ریلوے ٹریک کو اپ گریٹ کرکے کراچی تا سکھر مسافر ٹرین چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
کراچی:
وزیر اعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر ریلوے کے درمیان ملاقات میں کراچی تا سکھر 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے مسافر ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی اپنے وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے وزیر ریلوے حنیف عباسی کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ کافی عرصے کے بعد ریلوے کی آنرشپ نظر آ رہی ہے۔
ملاقات میں سینئر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن، وزیر منصوبہ بندی و ترقی اور توانائی ناصر حسین شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، ایڈیشنل چیف سیکریٹری بدلدیات، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شام، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، کمشنر کراچی، ایم ڈی (ایس ایس ڈبلیو ایم بی) نجیب اللہ قریشی اور دیگر شریک ہوئے۔
وفاقی وزیر کے وفد میں سیکریٹری ریلویز مظہر علی شاہ، سینئر جنرل مینیجر ریلویز عامر علی بلوچ، ایڈیشنل جنرل مینجر انفراسٹرکچر حماد حسن، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کراچی محمود رحمان لاکھو اور ڈائریکٹر وفاقی وزیر ریلویز اشفاق احمد شریک ہوئے۔
اجلاس میں کراچی تا روہڑی تک ریلوے لائن کو 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے اَپ گریڈ کر کے اَپ ڈاؤن ٹرین چلانے کا فیصلہ ہوا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی تا روہڑی ٹرین اَپ ڈاؤن چلائی جائے تو عوام کو سہولت ہوگی، سندھ حکومت پاک ریلوے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ سندھ حکومت بھی ریلوے کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری کرے گی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کراچی تا سکھر کل 480 کلو میٹرز کا فاصلہ ہے۔ وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ تمام ریلوے لائنز نئی بچھائی جائیں گی، کراچی تا روہڑی ٹرین میں ایئر کنڈیشن کے ساتھ بہترین سہولیات فراہم کریں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایم ایل ون کیماڑی سے شروع ہو رہا ہے جس کی اَپ گریڈیشن ہو رہی ہے۔ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کینٹ اسٹیشن کی سڑک 2018ء میں نئی بنائی تھی۔
صفائی ستھرائی
اجلاس میں کراچی کینٹ اور سٹی اسٹیشن کی صفائی ستھرائی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو دینے کا فیصلہ ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزارت ریلوے سندھ حکومت کے ساتھ معاہدہ کرے، جس پر وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ صفائی ستھرائی کے حوالے سے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔
سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کراچی کینٹ اور سٹی اسٹیشن کی صفائی ستھرائی کرے گی۔ کراچی کینٹ اسٹیشن کی واشنگ لائنز بھی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو دینے جبکہ سندھ میں اہم ریلوے اسٹیشنز کی تزئین و آرائش کے لیے سندھ حکومت سے تعاون پر بات چیت کی گئی۔
تجاوزات اور آؤٹ سورس
ریلوے کی اراضی اور ریلوے اسٹیشنز سے تجاوزات ہٹانے پر سندھ حکومت نے تعاون جاری رکھنے پر بات چیت کی۔ اجلاس میں ریلوے لائن کے قریب تجاوزات کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر ریلوے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سارے کام آؤٹ سورس کرنے سے سروس بہتر ہوگی۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ پاک ریلوے کی تمام سہولیات آؤٹ سورس کر رہے ہیں۔
سرکلر ریلوے
وزیراعلی سندھ اور وزیر ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق بات چیت بھی کی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے شہر کی اشد ضرورت ہے، کے سی آر پروجیکٹ میں بہت تاخیر ہوگئی ہے۔
مراد علی شاہ نے تجویز دی کہ سندھ حکومت اور پاکستان ریلوے مل کر کے سی آر بنائے، ڈونر ایجنسیز اور پرائیوٹ سیکٹر کو بھی منصوبے میں شامل کیا جائے۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے تجاویز کو سراہا اور مکمل حمایت کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ سندھ حکومت اور وزارت ریلوے کے ماہرین بیٹھ کر منصوبے کو حتمی شکل دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر ریلوے حنیف عباسی صفائی ستھرائی ویسٹ مینجمنٹ سندھ حکومت وفاقی وزیر اجلاس میں اسٹیشن کی ریلوے کے کا فیصلہ کیا گیا علی شاہ کہ سندھ کے ساتھ بات چیت گیا کہ کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
سید مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں، 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں، مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔