لندن میں فلسطین کے حق میں مظاہرے کے دوران 890 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
لندن: برطانوی پولیس نے فلسطین کے حق میں لندن میں منعقدہ ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کے دوران 890 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق برطانوی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ روز لندن میں فلسطین کے حق میں ہونے والے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کے دوران 890 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار شدگان میں سے 857 مظاہرین کو ’’فلسطین ایکشن‘‘ نامی تنظیم کی حمایت کرنے پرحراست میں لیا گیا، جبکہ 33 دیگر افراد مختلف الزامات کے تحت گرفتار ہوئے، جن میں سے 17 پر پولیس اہلکاروں پر حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
حکام نے مظاہرے سے قبل ہی واضح کر دیا تھا کہ اس تنظیم کی حمایت کرنے والے افراد کو حراست میں لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ جولائی میں برطانیہ نے انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت ’’فلسطین ایکشن‘‘ پر پابندی عائد کی تھی۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا تھا جب تنظیم کے بعض اراکین نے اسرائیل کو برطانیہ کی فوجی امداد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے رائل ایئرفورس کے ایک اڈے میں گھس کر فوجی طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
مظاہرین نے حالیہ احتجاج میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطین ایکشن پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کی جائے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بھارت: آندھرا پردیش کے مندر میں بھگدڑ، 9 افراد ہلاک، 18 زخمی
بھارت (ویب ڈیسک) جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں ایک ہندو مندر میں زائرین کے ہجوم کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 9 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔خبر رساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے بتایا کہ یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا، جب زئراین سری کاکولم شہر کے سری وینکٹیشورا سوامی مندر میں مند ایکادشی (ہندو مذہب میں مبارک دن) کے موقع پر بڑی تعداد میں ایک ساتھ داخل ہوئے۔پون کلیان نے اپنے بیان میں کہا کہ افسوسناک واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مندر نجی افراد کے زیرِ انتظام تھا، نائب وزیراعلیٰ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 9 ہے۔
آندھرا پردیش کے گورنر ایس۔ عبدالنذیر نے بھگدڑ میں 9 یاتریوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ریاستی وزیر انم راما نارائنا ریڈی نے بتایا کہ تقریبا 25 ہزار زائرئن مندر میں جمع ہوگئے تھے، جبکہ مندر کی گنجائش صرف 2 ہزار افراد کی تھی، جس کے باعث یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، ضلعی حکام کو زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ضلع سری کاکولم کے کلیکٹر اور مجسٹریٹ سواپنل دنکر پنڈکر کے مطابق اب تک 18 زخمیوں کی اطلاع ملی ہے، جن میں سے 2 کی حالت نازک ہے۔وزیرِاعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں اعلان کیا کہ حکومت ہلاک شدگان کے لواحقین کو 2300 ڈالر (تقریبا 6 لاکھ 40 ہزار بھارتی روپے) اور زخمیوں کو 570 ڈالر ( تقریبا ڈیڑھ لاکھ روپے) بطور معاوضہ ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ بھارت میں بڑے مذہبی اجتماعات اور میلوں میں بھگدڑ کے واقعات عام ہیں، ستمبر میں تمل ناڈو میں ایک مشہور اداکار سے سیاست دان بننے والے وِجے تھلاپتی کی انتخابی ریلی میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔جون میں ساحلی ریاست اوڈیشا میں ایک ہندو تہوار کے دوران اچانک ہجوم بڑھ جانے سے بھگدڑ مچی تھی، جس میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، گزشتہ ماہ مغربی ریاست گوا میں مشہور ’آگ پر چلنے‘ کی مذہبی رسم کے دوران ہزاروں افراد کے جمع ہونے سے 6 افراد کچل کر ہلاک ہوگئے تھے۔جنوری میں شمالی شہر پریاگ راج میں ہندوؤں کے مذہبی کمبھ میلے کے دوران صبح سویرے ہونے والی بھگدڑ میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔