جیفری ایپسٹین سے تعلق کے الزام میں امریکا میں برطانوی سفیر پیٹر منڈیلسن برطرف
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
لندن: برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے امریکا میں تعینات سفیر پیٹر منڈیلسن کو برطرف کردیا۔ ان پر الزام ہے کہ ان کے بدنامِ زمانہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے قریبی تعلقات تھے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کے مطابق پیٹر منڈیلسن کے خطوط اور ای میلز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کے اور جیفری ایپسٹین کے درمیان گہرا اور مستقل رابطہ تھا۔ وزارت نے ان الزامات کو سنگین قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا۔
پیٹر منڈیلسن کی جگہ جیمز روسکو کو قائم مقام سفیر مقرر کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جیفری ایپسٹین ایک امریکی ارب پتی تھا جس پر کم عمر لڑکیوں کی اسمگلنگ اور جنسی جرائم کے سنگین الزامات تھے۔ وہ 2019 میں قید کے دوران خودکشی کر کے ہلاک ہوگیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹر منڈیلسن
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے دو سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ دو اور سرکاری ملازمین کو جدوجہد آزادی کشمیر سے تعلق کو بنیاد بنا کر برطرف کیا گیا ہے اور انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سے وابستہ غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو آئین کی دفعہ 311(2)(c) کے تحت برطرف کیا گیا، جس کے تحت قابض حکام کو ریاستی تحفظ کی آڑ میں بغیر انکوائری کے ملازمین کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ محبوبہ مفتی نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض انتظامیہ قومی سلامتی کی آڑ میں 2021ء سے اب تک 80 سے زائد کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کر چکی ہے۔