کنگ چارلس کا اپنی بگڑتی صحت کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
برطانوی شاہ چارلس نے اسپتال کے دورے کے دوران اپنی صحت اور کینسر کے علاج سے متعلق کھرا اعتراف کر کے سب کو حیران کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر میں مبتلا برطانوی بادشاہ چارلس نے ایک بار پھر ذمہ داریاں سنبھال لیں
76 سالہ بادشاہ، جو گزشتہ برس کینسر کے ایک مرض میں مبتلا تشخیص ہوئے تھے اور اب بھی علاج جاری رکھے ہوئے ہیں، جمعرات 4 ستمبر کو نئے تعمیر شدہ میڈلینڈ میٹروپولیٹن یونیورسٹی اسپتال پہنچے۔
اس موقع پر انہوں نے مریضوں اور عملے سے ملاقات کی اور اسپتال کے ’ونٹر گارڈن‘ حصے کا بھی دورہ کیا جو عملے، مریضوں اور مہمانوں کے لیے سکون اور آرام کی جگہ کے طور پر بنایا گیا ہے۔
دورے کے دوران 85 سالہ جیکولین پیج نامی خاتون نے بادشاہ سے کہا کہ وہ اب کمزور ہو رہے ہیں، جس پر کنگ چارلس نے جواب دیا
یہی تو سب سے بڑا مسئلہ ہے، جیسا کہ میں خود بھی دیکھ رہا ہوں۔ 70 کے بعد جسم کے کئی حصے ویسے کام نہیں کرتے۔‘
یہ بھی پڑھیں: شاہ چارلس سوم کینسر میں مبتلا، اگلا برطانوی بادشاہ کون بنے گا؟
اسی طرح اولڈبری سے تعلق رکھنے والے ایک کینسر کے مریض نے کہا شاہ چارلس سے کہا کہ اچھا لگ رہا ہے کہ آپ بہتر ہورہے ہیں، جس پر بادشاہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اتنا برا نہیں ہوں، بہت شکریہ۔
برطانوی شاہی خاندان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے مطابق نیا اسپتال 736 بستروں، 11 آپریٹنگ تھیٹرز، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ، ڈائگنوسٹک یونٹس اور ریسرچ و ایجوکیشن سہولیات پر مشتمل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانیہ شاہ چارلس صحت کینسر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ شاہ چارلس کینسر شاہ چارلس
پڑھیں:
لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)امریکہ کے صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر برطانیہ آمد پر احتجاجا عوام نے بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا۔ البتہ برطانوی حکومت نے ٹرمپ کی آند پر اتنی ہی گرمجوشی کا اظہار کیا ہے جس قدر عوام نے غم و غصہ دکھایا ہے۔کیر سٹارمر حکومت نے صدر ٹرمپ کے استقبال کے لیے زبردست فوجی پریڈ کا اہتمام کیا اور انتہائی والہانہ پن دکھایا۔ برطانوی حکومت کے اس غیر معمولی اہتمام کے باوجود ٹرمپ کے استقبال کی خاطر بہت تھوڑے لوگ ونڈ سر کیسل کے باہر جمع ہوسکے۔ جبکہ ٹرمپ کی آمد پر ناراضگی کا اظہار کرنے والے بہت بڑی تعداد میں تھے۔ اسی جگہ فوجی پریڈ منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر سنٹرل لندن میں امریکی پالیسیوں کے خلاف جمع برطانوی شہری 'سٹاپ ٹرمپ' اور ' ٹرمپ ناٹ ویل کم' ایسے نعرے لگا رہے تھے۔(جاری ہے)
ان مظاہرین کو دعوت احتجاج دینے والوں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور غزہ میں امریکی مدد سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف انسانی حقوق تنظیمیں شامل تھیں۔ایک ریٹائرڈ برطانوی جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں شریک تھے لکھ کر کہہ رہے تھے ' میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی نمائندہ ہر چیز کو مکمل ناپسند کرتا ہوں۔' ان کے ہاتھ میں موجود کتبے پر یہ بھی تحریر تھا ' ڈمپ ٹرمپ۔ صدر ٹرمپ کی لندن آمد کے موقع پر لندن میں 1600 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ۔ یہ اہلکار پر امن طور پر پارلیمنٹ کی طرف جانے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ ان کے بینرز پر تحریر تھاکہ ٹرمپ یہاں چاہیے ، نہ کہیں اور چاہیے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں پانچ ہزار شہریوں نے شرکت کی۔مظاہرین کو احتجاج کی دعوت دینے والے اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ' یہ موقع ہے کہ برطانیہ نفرت، تقسیم اور آمرانہ سوچ کو مسترد کرے۔ٹرمپ کی برطانیہ سمیت یورپ سے تعلق رکھنے والے ملکوں میں عوامی پذیرائی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ خود یورپی حکومتیں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں اور فیصلوں پر خوش نہیں ہو پا رہے۔