برطانیہ نے سندھ میں متوقع تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی 12 لاکھ پاؤنڈز (تقریباً 45 کروڑ 40 لاکھ روپے) کی اضافی ہنگامی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس امداد کو سیلاب سے بروقت انتباہی نظام اور متاثرہ علاقوں سے شہریوں کے انخلا، انتہائی متاثرہ اور کمزور گھرانوں کی نشاندہی، ضروری اشیاء اور مویشیوں کے تحفظ کے لیے سامان کا ذخیرہ اور انخلا کے مراکز کی تیاری میں استعمال کیا جائے گا۔

برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کے مطابق  یہ امدادی فنڈز سندھ میں کام کرنے والی مختلف غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ (Jane Marriott CMG, OBE) نے کہا کہ سندھ اس وقت ہلاک خیز سیلاب کا سامنے کرنے کی تیاری کے ایک نہایت اہم مرحلے پر ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ امداد کا ہر ایک ڈالر جو تباہی سے پہلے بچاؤ پر خرچ کیا جاتا ہے، اُس سے آفات کے بعد کے اخراجات میں سات گنا بچت ممکن ہوتی ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر کے بقول سب سے بڑھ کر یہ کہ اس امداد سے قیمتی جانیں محفوظ رہتی ہیں اور تباہی سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات متاثرہ آبادیوں کو آفات آنے سے قبل تحفظ فراہم کریں گے اور بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

اس امداد کے ساتھ پاکستان کے لیے برطانیہ کی مجموعی انسانی ہمدردی پر مبنی امداد 25 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈز (95 کروڑ 80 لاکھ روپے) تک پہنچ گئی۔

اس سے قبل برطانیہ نے 22 اگست کو خیبرپختونخوا، پنجاب اور گلگت بلتستان کے لیے 13 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈز (50 کروڑ 36 لاکھ روپے) کی امداد کا اعلان کیا تھا۔

یہ امداد متاثرہ علاقوں میں فوری ردعمل اور بحالی کی سرگرمیوں کے لیے ہے، جن میں خشک راشن کی فراہمی، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، موبائل میڈیکل کیمپس، پینے کے پانی کے نظام کی بحالی، آبپاشی چینلز کی مرمت اور زرعی و معاشی سرگرمیوں کی بحالی شامل ہیں۔

برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کے مطابق ان امداد کے ذریعے پاکستان بھر میں 4 لاکھ سے زائد افراد کو زندگی بچانے والی اودیات اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

مزید برآں، برطانیہ نے پاکستان میں Start Ready Disaster Risk Financing نظام کے تحت بھی تعاون کیا ہے۔

جس کے تحت 5 لاکھ پاؤنڈز (18 کروڑ 90 لاکھ روپے) جاری کیے گئے جس سے پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں 20 ہزار افراد کو مستقبل کے ممکنہ سیلابوں کے اثرات سے بچانے کے لیے معاونت فراہم کی گئی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: برطانوی ہائی لاکھ روپے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی

اسلام آباد:

پاکستان نے آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کی شرط پوری کرنے کیلئے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی۔

یہ شرط جنوری میں لینڈ لائن، موبائل فونز اور بینکوں سے کیش نکلوانے پر ووہولڈنگ ٹیکس کی شرح  بڑھا کر پوری کی جائیگی، دیگر اقدامات میں سولر پینلز پر سیلز ٹیکس اور سوئٹس و بسکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ شامل ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کو سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ہدف میں کمی پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی جو جی ڈی پی کا 1.6 فیصد اور 21 کھرب روپے کے برابر ہے۔

رواں ماہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ہدف میں کمی مسترد کر دی، تاہم وعدہ کیا کہ سیلاب سے نقصانات کے حتمی اعدادوشمار ملنے پر نظرثانی کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ستمبر میںجنرل اسمبلی سیشن کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے مینجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف سے مالی شرائط میں نرمی کی درخواست کی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اگر آئی ایم ایف نے پرائمری سرپلس میں کمی پر اتفاق نہ کیا تو حکومت کو مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد یا اخراجات میں کمی کرنا ہو گی۔

ایف بی آر کو اس وقت 198ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے، 29 اکتوبر تک  محصولات36.5 کھرب روپے رہے، چار ماہ کا ہدف پورا کرنے کیلئے ایف بی آر کو 2 روز میں مزید 460 ارب روپے جمع کرنا ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ 200 ارب کے اضافی محصولات میں سے نصف جنوری تا جون 2026 کے دوران وصول ہونے کی توقع ہے، حتمی منظوری کے بعد حکومت کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس شرح تقریباً دوگنا کرکے 1.5 فیصد کر سکتی ہے۔ 

اس سے 30 ارب کا اضافی ریونیو ایسے افراد سے ملنے کاامکان ہے جو فعال ٹیکس دہندگان نہیں، اس اضافہ سے نقد لین دین بڑھ سکتا ہے جو پہلے ہی مجموعی بینک ڈیپازٹس کے34 فیصد کے برابر ہے۔

لینڈلائن پر ودہولڈنگ ٹیکس ریٹ10 سے12.5 فیصد کرکے 20 ارب، موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 سے بڑھا کر17.5 فیصدکرنے سے اضافی24 ارب روپے کا حصول متوقع ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سولر پینلز سے بجلی پیداوار کی روک تھام حکومت کی ایک ترجیح ہے، جس کیلئے پینلز پر سیلز ٹیکس 10 سے18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

سوئٹس اور بسکٹوں پر16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جس سے 70 ارب روپے کی سالانہ وصولی متوقع ہے۔ 

ٹیکس حکام نے کہا کہ 225 ارب کے اضافی محصولات  کیلئے حکومت کو سیلز ٹیکس کی شرح 19فیصد تک بڑھانے یا ودہولڈنگ ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کسی ایک انتخاب کرنا ہے تاکہ آئی ایم ایف ٹریک پر رہے۔

رپورٹ کے مطابق مجوزہ اقدامات کی زد میں وہی ٹیکس دہندگان آئیں گے جن پر  پہلے سے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ہے، ٹیکس بیس میں توسیع کے ایف بی آر تمام منصوبے کاغذوں تک محدود رہیں گے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب سندھ اور پنجاب نے زرعی ٹیکس کی 45 فیصد اضافی ریٹس کیساتھ وصولی ایک سال کیلئے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ حکام نے آئی ایم ایف مطلع کیا ہے کہ اگر ایف بی آر دسمبر تک ہدف کے حصول یا اخراجات محدود کر نے میں ناکامی رہے تو حکومت اضافی ریونیو اقدامات کیلئے تیار ہے۔

حکومت کے اس وعدے نے دوسرے جائزہ مکمل ہونے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ کے اعلان کی راہ ہموار کی۔ رابطے پر ایف بی آر حکام نے مختلف سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان کو ایک ارب ۲۰ کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری متوقع
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا
  • حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر، 4 کروڑ امریکی شہری خوراکی امداد سے محروم
  • سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ تقسیم، امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں، انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز
  • خواجہ آصف سے امریکی ناظم الامور‘ برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات
  • پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی
  • سیلاب بحالی پروگرام: 6 ارب روپے سے زاید تقسیم کردیے، مریم اورنگزیب
  • سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں چیک کی تقسیم کی تقریب کا انعقاد