جب بے ایمانی اصول بن جائے: ’’ اِنہینسڈ گیمز کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
دنیا بھر میں کھلاڑیوں کو ممنوعہ ادویات کے استعمال پر نہ صرف تمغوں سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے بلکہ ساکھ بھی داؤ پر لگتی ہے، لیکن اب ایک نیا اور متنازعہ قدم دنیا کے سامنے آ رہا ہے۔
مئی 2026 میں لاس ویگاس میں ہونے والے’’اِنہینسڈ گیمز‘‘ میںکارکردگی بڑھانے والی ادویات کے استعمال کی نہ صرف اجازت ہوگی بلکہ اس کی حوصلہ افزا بھی کی جائے گی۔
یہ ایونٹ آسٹریلوی بزنس مین ’’ایرون ڈیسوزا‘‘ کا منصوبہ ہے، جن کا ماننا ہے کہ کھلاڑیوں کو اپنے جسم پر مکمل کنٹرول ہونا چاہیے۔ اس منصوبے کوڈونلڈ ٹرمپ جونیئر اور ارب پتی پیٹر تھیل کی حمایت حاصل ہے۔
ان مقابلوں میں ڈوپ ٹیسٹنگ کا کوئی تصور نہیں ہوگا۔ معروف برطانوی اولمپیئن تیراک ’’بین پراؤڈ‘‘ بھی اس میں حصہ لینے کا اعلان کر چکے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ ایک میچ جیت کر اتنی کمائی کریں گے جتنی وہ 13 سال میں میڈلز جیت کر بھی نہیں کر سکے۔
تاہم اس ایونٹ کو عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ورلڈ ایتھلیٹکس کے سربراہ نے اسے ’’بیوقوفی‘‘ قرار دیا، جبکہ ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (WADA)نے اسے ’’خطرناک اور غیرذمہ دارانہ‘‘ کہا ہے۔
جہاں کچھ اسے کھیلوں کی ’’آزادی‘‘ کا نیا باب کہہ رہے ہیں، وہیں ناقدین اسے کھلاڑیوں کی صحت کے ساتھ کھلواڑ قرار دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔