پاکستان ہاکی کیلیے اعزاز، فیض محمد کی ایف آئی ایچ امپائرنگ کمیٹی میں دوبارہ تقرری
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
سابق انٹرنیشنل امپائر فیض محمد کی ایف آئی ایچ امپائرنگ کمیٹی میں دوبارہ تقرری پاکستان ہاکی کیلیے ایک اعزاز ہے۔
پشاور سے تعلق رکھنے بین الاقوامی شہرت یافتہ سابق انٹرنیشنل امپائر اور موجودہ ایف آئی ایچ امپائرز مینیجر و ایجوکیٹر فیض محمد کو ایک بار پھر اگلے دو سال کے لیے ایف آئی ایچ امپائرنگ کمیٹی میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
وہ اس وقت ایشین ہاکی فیڈریشن (اے ایچ ایف) امپائرنگ کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔
یہ تقرری پاکستان ہاکی اور پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے لیے ایک بڑا اعزاز قرار دی جا رہی ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران فیض محمد نے امپائرنگ کے معیار کو بلند کرنے، پورے ایشیا میں ترقی اور تربیتی پروگرامز شروع کرنے اور امپائر مینیجرز اور آفیشلز کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ان کی انتھک محنت نے ایشین امپائرنگ کو عالمی سطح پر نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
فیض محمد نے ہاکی کے ہر میدان میں پاکستان کا نام روشن کیا۔
ان کی خدمات کے پیش نظر ان کی تقرری اس امر کی غماز ہے کہ پاکستان کی انٹرنیشنل ہاکی کے لیے اہمیت کسی بھی طور کم نہیں ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امپائرنگ کمیٹی پاکستان ہاکی ایف آئی ایچ فیض محمد
پڑھیں:
صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں نوجوانوں کے لیے یہ خبر کسی خواب کی تعبیر سے کم نہیں کہ صرف 22 سال کی عمر میں تین دوستوں نے اپنی ذہانت، محنت اور ٹیکنالوجی کے شوق سے ارب پتی بننے کا ریکارڈ قائم کر دیا۔
ان تینوں نے امریکی شہر سان فرانسسکو میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس سے متعلق اپنی کمپنی Mercor کی بنیاد رکھی، جو چند ہی برسوں میں دنیا کی معروف اے آئی ریکروٹنگ کمپنیوں میں شمار ہونے لگی۔
فوربز کی تازہ رپورٹ کے مطابق Mercor کے شریک بانی برینڈن فوڈی، آدرش ہیرمیت اور سوریا مدھیہ اب دنیا کے کم عمر ترین سیلف میڈ بلینئرز بن چکے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ان تینوں کی عمر صرف 22 برس ہے، یعنی اس عمر میں جب زیادہ تر لوگ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کرتے ہیں، یہ تینوں نوجوان اپنے خوابوں کی سلطنت قائم کر چکے ہیں۔
Mercor نے حال ہی میں 35 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، جس کے بعد کمپنی کی مجموعی مالیت 10 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ کمپنی کی اس زبردست ترقی نے نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا کو حیران کیا بلکہ ان تینوں بانیوں کو براہِ راست ارب پتیوں کی فہرست میں لا کھڑا کیا۔
آدرش ہیرمیت اور سوریا مدھیہ کی دوستی سان فرانسسکو کے Bellarmine College Preparatory میں ہوئی تھی، جہاں دونوں نے تقریری مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ سوریا کے والدین بھارت سے امریکا منتقل ہوئے تھے جب کہ ان کی پیدائش امریکا میں ہوئی۔ دوسری جانب آدرش تعلیم کے لیے بھارت سے امریکا گئے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
ان دونوں کی ملاقات بعد میں برینڈن فوڈی سے اس وقت ہوئی جب آدرش ہارورڈ یونیورسٹی اور سوریا جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں داخلے کی تیاری کر رہے تھے۔ تینوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر Mercor کی بنیاد رکھی اور چند ہی برسوں میں اپنی محنت سے دنیا کو حیران کر دیا۔
انہیں معروف سرمایہ کار پیٹر تھیل نے اپنی فیلوشپ کے ذریعے مالی معاونت فراہم کی، جس کا مقصد نوجوانوں کو تعلیم کے بجائے عملی اختراع کی ترغیب دینا تھا۔ آدرش کے مطابق میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ چند ماہ قبل میں محض ایک طالب علم تھا اور آج میری زندگی مکمل طور پر بدل چکی ہے۔
ان سے پہلے 27 سالہ پولی مارکیٹ کے بانی شین کوپلن دنیا کے کم عمر ترین سیلف میڈ بلینئر قرار پائے تھے جب کہ اس سے قبل اسکین اے آئی کے بانی الیگزینڈر وانگ یہ اعزاز 18 ماہ تک سنبھالے ہوئے تھے۔ ان کی شریک بانی لوسی گیو 30 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین سیلف میڈ خاتون ارب پتی بنی تھیں۔
کامیابیوں کی یہ کہانی ثابت کرتی ہے کہ تخلیقی سوچ، ٹیکنالوجی اور جرات مندانہ فیصلے نوجوان نسل کے لیے دنیا کے دروازے کھول سکتے ہیں ۔