400 روپے کا ڈیلی الاؤنس مزدور کی دیہاڑی سے بھی کم ہے،قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں نے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں جو ڈیلی الاؤنس دینے کی بات کی جارہی ہے، وہ مزدور کی دیہاڑی سے بھی کم ہے۔
کھلاڑیوں کے مطابق **400 روپے کا ڈیلی الاؤنس** دینا زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ایک کھلاڑی نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ 400 روپے تو مزدور کی یومیہ اجرت بھی نہیں ہے، اور ہمیں قومی کھیل کے نمائندہ ہونے کے باوجود اس پر گزارا کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
کھلاڑیوں نے مزید کہا کہ پہلے ہی ڈیلی الاؤنس وقت پر نہیں ملتا، اور اب جب اسے انتہائی کم کر دیا گیا ہے تو یہ ہماری عزت نفس کے خلاف ہے۔ “ہمارے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ رہے ہیں، اگر حالات یہی رہے تو ہاکی چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔”
ایک اور کھلاڑی نے کہا کہ اس ملک نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے، ہماری پہچان اور عزت پاکستان کی وجہ سے ہے، لیکن موجودہ حالات میں یہ رویہ انتہائی دل شکن ہے۔
دوسری جانب پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری رانا مجاہد نے مؤقف اپنایا ہے کہ فیڈریشن کھلاڑیوں کو100 ڈالر ڈیلی الاؤنس دیتی ہے۔ “اگر کھلاڑی 100 ڈالر سے مطمئن نہیں تو 400 روپے پر کیسے کھیلیں گے؟۔
یہ تضاد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یا تو کھلاڑیوں اور فیڈریشن کے درمیان رابطے میں مسئلہ ہے یا پھر مالی معاملات میں شفافیت کی کمی ہے، جس نے ایک بار پھر پاکستان کے قومی کھیل کو متنازعہ صورت حال میں لا کھڑا کیا ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈیلی الاؤنس
پڑھیں:
سرینگر میں شیعہ فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان کی میرواعظ ڈاکٹر عمر فاروق سے اہم ملاقات
دونوں رہنماؤں نے منشیات کی لت کو نوجوان نسل کے مستقبل کیلئے تباہ کن خطرہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے بامقصد بیداری مہمات اور عملی اقدامات وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر میں منشیات، بے راہ روی اور دیگر سماجی مسائل کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کے درمیان شیعہ فیڈریشن کے صدر الحاج عاشق حسین خان نے میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق سے ایک تفصیلی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سماج کو درپیش سنگین چیلنجز اور ان کے تدارک کے لئے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران منشیات کی لت کو نوجوان نسل کے مستقبل کے لئے تباہ کن خطرہ قرار دیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے بامقصد بیداری مہمات اور عملی اقدامات وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اسی طرح بے راہ روی اور اخلاقی بگاڑ کو بھی معاشرے کی بنیادوں کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ دینی، فلاحی و تعلیمی اداروں کو اس چیلنج کے مقابلے میں مؤثر کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ملاقات میں اتحاد، تعلیم اور فلاح و بہبود کے منصوبوں پر بھی تبادلۂ خیال ہوا۔ اس موقع پر اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ غربت اور بے روزگاری نوجوانوں کو غلط سمت کی طرف دھکیل رہی ہے، جس کے انسداد کے لئے پالیسی سطح پر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ شیعہ فیڈریشن کے صدر اور میرواعظ کشمیر نے بالخصوص باہمی رواداری اور اتحاد اسلامی کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف مذاہب، مسالک اور مکاتب فکر میں بھائی چارہ ہی ایک بہتر اور پُرامن سماج کے قیام کی ضمانت ہے۔