جیسے کہ زراعت، جنگلات کی کٹائی، کان کنی اور عمارتوں سے ٹکرانے کے واقعات۔

نئی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ شدید گرمی کے اثرات ان دور دراز اور محفوظ علاقوں میں بھی دیکھے جارہے ہیں، جہاں انسانی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہے۔ مثال کے طور پر، پاناما اور ایمیزون کے غیر متاثرہ بارانی جنگلات میں، 1977 سے 2020 اور 2003 سے 2022 کے درمیان پرندوں کی اکثریتی اقسام کی آبادی میں 50 فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی۔

جب پرندے شدید گرمی کا سامنا کرتے ہیں تو ان کا جسمانی درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے، جسے ہائپر تھرمیا کہتے ہیں۔ چونکہ پرندے پسینہ نہیں بہا سکتے، وہ گرمی خارج کرنے کے لیے ہانپنے لگتے ہیں یا اپنی جلد کو زیادہ سے زیادہ نمایاں کرتے ہیں۔ یہ عمل ان کے پانی کی سطح میں کمی، الجھن، اور بعض صورتوں میں بے ہوشی یا درختوں سے گرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ مسلسل گرمی سے ان کے جسمانی اعضا کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کی تولیدی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرندے ہرن کے دوستانہ رویے سے کیا فائدہ اٹھاتے ہیں؟

برڈ لائف آسٹریلیا کے ڈائریکٹر گولو ماؤرر کے مطابق، استوائی علاقوں میں مخصوص درجہ حرارت کی تنگ حدود میں رہنے والے پرندے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں حیاتیاتی تنوع بے مثال ہے۔ لیکن جیسے ہی درجہ حرارت ان حدود سے تجاوز کرتا ہے، یہ پرندے بقا کی جنگ ہارنے لگتے ہیں۔

ماؤرر کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صرف محفوظ علاقوں میں انواع کے بچاؤ کی امید کرنا کافی نہیں، کیونکہ موسمیاتی تبدیلی ہر جگہ اپنا اثر ڈال رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے شمالی کوئنزلینڈ میں، جہاں بہت سے مقامی پرندے پائے جاتے ہیں، اب برڈ لائف کے رضاکاروں کو ان پرندوں کو دیکھنے کے لیے اونچے علاقوں میں جانا پڑتا ہے، جیسے کہ گولڈن باؤر برڈ، جو صرف خاص رینج میں رہتے ہیں۔

پروفیسر واٹسن نے کہا کہ یہ تحقیق ایک اور “ویک اپ کال” ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ہم استوائی علاقوں میں پرندوں سمیت دیگر بے شمار اقسام کو کھو بیٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کو بنیادی حکمتِ عملی بنانا ہوگا، ورنہ نتائج تباہ کن ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آسٹریلیا امریکا بارانی جنگلات بقا پرندے سائنسدان وارننگ یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آسٹریلیا امریکا بارانی جنگلات وارننگ یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ موسمیاتی تبدیلی پرندوں کی آبادی کا کہنا تھا کہ یہ بھی پڑھیں کی آبادی میں شدید گرمی کے علاقوں میں یہ تحقیق کے مطابق

پڑھیں:

نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران، شہری پریشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ضلع وسطی کے علاقے نارتھ کراچی کے مختلف سیکٹروں میں دو ہفتے سے پانی کی مسلسل بندش کے بعد پینے کے پانی کا مصنوعی بحران شدت اختیار کر گیا ہے جس کے باعث رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ علاقہ مکینوں نے پانی کی فراہمی فوری بحال نہ ہونے پر 4-Kچورنگی پر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔علاقہ مکینوں کے مطابق نارتھ کراچی سیکٹر 2،سیکٹر 3،سیکٹر فائیو اے 1اور فائیو اے 2سمیت ملحقہ علاقوں میں 2ہفتے سے واٹر سپلائی معطل ہے اورمکینوں کو مجبوراً مہنگے داموں ٹینکرز کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔شہریوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پانی کی قلت انتظامیہ کی نااہلی اور ٹینکر مافیا کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باقاعدہ شیڈول کے باوجود لائنوں میں پانی نہیں آ رہا جبکہ ٹینکرز من مانے نرخ وصول کر رہے ہیں۔علاقہ مکینوں نے متعلقہ حکام سے فوری نوٹس لینے اور پانی کی فراہمی بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ روزمرہ زندگی معمول پر آ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نئی منصوبہ بندی
  • نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران، شہری پریشان
  • متحدہ عرب امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
  • کراچی میں دو روز کی گرمی کے بعد موسم یکسر تبدیل، مطلع ابرآلود، بارش کا بھی امکان