کیموتھراپی کے دوران بال جھڑنے سے بچاؤ کے لیے جیل تیار
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
امریکہ کی مِشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا شیمپو نما جیل تیار کیا ہے جو کیموتھراپی کے عام اور تکلیف دہ ضمنی اثر — بال جھڑنے — سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیموں کیمو تھراپی سے 10 ہزار گنا زیادہ پُراثر کیوں؟
یہ جیل ابتدائی طور پر جانوروں پر آزمایا گیا ہے اور خاص طور پر اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ علاج شروع ہونے سے پہلے اسے سر کی جلد پر لگایا جائے اور کچھ وقت کے لیے چھوڑ دیا جائے تاکہ جب دوا جسم میں گردش کرے تو بالوں کی جڑوں کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر برائن اسمتھ، جو انسٹیٹیوٹ فار کوانٹیٹیو ہیلتھ سائنس اینڈ انجینئرنگ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے کہا ’کیموتھراپی سے ہونے والے بالوں کے جھڑنے کا مسئلہ میرے لیے اس لیے اہم ہوا کیونکہ یہ کینسر کے مریضوں کے معیارِ زندگی سے براہِ راست جڑا ہوا ہے۔ بہتر تشخیص اور علاج کے ساتھ ساتھ مریضوں کی اس تکلیف کا حل بھی بہت ضروری ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: لیموں کیمو تھراپی سے 10 ہزار گنا زیادہ پُراثر کیوں؟
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ خیال انہیں اس وقت آیا جب انہوں نے آنکولوجسٹ اور سابقہ مریضوں سے اس مسئلے پر بات کی۔
جیل کی خصوصیاتیہ پانی پر مبنی جیل ہے جو بالوں کی جڑوں (Hair Follicles) کو محفوظ رکھنے میں مؤثر پایا گیا ہے۔
اس میں لڈوکین اور ایڈرینالون شامل ہیں جو سر کی جلد تک خون کی روانی کو محدود کرتے ہیں، جس سے بال جھڑنے سے بچاؤ ہوتا ہے۔
جیل کا ٹیکسچر درجہ حرارت کے مطابق بدلتا ہے؛ یہ جسم کے درجہ حرارت پر گاڑھا ہوجاتا ہے جبکہ ٹھنڈک پر پتلا۔
تحقیق کا موجودہ مرحلہماہرین کے مطابق یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور انسانوں پر اس کا کلینیکل ٹرائل باقی ہے۔ تاہم اگر یہ کامیاب رہا تو کینسر کے مریضوں کے لیے کیموتھراپی کے دوران زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا انسٹیٹیوٹ فار کوانٹیٹیو ہیلتھ سائنس اینڈ انجینئرنگ بال گرنا تحقیق جیل شیمپو کیمو تھراپی کینسر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بال گرنا جیل شیمپو کیمو تھراپی کینسر کے لیے
پڑھیں:
سکھر میں صفائی کا فقدان، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے، انتظامیہ غائب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-14
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر شہر میں صفائی کا فقدان، گندگی کے ڈھیروں نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی مئیر، وزیرِ بلدیات اور کمشنر سکھر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ، سکھر شہر میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور بلدیاتی اداروں کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہر بھر میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے ہیں، جس سے تعفن اور بدبو نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ بڑھتی ہوئی گندگی اور غلاظت سے وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے، جبکہ شہریوں اور علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔تفصیلات کے مطابق سکھر میونسپل کارپوریشن اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے افسران کی مسلسل غفلت اور لاپرواہی کے باعث شہر میں صفائی کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ مختلف علاقوں میں گندگی کے ڈھیر، نالوں کی بندش اور کوڑے کرکٹ کے انبار نے نہ صرف ماحول کو آلودہ کردیا ہے بلکہ عوام کی روزمرہ زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔شہر کے تجارتی و کاروباری مراکز، رہائشی علاقوں اور اہم شاہراہوں پر جمع گندگی سے اٹھنے والی تعفن نے فضا کو ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔