چارلی کرک کے قاتل کی تلاش ، اطلاع دینے والے کو کتنا انعام ملے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
امریکا کے معروف قدامت پسند رہنما چارلی کرک کو قتل کرنے والا حملہ آور تاحال فرار ہے۔
ایف بی آئی نے عوام سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جو بھی شخص قاتل کی نشاندہی یا گرفتاری میں مددگار ثابت ہوگا اسے ایک لاکھ ڈالر انعام دیا جائے گا۔
فائرنگ کا واقعہ یوٹا ویلی یونیورسٹی کے کیمپس میں پیش آیا جہاں چارلی کرک ایک عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:چارلی کرک کو امریکا کا سب سے بڑا سول اعزاز ’پریزیڈنشیل میڈل آف فریڈم‘ دیا جائے گا، ٹرمپ
حملہ آور نے سیاہ لباس پہنے ایک عمارت کی چھت سے تقریباً 200 گز کے فاصلے سے نشانہ بنایا۔
ایف بی آئی نے جائے وقوعہ کے قریب سے ایک ہائی پاور رائفل برآمد کی ہے، جسے شبہ ہے کہ اسی سے فائرنگ کی گئی۔
مشتبہ شخص کی تلاش اور شواہدحکام کے مطابق مشتبہ شخص کی عمر بظاہر کالج کے طالب علم جتنی ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج، جوتوں کے نشانات، ہتھیلی اور بازو کے نشانات سمیت دیگر شواہد حاصل کیے ہیں۔
یوٹا پبلک سیفٹی ڈیپارٹمنٹ نے مشتبہ شخص کی مزید تصاویر بھی جاری کی ہیں اور عوام سے شناخت میں مدد مانگی ہے۔
صدر ٹرمپ کا ردِعملامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چارلی کرک کو بعد از مرگ صدارتی میڈل آف فریڈم دینے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرک اپنی نسل کے ایک عظیم رہنما، آزادی کے علمبردار اور لاکھوں افراد کے لیے تحریک تھے۔
ٹرمپ نے فائرنگ کا الزام ’ریڈیکل لیفٹ‘ پر لگاتے ہوئے کہا کہ قدامت پسندوں کو مسلسل نفرت انگیز مہم کا نشانہ بنایا گیا اور یہی تشدد کی اصل وجہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ روز اس وقت پیش آیا جب چارلی کرک یوٹا ویلی یونیورسٹی میں ایک کھلے مقام پر خطاب کر رہے تھے۔
حملہ آور نے عمارت کی چھت سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ ان کی اچانک موت سے امریکا کی سیاسی فضا میں صدمے اور غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1لاکھ ڈارلر امریکا انعام چارلی قتل چارلی کرک حملہ آور یوتا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 1لاکھ ڈارلر امریکا چارلی قتل چارلی کرک حملہ ا ور یوتا چارلی کرک
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔