آن لائن طبی مشورے دیکھنے کی عادت جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
نئی تحقیق اور ماہرین صحت کی رائے کے مطابق آن لائن طبی مشورے یا بیماریوں کی معلومات دیکھنے کی عادت (جسے "Cyberchondria" بھی کہا جاتا ہے) صحت کے لیے نقصان دہ اور بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
درحقیقت انٹرنیٹ پر موجود معلومات ہر فرد کے لیے درست نہیں ہوتیں، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ اپنی بیماری کی غلط تشخیص کر لیتے ہیں۔
ڈاکٹر سے رجوع کیے بغیر آن لائن مشوروں پر دوائیں لینا نقصان دہ یا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اینٹی بائیوٹکس یا دل کی ادویات کے معاملے میں۔ کچھ صورتوں میں عام سر درد یا بخار کو لوگ آن لائن مطالعے کے بعد اسے کینسر یا جان لیوا بیماری تک سمجھ بیٹھتے ہیں جس سے ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
آن لائن معلومات پر انحصار کرنے سے مریض اسپتال جانے میں تاخیر کرتا ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے مرض بگڑ سکتا ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ انٹرنیٹ کو صرف ابتدائی معلومات کے لیے استعمال کریں، حتمی علاج کے لیے ہمیشہ مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر کوئی علامت برقرار رہے تو فوراً طبی معائنہ کروائیں۔
انٹرنیٹ پر ابتدائی معلومات کیلئے بھی صحت سے متعلق تصدیق شدہ ذرائع والی ویب سائٹس کو ترجیح دیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار ہوگئی، پی ٹی اے نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا، فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے، لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اٹھارٹی ( پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا ،مسودہ لائسنس سے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی مسودہ لائسنس کے تحت کمپنیاں سیٹلائٹ سسٹمز قائم و چلانے کی مجاز ہوں گی ،فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ کی اجازت ہوگی، براڈ بینڈ، بیک ہال اور انٹرنیٹ بینڈوڈتھ سروسز فراہم کی جا سکیں گی، لائسنس حاصل کرنے کے بعد کمپنیاں صارفین کو براہِ راست سروس دیں گی فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کیلئے 15 الگ الگ لائسنسز لینا لازمی تھے۔
نئے نظام سے صرف ایک لائسنس کے ذریعے سیٹلائٹ سروسز ممکن ہوں گی لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا۔ پی ٹی اے لائسنس کے تحت صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر ہی محفوظ رکھنے کی شرط عائد کی گئی ہے ،لائسنس سے قبل کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ میں رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگی۔
پی ایس اے آر بی 2024ءکے قواعد کے تحت اسپیس سرگرمیوں کا مجاز ادارہ ہے پی ایس اے آر بی نے عالمی کنسلٹنٹ کے ساتھ ریگولیٹری فریم ورک پر کام شروع کر رکھا ہے ریگولیٹری فریم ورک مکمل ہونے کے بعد کمپنیوں کی رجسٹریشن شروع ہوگی۔ لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر کے ساتھ ریونیو شیئرنگ ماڈل بھی شامل ہے لائسنس ہولڈرز کو سالانہ 1.5 فیصد یو ایس ایف فنڈ میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔
پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس 19 ستمبر 2025ءتک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا، حتمی لائسنس پی ٹی اے کی منظوری کے بعد شائع کیا جائے گا۔اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔ پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس اسٹیک ہولڈرز کی آرا ءکے بعد تیار کیافروری 2025 کے مشاورتی عمل میں موصولہ تجاویز شامل کی گئیںٹیلی کام ایکٹ اور پالیسیوں کے مطابق مسودہ میں ترامیم کی گئیں۔