ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 932 ہوگئی: این ڈی ایم اے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
ملک بھر میں شدید مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 932 سے تجاوز کرگئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے حالیہ بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی ہے، 26 جون سے 10 سیمبر تک مجموعی طور پر ملک بھر میں 932 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 1057 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں جاری موسلا دھار بارشوں نے تباہی کی نئی داستان رقم کر دی ہے، جاں بحق ہونے والوں میں 527 مرد، 252 بچے اور 153 خواتین شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مون سون بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا میں ہوئی ہے، جہاں مختلف حادثات میں اب تک 504 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، متعدد افراد تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
اسی طرح نیشنل پنجاب میں اب تک 246 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، سندھ میں 68 اور بلوچستان میں 26 ، گلگت بلتستان میں 41، آزاد کشمیر میں 38 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ملک میں بارشوں اور سیلاب کے دوران پیش آنے والے حادثات میں مجموعی طور پر 1057 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں 320 بچے، 449 مرد اور 288 خواتین شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے دوران پنجاب میں 658 افراد زخمی ہوئے، خیبرپختونخوا میں 218، سندھ میں 87، گلگت بلتستان میں 52، کشمیر میں 34 ، بلوچستان میں 5 جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 3 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بارشوں کے دوران پیش آنے والے حادثات میں مجموعی طور پر تقریباً 8217 گھر تباہ ہوئے اور 6508 مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے،حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں 671 کلو میٹر سڑکوں اور 239 پلوں کو نقصان پہنچا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ 4 ہزار 817 ریسکیو آپریشنز کے دوران 25 لاکھ 44 ہزار متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جبکہ 1626 ریلیف کیمپس میں اب تک 2 لاکھ 62 ہزار 929 متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بارشوں اور سیلاب ملک بھر میں کے مطابق کے دوران
پڑھیں:
پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
پاکستان میں جاری تباہ کن مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جہاں 1000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جان سے جانے والوں میں بچوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
اقوام متحدہ کے مطابق جون کے اواخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں زمین کھسکنے، سیلاب اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے حالات پیدا کیے جن سے مجموعی طور پر 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
صوبہ پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کے باعث 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں خصوصاً راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے پانی نے فصلیں، بستیاں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔
ادھر خیبر پختونخوا میں 16 لاکھ افراد متاثر ہوئے جب کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے کئی وادیاں دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔
سندھ میں بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
قدرتی آفات سے بچاؤ کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 8،400 مکانات، 239 پل اور 700 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
22 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے خاص طور پر پنجاب میں جہاں گندم سمیت اہم فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں آٹے کی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انسانی بحران: خوراک، پانی، صحت کی شدید کمیاقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی فنڈ جاری کیے گئے ہیں اور مزید 15 لاکھ ڈالر مقامی تنظیموں کو دیے گئے ہیں۔
یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، اور دیگر ادارے پینے کے صاف پانی، غذائیت، صحت و صفائی اور بچوں کے لیے عارضی اسکول فراہم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
تاہم ٹوٹے ہوئے پل، زیرآب سڑکیں اور کٹے ہوئے علاقے امدادی کارروائیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کئی مقامات پر صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔
ملیریا، ڈینگی، اور ہیضہ جیسے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے نمائندے کارلوس گیہا کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفات پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی قیمت کا حصہ ہیں جس کے پیدا کرنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف فوری امداد ہی نہیں بلکہ طویل المدتی بحالی، خوراک کی خود کفالت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی پاکستان کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان سیلاب پاکستان سیلاب نقصانات