پاکستان میں ایچ پی وی ویکسینیشن کا آغاز 15 ستمبر سے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
پاکستان میں سروائیکل کینسر کی شرح بڑھ رہی ہے جس کے پیش نظرحکومت پاکستان نے سروائیکل کینسر سے بچاو کی HPV ویکیسن مفت فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سروائیکل کینسر سے بچاو مہم کا اغاز پندرہ ستمبر کو ہوگا۔ سروائیکل کینسر خواتین میں پایا جانے والا دوسرا بڑا خطرناک کینسر ہے جو رحم کے نچلے حصے میں پیدا ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق یہ کینسر زیادہ تر ہیومن پاپیلوما وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اگر اس کی بروقت تشخیص نہ ہو تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق سروائیکل کینسر کی علامات ابتدا میں واضح نہیں ہوتیں، جس کی وجہ سے مریضہ اکثر دیر سے ڈاکٹر سے رجوع کرتی ہے۔ بیماری بڑھنے پر غیر معمولی خون آنا، بدبودار رطوبت خارج ہونا، کمر اور پیٹ میں درد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً پانچ ہزار خواتین میں سروائیکل کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، جبکہ سالانہ تین ہزار سے زائد خواتین اس مرض کے باعث جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ یہ شرح اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ ملک میں خواتین کی بڑی تعداد وقتاً فوقتاً Pap smear ٹیسٹ یا HPV ٹیسٹ نہیں کرواتی، جس کے ذریعے مرض کی بروقت تشخیص ممکن ہے۔
حکومت نے 15 ستمبر سے 27 ستمبر تک سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے HPV ویکسینیشن مہم چلانے کا اعلان کردیا ہے۔ پہلے مرحلے میں پنجاب، سندھ، اسلام اباد اور آزاد جموں و کشمیر میں اس مہم کا اغاز کیا جا رہا ہے جس کے تحت 9 سے 14 سال کی بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔
حکومت اور ڈبلیو ایچ او کی مشترکہ کوشش کے نتیجے میں یہ ویکسین تمام طبقات کو بلا معاوضہ فراہم کی جا رہی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق HPV ویکسین اگر کم عمری میں لگائی جائے تو خواتین میں سروائیکل کینسر کے 70 سے 90 فیصد کیسز روکے جا سکتے ہیں۔
ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے اس حالیہ اقدام سے خواتین میں اس بیماری کی شرح کم ہوگی ۔ یہ قدم پاکستان کو اس سمت میں لے جائے گا جہاں مستقبل میں سروائیکل کینسر ایک قابلِ کنٹرول بیماری بن سکے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں سروائیکل کینسر خواتین میں کے مطابق
پڑھیں:
نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
ویب ڈیسک : حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اس فیصلے کے بعد نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کیلئے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200 ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3 ہزار 83 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی سٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔