سیلاب کے بعد لائف جیکٹ کی ڈیمانڈ میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
پاکستان میں حالیہ سیلاب نے لائف جیکٹس کی اہمیت کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے۔ راولپنڈی کے بازار میں دکانداروں سے بات کرنے پر پتا چلا کہ نہ صرف لائف جیکٹس کی مانگ بڑھی ہے بلکہ ان کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
https://twitter.com/WENewsPk/status/1963799254155067528
دکاندار ملک محمد اصف اور شیراز کے مطابق پہلے یہ جیکٹ تقریباً 1200 روپے میں دستیاب تھی لیکن اب اس کی قیمت 2500 روپے سے 5000 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ جیکٹس 80 سے 120 کلوگرام تک وزن برداشت کر سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلابی خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے ہر گھر میں کم از کم ایک یا 2 لائف جیکٹس کا ہونا ضروری ہے۔ ان کے مطابق حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں پر کنٹرول رکھے اور مقامی پیداوار کو فروغ دے کیونکہ یہ زیادہ تر چین سے درآمد کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیے: گلگت بلتستان: داریل میں بدترین سیلاب، درجنوں گھر اور مال مویشی بہہ گئے
خریدار عامر نور عباسی نے بتایا کہ وہ سیلاب کے خدشات کے پیش نظر یہ جیکٹ خرید رہے ہیں تاکہ گھر کے بزرگ بھی محفوظ رہ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کسی بھی وقت آ سکتا ہے اس لیے یہ حفاظتی اقدام ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: دریائے چناب و ستلج میں بلند ترین سیلاب، لاکھوں افراد متاثر، حکومت کا بڑے ریلیف آپریشن کا دعویٰ
ایک اور خریدار نے کہا کہ یہ ان کی پہلی بار ہے کہ وہ لائف جیکٹ خرید رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے اہلِ خانہ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کی حفاظت کے لیے یہ خرید رہے ہیں تاکہ خدا نخواستہ اگر ہنگامی صورتحال پیدا ہو تو کم از کم لائف جیکٹ سہارا بن سکے اور زندگی بچائی جا سکے۔ تفصیل جانیے سفیر احمد کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں سیلاب راولپنڈی سیلاب اور لائف جیکٹس لائف جیکٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں سیلاب راولپنڈی سیلاب اور لائف جیکٹس لائف جیکٹس لائف جیکٹس لائف جیکٹ
پڑھیں:
سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (آن لائن) سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد چھ لاکھ اور سکھر بیراج پر پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے۔ ادھر کشمور گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پنجاب سے آنے والا ریلا گڈو بیراج سے گزر رہا ہے۔ سیلاب سے گمبٹ کے کچے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ ضلع
انتظامیہ منظر عام سے غائب ہے۔ گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ سندھ کے ضلع سجاول میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پاک بحریہ کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ سیلاب متاثرین کو خوراک، عارضی رہائش اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ سورجانی بند پر پاک بحریہ کے جوانوں نے سیلاب متاثرین میں راشن، ٹینٹ اور روزمرہ ضروریات کا سامان تقسیم کیا۔ متاثرین کے علاج معالجے کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا جہاں ماہر ڈاکٹرز نے مریضوں کو مفت ادویات اور صحت کی سہولت فراہم کی ہیں۔ شاہ بندر، کوکہ بند، منارکی اور کوٹ عالم سمیت متعدد متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں سیلاب متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ کچے کے دور افتاہ علاقوں میں، جہاں زمینی راستے بند ہیں، وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خوراک اور امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔