حکومت سیلاب سے متاثرہ کسانوں کیلئے فوری ریلیف کا اعلان کرے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
لاہور:
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد غذائی بحران کے خدشات بڑھ گئے ہیں، حکومت سیلاب سے متاثرہ کسانوں کیلئے فوری طور پر ریلیف اور مالی امداد کا اعلان کرے۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سیلاب سے ملک بھر میں چالیس لاکھ ایکڑ زمین اور تین ہزار دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں جس کے نتیجے میں چاول اور کپاس کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئیں اور آئندہ گندم کا بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے پہلے گندم کا ریٹ انتالیس سو روپے مقرر کیا لیکن بعد میں پیچھے ہٹ گئی جس سے کسان مزید تباہ ہو گئے۔ حافظ نعیم الرحمن نے زور دیا کہ بیج پر سبسڈی دی جائے اور فصلوں کے نرخ بڑھا کر کسانوں کو سہارا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی جمع پونجی اور مکانات سیلاب میں بہہ گئے ہیں لیکن حکومت تاحال متاثرین کی ادائیگی اور بحالی کے لیے واضح حکمتِ عملی سامنے نہیں لا سکی۔ ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے این او سی جاری کرنے اور آبی گزرگاہوں پر تعمیرات کی اجازت دینے کو انہوں نے بڑی بدانتظامی قرار دیا اور کہا کہ اس سے ماحولیاتی اور شہری بحران میں اضافہ ہوا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گجرات سمیت کئی اضلاع تاحال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جہاں کشتیوں اور ٹرالیوں کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اشتہارات پر اربوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں لیکن بڑے شہروں میں نکاسی آب اور ریلیف کے نظام میں کوئی بہتری نہیں آئی، اگر بلدیاتی ادارے فعال ہوتے تو آج اتنے بڑے پیمانے پر بحران نہ جنم لیتا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا شکار ہے۔ ایک ہی وقت میں خیبر پختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور مٹی کے تودے گرنے سے ایک ہزار افراد جاں بحق ہوئے لیکن حکمران جدید آلات نصب کرنے اور جنگلات کے تحفظ کے بجائے کرپشن میں لگے رہے۔ ان کے مطابق درختوں کی کٹائی، ناجائز تعمیرات اور حکمرانوں کی بدعنوانی نے قدرتی آفات کے اثرات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت دریاؤں میں مسلسل آبی دہشت گردی کر رہا ہے اور پاکستان کو اس کا مؤثر جواب دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں اور صہیونی لابی نے معیشت کو جکڑ رکھا ہے جس کے باعث ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے عوام کے گھروں اور فصلوں کے نقصان کی تلافی نہ کی تو جماعت اسلامی متاثرین کی آواز بنے گی اور لانگ مارچ سمیت ہر سطح پر جدوجہد کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔