سریاب روڈ سانحہ، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا 8ستمبر کو ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
سریاب روڈ سانحہ، بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا 8ستمبر کو ہڑتال کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 4 September, 2025 سب نیوز
کوئٹہ(سب نیوز)بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو ستمبر کو سریاب روڈ پر ہوئے خودکش حملے کے خلاف سیاسی جماعتوں نے 8 ستمبر کو صوبے بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کردیا۔
اس بات کا اعلان سیاسی جماعتوں نے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔پریس کانفرنس میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سردار اختر مینگل، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کبیر محمد، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ ولایت حسین جعفری شامل تھے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب خودکش حملہ انسانیت کے قتل کے مترادف ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ایک بے گناہ کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم نے کیا جرم کیا کہ ہمارے بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ جلسہ کرنا آئینی حق ہے اور وہ ڈنکے کی چوٹ پر جمہوریت کے حق میں نعرے لگاتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے لیکن وسائل پر مقامی لوگوں کا اولین حق تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 8 ستمبر کو پرامن احتجاج کے دوران ٹرین و جہاز سروسز معطل ہوں گی تاکہ دنیا کو پیغام دیا جائے کہ ہم اس ملک اور اس کی سڑکوں کے مالک ہیں۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ یہ دھماکا سیاسی جدوجہد کو دبانے کی سازش ہے لیکن وہ خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے حکومتی ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر خطرے کی اطلاع تھی تو ہاکی گرانڈ میں جلسے کی اجازت کیوں نہ دی گئی؟ انہوں نے میڈیا سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سول اسپتال سے وہیل چیئرز کی چوری تو دیکھتا ہے لیکن انسانی جانوں کا زیاں نظر نہیں آتا۔انہوں نے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور دیگر شعبوں سے 8 ستمبر کے احتجاج کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔نیشنل پارٹی کے کبیر محمد نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں میں عوام کے حقیقی نمائندے موجود نہیں اور بلوچستان کے ساحل اور وسائل وفاق کے حوالے کیے جا رہے ہیں، 2 ستمبر کا سانحہ، جو سردار عطا اللہ مینگل کی برسی کے موقع پر پیش آیا، پورے صوبے کے لیے دکھ کی گھڑی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ شہدا صرف بی این پی کے نہیں، بلکہ پورے بلوچستان کے ہیں اور حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کاروباری افراد، زمینداروں، وکلا اور سیاسی کارکنوں سے احتجاج میں بھرپور شرکت کی درخواست کی۔اے این پی کے اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے وسائل ان کے لیے وبال بن گئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی سے بنائی جانے والی پالیسیاں بلوچ و پشتون اقوام کے روزگار کو تباہ کر رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے داور شاہ کاکڑ نے کہا کہ دو ستمبر نے ظلم کی نئی تاریخ رقم کی اور فارم 47 کی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلی سرفراز بگٹی سمیت کابینہ کو مستعفی ہونا چاہیے، علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ ظالم کبھی باقی نہیں رہتا اور بندوق کے زور پر کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن میں 100 جنازے اٹھانے والے اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر شہدا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ رہنماں نے اعلان کیا کہ 8 ستمبر کے احتجاج کے بعد تمام جماعتیں مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ڈی اے کے مسیحی ملازمین کو مذہبی فریضے کی ادائیگی کے سلسلے میں ویٹیکن سٹی بھیجوانے کے حوالے سے ای بیلیٹنگ کا انعقاد سی ڈی اے کے مسیحی ملازمین کو مذہبی فریضے کی ادائیگی کے سلسلے میں ویٹیکن سٹی بھیجوانے کے حوالے سے ای بیلیٹنگ کا انعقاد سربراہ پشتونخوا میپ محمود خان اچکزئی اور پی ٹی آئی میں دراڑ ،اندر کی خبر سب نیوز پر جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ قطر، امن و استحکام کیلئے مشترکہ عزم کا اعادہ،آئی ایس پی آر بھارت نے بلوچستان میں مداخلت کی اور ٹارگٹ کلنگ مہم چلائی، امریکا کی ترجیح اب پاکستان ہے، عالمی جریدہ تعلیمی اداروں میں شجر کاری میں حصہ لینے پر طلبا کیلئے خصوصی نمبرز مختص کئے جائیں ، چیئرمین سی ڈی اے اقوام متحدہ کا پاکستان میں سیلاب کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوسCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیشنل پارٹی کے سیاسی جماعتوں خان اچکزئی نے کہا کہ کا اعلان ستمبر کو انہوں نے سب نیوز کے لیے کیا کہ
پڑھیں:
عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.
انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔
انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔
اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔
سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔
انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔
اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔
دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔
وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔