کراچی، ڈیفنس میں سابق رکن قومی اسمبلی کے بنگلے سے سونا، غیرملکی کرنسی اور پستول چوری
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
کراچی:
ڈیفنس کے علاقے فیز 6 خیابان شہباز میں رہائش پذیر سابق رکن قومی اسمبلی آفتاب احمد صدیقی کے بنگلے سے نامعلوم ملزمان بھاری مالیت کی نقدی، غیر ملکی کرنسی، طلائی بسکٹ اور اسلحہ چوری کر کے فرار ہوگئے، درخشاں پولیس نے واردات کا مقدمہ درج کرلیا۔
سابق رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی کے پرائیویٹ گارڈ شاہنواز کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
شاہنواز نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ 11 ستمبر کو وہ بنگلے میں سوگیا تھا اور صبح آفتاب صدیقی نے فون کر کے اندر بلایا اور بتایا کہ ان کے باتھ روم میں موجود الماری کے دروازے کا لاک ٹوٹا ہوا ہے اور اس کا سامان بکھرا ہوا ہے۔
مدعی کے مطابق آفتاب صدیقی نے بتایا کہ ان کا لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول، 50 گولیاں، ایک لاکھ روپے نقد، 15 ہزار سعودی ریال، 3 سونے کے بسکٹ (30 تولہ) اور بریف کیس غائب ہے۔
درخشاں پولیس نے مدعی کے بیان کی روشنی میں مقدمہ نمبر 709 سال 2025 بجرم دفعہ 380 اور 457 کے تحت مقدمہ درج کر کے انوسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا جو سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر کے واردات کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی کے ایک اور نوجوان کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا، 2 کروڑ روپے تاوان طلب
شہر قائد کا ایک اور شہری ہنی ٹریپ کے ذریعے کچے کے ڈاکوؤں کے جال میں پھنس گیا، اغوا کرنے کے بعد ڈاکوؤں نے رہائی کے عوض دو کروڑ روپے کا تاوان، قیمتی گھڑی اور موبائل فون کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے رہائشی نوجوان کی کچے کے ڈاکوؤں نے زنجیروں میں جکڑی اور اسلحے کے ساتھ بنائی گئی ویڈیو اہل خانہ کو بھیج کر رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے، راڈو گھڑی اور قیمتی موبائل فون مانگ لیا۔
ڈاکوؤں نے اسلحے کے سائے سائے میں بنائی گئی تشدد کرتے ہوئے بنائی اور پھر اسے اہل خانہ کے واٹس ایپ پر سینڈ کر دیا جس میں نوجوان رہائی کیلیے فریادیں کررہا ہے۔
مغوی کے نوجوان کے بھائی تیمور نے الفلاح پولیس کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر گزشتہ روز سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو اپنے بھائی کے اغوا سے متعلق درخواست جمع کرائی جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ ملیر عظیم پورہ کا رہائشی ہے میرا بھائی جنید جو کہ گزشتہ جمعے 24 اکتوبر کو شام 5 بجے دوستوں کے ہمراہ گھومنے گیا تھا جس کے بعد 29 اکتوبر کی شب ساڑھے دس بجے کے قریب میرے بھائی کے نمبر سے مجھے کال موصول ہوئی جس پر کوئی اجنبی شخص تھا اور بھائی کے اغوا کا بتا رہا تھا۔
نوجوان کے مطابق کالر نے رہائی کے عوض 2 کروڑ مطالبہ کیا اور نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جبکہ گزشتہ روز جمعرات کی صبح ساڑھے سات بجے کے قریب میرے بھائی کے نمبر سے میری ہمشیرہ کے نام پر میرے بھائی کی ویڈیو بھیجی جس میں اس پر تشدد کیا جا رہا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق جب الفلاح تھانے گئے تو انھوں نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا اور بدتمیزی بھی کی۔
اس حوالے سے مغوی جنید کے بھائی تیمور نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کا بھائی ہنی ٹریپ کی وجہ سے ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنس گیا جبکہ آئی جی سندھ کو درخواست دینے کے بعد کشمور سے ڈی ایس پی رینک کے افسر کی کال آئی تھی جنھیں ہم نے تمام صورتحال سے آگاہ کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے میرے بھائی کی رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے تاوان کے ساتھ راڈو گھڑی اور قیمتی موبائل فون بھی مانگا ہے اور 5 دن کا وقت دیا تھا جس میں سے 3 دن تو گزر چکے ہیں اور اب صرف 2 روز باقی رہے گئے ہیں۔
مغوی کے بھائی نے مطالبہ کیا کہ پولیس میرے بھائی کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔
انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ الفلاح پولیس ہمیں کشمور جا کر مقدمہ درج کرانے کا مشورہ دے رہی ہے تاکہ ہم بھی اغوا ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں مغوی کے بھائی نے بتایا کہ میرا بھائی پیزا شاپ پر 1100 روز اجرت پر کام کرتا تھا ، تین ماہ قبل اس کی شادی ہوئی ہے اور اس کی اہلیہ میکے گئی ہوئی ہے۔