بھوٹان اور بھارت کی سرحدی جنگلات میں پایا جانے والا سنہری لنگور اپنی نایاب جھلک اور منفرد عادات کی وجہ سے ہمیشہ ماہرینِ حیوانات کے لیے معمہ رہا ہے۔

حال ہی میں فوٹوگرافروں کو اس جانور کی ایک غیر معمولی قریبی تصویر لینے کا موقع ملا، جو قدرتی حیات کے شوقین افراد کے لیے کسی سنسنی سے کم نہیں۔

سنہری لنگور دنیا کے ان چند پرندوں اور جانوروں میں شمار ہوتا ہے جو شعوری طور پر انسانوں سے دور رہتے ہیں۔ اس کی زریں کھال دھوپ میں جگمگاتی ہے اور یہ عام طور پر گھنے درختوں میں چھپ کر رہتا ہے تاکہ انسانی نظروں سے بچ سکے۔

مزید پڑھیں: بھارت سے سرحد عبور کرکے آنے والا لنگور بہاول نگر میں پکڑا گیا

ماہرین کے مطابق یہ نایاب منظر اس بات کی یاددہانی ہے کہ فطرت اب بھی اپنے راز چھپائے ہوئے ہے اور جنگلی حیات کو محفوظ رکھنے کی ضرورت دن بدن بڑھ رہی ہے۔

A rare close-up of the elusive Golden Langur, one of the only known species that actively avoids humans pic.

twitter.com/vk5fRlji67

— Curiosity (@MAstronomers) September 4, 2025

سنہری لنگور کی سب سے نمایاں پہچان اس کی زریں کھال ہے جو سورج کی روشنی میں کسی قیمتی دھات کی طرح چمکتی ہے۔ بڑی شفیق آنکھیں اور نرم سنہری بال اسے افسانوی کردار کی صورت دیتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اسے قریب سے دیکھ لینا کسی خوش نصیبی سے کم نہیں۔

یہ لنگور بنیادی طور پر بھوٹان اور بھارت کے شمال مشرقی علاقے (آسام و اروناچل پردیش) کے گھنے جنگلات میں پایا جاتا ہے۔ اس کا قدرتی مسکن بانس اور دوسرے اونچے درخت ہیں جہاں یہ اپنے خاندان کے ساتھ جھرمٹ میں رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت سے سرحد پار کرکے پاکستان آنے والا لنگور پنجرے سے فرار

ماہرین کے مطابق انسانوں سے دوری کا رویہ ارتقائی دفاعی عمل ہے تاکہ شکار اور انسانی مداخلت سے بچ سکے۔ یہی عادت اسے دنیا کے ان چند جانداروں میں شامل کرتی ہے جو جان بوجھ کر انسان سے دور رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

بدقسمتی سے سنہری لنگور کی آبادی تیزی سے گھٹ رہی ہے۔ جنگلات کی کٹائی، انسانی توسیع اور غیر قانونی شکار اس کے وجود کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ عالمی ادارۂ تحفظِ فطرت (IUCN) نے اسے Endangered Species کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں اس کی تعداد چند ہزار سے زیادہ نہیں۔

مزید پڑھیں: ایک کردار جو بھارت کے لیے ہمیشہ بدشگون رہا

بھوٹان اور بھارت دونوں نے اس نایاب جاندار کے لیے مخصوص وائلڈ لائف سینکچوریز قائم کر رکھی ہیں۔ مقامی کمیونٹیز کو بھی شعور دلایا جا رہا ہے تاکہ وہ اس سنہری خزانے کو نقصان نہ پہنچائیں۔

بین الاقوامی ادارے زور دیتے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والی نسلیں اس سنہری کرشمے کو صرف تصویروں اور کتابوں میں ہی دیکھ سکیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Endangered Species IUCN بھارت بھوٹان سرحدی جنگلات سنہری لنگور نایاب جھلک واحد بندر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت بھوٹان سرحدی جنگلات سنہری لنگور واحد بندر سنہری لنگور کے لیے

پڑھیں:

موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے

دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار  پروگرام دین و دنیا
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین عون حیدر علوی
میزبان: محمد سبطین علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
 
موضوعات گفتگو:
????حضرت زینب کی عظمت اور فضیلت کا اصل سبب کیا ہے، اور کیا یہ صرف نسبی تعلقات پر منحصر ہے؟
????حضرت زینب کبریٰ کو "حسینِ ّدوم" کیوں کہا گیا، اور یہ تصور اس عظیم الہٰی قیام میں ان کے مرکزی کردار کو کیسے واضح کرتا ہے؟
????آج کے دور کی خواتین کے لیے، حضرت زینب کبریٰ کیسے ایک مثالی رول ماڈل ہیں۔
خلاصہ گفتگو:
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف نسبی تعلق پر نہیں بلکہ ان کی ایمان، بصیرت اور جہاد کی بنیاد پر قائم ہے۔ وہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسینؑ کے قیام کو جاودان بنا دیا۔ کربلا کے بعد جب ظاہری طور پر سب کچھ ختم ہوتا نظر آیا، تو حضرت زینبؑ نے اپنی خطابت، صبر اور شعور سے دشمن کے دربار میں حق کو زندہ کیا۔ اسی لیے انہیں "حسینِ دوم" کہا گیا، کیونکہ امام حسینؑ نے تلوار سے اور زینبؑ نے زبان سے وہی مشن جاری رکھا۔ آیت اللہ خامنہ‌ای کے بقول، اگر زینبؑ نہ ہوتیں تو عاشورا ایک دن کی تاریخ بن کر رہ جاتا۔ آج کی خواتین کے لیے زینبؑ ایک کامل رول ماڈل ہیں — باحیا، باشعور اور بااستقامت عورت جو معاشرے کی اصلاح اور دین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ زینبؑ کا پیغام ہے کہ ایمان، علم اور حیا کو یکجا رکھ کر ہی عورت کربلا کی وارث بن سکتی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟
  • پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری
  • نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت
  • موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
  • امریکا میں ایک پینی کے سکے نایاب، بینک اور دکاندار مشکلات کا شکار
  • خواجہ نظام الدین کا تاریخ میں نام سنہری حرفوں میں درج ہے، وسیم شیخ
  • مولانا عبدالخبیر آزاد کی ویٹی کن سٹی میں پوپ لیو سے ملاقات
  • بجلی کے کھمبے دیوہیکل جانور میں تبدیل