رجب بٹ پر آن لائن ٹریڈنگ ایپس میں مالی گھپلوں کا الزام، طلبی کا نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے معروف یوٹیوبر رجب بٹ کو 9 ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔ یہ کارروائی ان الزامات کی بنیاد پر کی جا رہی ہے کہ وہ جوئے اور آن لائن ٹریڈنگ ایپس کی تشہیر میں ملوث رہے ہیں۔
این سی سی آئی اے کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رجب بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو آن لائن جوئے کی ایپس میں سرمایہ کاری کے لیے اکسانے کی کوشش کی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ انہوں نے ایک منظم اسکیم کے تحت معصوم شہریوں کی محنت سے کمائی کو لوٹنے کی راہ ہموار کی۔
تحقیقات کے مطابق رجب بٹ پر مالی گھپلوں میں ملوث ہونے کے بھی شواہد سامنے آئے ہیں۔ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ منگل کو صبح 11 بجے لاہور میں این سی سی آئی اے کے دفتر میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض کے سامنے پیش ہو کر اپنا مؤقف پیش کریں۔
نوٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ غیر حاضری کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کچھ کہنے کے لیے نہیں ہے۔
رجب بٹ کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے بتایا کہ ان کی لا فرم اس کیس میں یوٹیوبر کی نمائندگی کرے گی اور 9 ستمبر کو ان کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملے کا ہر پہلو پرکھا جا رہا ہے اور رجب بٹ کو قانون کے مطابق مکمل دفاع فراہم کیا جائے گا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
چیف جسٹس آف پاکستان ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، علامہ باقر زیدی
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ مافیا کے سربراہان کی جانب سے سرِعام فائرنگ، شہریوں کو دھمکیاں دینا اور شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان ناقابلِ برداشت ہے، ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی سرپرستی میں شہرِ قائد میں موت کا خونی کھیل کھیلا جا رہا ہے، ڈمپر مافیا کھلے عام سڑکوں پر دندناتا پھر رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر شہری، بچے، خواتین، طلبہ اور بزرگ ان بے لگام گاڑیوں کے نیچے آ کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال پانچ سو سے زائد افراد ان حادثات کا شکار ہوتے ہیں، مگر سندھ حکومت کی توجہ شہریوں کی جان کے تحفظ کے بجائے صرف ای چالان پر مرکوز ہے، ملک کے کسی اور حصے میں اس قدر اموات نہیں ہوتیں جتنی کراچی میں اس مافیا کی بے خوف سرگرمیوں کے نتیجے میں ہو رہی ہیں۔ علامہ باقر عباس زیدی نے سوال اٹھایا کہ ٹریفک سگنل کی معمولی خلاف ورزی پر ہزاروں روپے جرمانہ کرنے والی حکومت ان ڈمپر ڈرائیورز اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کب کارروائی کرے گی جو انسانی جانوں کو کچل رہے ہیں اور قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ مافیا کے سربراہان کی جانب سے سرِعام فائرنگ، شہریوں کو دھمکیاں دینا اور شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان ناقابلِ برداشت ہے، ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ سندھ اس خونی کھیل میں برابر کی شریکِ جرم ہے، جو عوام کے تحفظ کے بجائے قاتل مافیا سے مذاکرات میں مصروف ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کو انصاف فراہم کرے اور ان کے متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی معاوضے کا فوری اعلان کرے۔ علامہ باقر عباس زیدی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، شہریوں کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ملوث افراد کو سزائے موت دے کر مثال قائم کی جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کی جانیں مزید ضائع نہ ہوں۔