سیلابی صورتحال، الیکشن کمیشن نے پنجاب میں ضمنی انتخابات ملتوی کردیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
الیکشن کمیشن نے سیلابی صورتحال کے سبب پنجاب میں ضمنی انتخابات ملتوی کردیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیلابی صورتحال کے سبب الیکشن کمیشن نے صوبہ پنجاب کے قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں میں ضمنی الیکشن موخر کردیا ہے جس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب کے چار صوبائی حلقوں میں بھی ضمنی الیکشن موخرکردیا گیا ہے جن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 66 وزیرآباد، این اے 96 فیصل آباد، این اے 129 لاہور، این اے 143 ساہیوال شامل ہیں۔
اسی طرح پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 73 سرگودھا، پی پی 87 میانوالی، پی پی 98 فیصل آباد اور پی پی 203 ساہیوال میں انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا موقف سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر ضمنی الیکشنز روکے گئے، پنجاب حکومت اور متعلقہ ڈی آر اوز اور آر اوز نے الیکشنز روکنے کی درخواست کی، پنجاب حکومت کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا آج اجلاس ہوا اور الیکشن کمیشن نے عوامی مفاد میں ضمنی الیکشنز روکنے کا فیصلہ کیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سیلاب کی وجہ سے پولنگ اسٹیشنز اور عملے کی عدم دستیابی کا سامنا ہے، بتایا گیا پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہے، بتایا گیا کئی علاقوں میں رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں، سیلاب زدگان کے ریلیف اقدامات کی وجہ سے انتخابات کرانے کے لیے صوبائی انتظامیہ دستیاب نہیں ہے اور سیلاب کی وجہ سے کئی علاقے خالی ہوچکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ایسی صورتحال میں الیکشنز کرادئیے تو ووٹرز ٹرن آؤٹ کم ہوسکتا ہے، ان حلقوں میں الیکشنز 18 ستمبر اور 5 اکتوبر کو شیڈول تھے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن کی وجہ سے کے مطابق
پڑھیں:
سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔