اسرائیل بمقابلہ قطر: کیا خطہ بڑے تنازعے کی طرف بڑھ رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
13 ستمبر کو اسرائیل نے دوحہ پر میزائل حملہ کیا، جس میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے کو قطر کی خودمختاری پر ایک براہِ راست حملہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس اقدام نے نہ صرف عرب دنیا کو متحد کردیا ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن اور تعلقات کی بحالی کے امکانات پر بھی گہرے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اب خطے میں مستقبل کے حالات، عالمی معیشت پر اثرات اور ممکنہ بڑے تنازعے کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
اس صورتحال میں اب دیکھنا یہ ہے کہ اس حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کا مستقل کیا ہوگا؟ کیا امریکا اور اسرائیل کی برتری برقرار رہے گی؟ یا پھر تمام مسلم ممالک متحد ہو کر کوئی راستہ تلاش کر پائیں گے؟
یہ بھی پڑھیں: قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی
اسرائیل کا دوحہ پر حملہ خود مختاری پر وار ہے، جلیل عباس جیلانیاس حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق سیکریٹری خارجہ اور فارن پالیسی ایکسپرٹ جلیل عباس جیلانی نے کہاکہ اسرائیل کا دوحہ پر میزائل حملہ محض حماس کے رہنماؤں پر حملہ نہیں بلکہ قطر کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہے، جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کے مطابق اگر اس طرح کے اقدامات معمول بن گئے تو کوئی بھی چھوٹی یا درمیانی ریاست اپنی سلامتی کے بارے میں مطمئن نہیں رہ سکے گی۔
انہوں نے کہاکہ قطر کا بطور ثالث کردار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ماضی میں قطر نے اہم سفارتی خدمات انجام دی ہیں، حتیٰ کہ طالبان اور امریکا کا معاہدہ بھی دوحہ میں طے پایا تھا، مگر اب قطر مستقبل میں ایسے کردار سے گریز کر سکتا ہے۔
جلیل عباس جیلانی کے مطابق اس حملے نے عرب دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر لا کھڑا کیا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ سمیت کئی ممالک نے اسرائیل کی مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان تعلقات کی بحالی کا عمل سست پڑ سکتا ہے یا ختم بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیاکہ اس واقعے کے بعد خطے میں بڑی سطح پر بگاڑ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ نہ صرف ریاستیں بلکہ غیر ریاستی عناصر بھی زیادہ متحرک ہو سکتے ہیں، جس سے خلیج میں عدم استحکام پیدا ہوگا اور اس کا اثر عالمی معیشت اور سلامتی پر بھی پڑےگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ توانائی کی منڈیاں پہلے ہی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ اگر قطر کی ایل این جی سپلائی متاثر ہوئی تو ایشیا اور یورپ دونوں بری طرح متاثر ہوں گے۔
’اسی طرح اگر تنازع ایران، حزب اللہ یا دیگر ممالک تک پھیل گیا تو یہ عالمی تجارتی راستوں اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہوگا۔‘
مسلم ممالک متحد نہ ہوئے تو یہ صورت حال ایسی ہی رہے گی، ظفر ہلالیتجزیہ کار ظفر ہلالی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کہ اگر مسلم ممالک متحد نہ ہوئے تو یہ صورتحال ہمیشہ ایسی ہی رہے گی۔ دشمن جو چاہے گا کرتا رہے گا اور مسلمان ممالک خاموشی سے سب برداشت کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ قطر نے ٹرمپ کو تحفے میں جہاز دیا تھا، تو ایسے حالات میں دوسروں کو کیا ضرورت ہے کہ وہ مسلمانوں کے مفاد کا خیال رکھیں؟ ان کے مطابق اصل ضرورت اتحاد کی ہے، ورنہ او آئی سی اور عرب ممالک کی خاموشی سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہاکہ قطر کے ساتھ یہ بہت بڑا ظلم ہوا کہ ایک طرف اسے مذاکرات کے لیے بلایا گیا، اور دوسری طرف اس پر حملہ کر دیا گیا۔
ظفر ہلالی نے یہ بھی کہاکہ ماضی میں 3 بار پاکستان کے جوہری پروگرام پر حملے کی کوشش کی گئی، مگر ہر بار پاکستان کے سخت ردِعمل کی وجہ سے دشمن پیچھے ہٹ گیا۔ اگر پاکستان نے واضح نہ کیا ہوتا کہ جواب میں جوہری ہتھیار استعمال ہوں گے، تو حملہ ہو چکا ہوتا۔
ان کے مطابق اسرائیل کے پیچھے اصل طاقت امریکا ہے، جو کچھ اسرائیل چاہتا ہے، امریکا وہی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کو کسی چیز کی پرواہ نہیں، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ امریکا ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسی ترک نہیں کرےگا، فیضان ریاضاسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کے اسسٹنٹ ریسرچ ایسوسی ایٹ فیضان ریاض کے مطابق اسرائیل کا قطر پر حالیہ حملہ بین الاقوامی قوانین اور ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی پہلے سے بگڑی ہوئی سیکیورٹی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے، اور اب تنازع خلیجی خطے کے دل تک پھیل رہا ہے جہاں امریکی اڈے بھی موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکا اور اسرائیل کی خطے میں بالادستی ایک طویل عرصے تک قائم رہی، لیکن اب اس میں واضح تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ یورپ اور مغرب کے کئی ممالک نے فلسطین کو تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے، اور ایران و قطر کی جانب سے اسرائیلی حملوں کے خلاف سخت ردِعمل بھی سامنے آیا ہے۔
’یہ سب اشارہ کرتا ہے کہ اسرائیل کی برتری اب کھلے عام سوالات کے گھیرے میں ہے۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسی ترک کر دے گا۔ ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبے کے تحت وہ اپنا اثر و رسوخ مزید بڑھانے کی کوشش جاری رکھے گا۔‘
’مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کا امکان بہت کم ہے‘فیضان ریاض کے مطابق مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کا امکان کم ہے۔ یکجہتی کا نعرہ بار بار لگایا گیا لیکن حقیقت میں یہ کبھی عملی شکل اختیار نہیں کر سکا۔ فرقہ ورانہ تقسیم اور قومی مفادات کے اختلافات نے مسلم دنیا کو تقسیم کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایران اور قطر کو کچھ ممالک کی ہمدردی تو مل سکتی ہے، مگر کچھ ممالک زیادہ محتاط رہیں گے یا پھر بالواسطہ طور پر امریکی مفادات کے قریب ہو سکتے ہیں۔ ترکیہ بھی اپنی الگ قیادت کا خواہاں ہے اور اکثر عرب طاقتوں سے ٹکرا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
ان کا کہنا ہے کہ یہی تقسیم اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک متحد مسلم فرنٹ فی الحال ممکن نہیں۔ ان حالات میں مشرقِ وسطیٰ سیاسی، مذہبی اور اسٹریٹجک طور پر غیر مستحکم ہی رہے گا، اور یہ خطہ بڑی طاقتوں کی کشمکش کا میدان بنا رہے گا۔
انہوں نے کہکاہ اگر امریکا پیچھے بھی ہٹتا ہے تو روس اور چین اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران بڑا تنازع پاکستان سعودی عرب قطر پر حملہ مسلم ممالک کا اتحاد مشرق وسطیٰ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران بڑا تنازع پاکستان قطر پر حملہ مسلم ممالک کا اتحاد وی نیوز اسرائیل کی مسلم ممالک کہ اسرائیل کے درمیان نے کہاکہ کے مطابق انہوں نے پر حملہ قطر کی یہ بھی اور اس
پڑھیں:
اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی، حماس کی قیادت امریکہ کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، قطر میں اسرائیلی حملہ امریکی کی مرضی سے ہوا۔ بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نا کچھ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے قطر میں اسرائیلی حملہ امریکی کی مرضی سے ہوا، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیے، اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں۔ گز شتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی، حماس کی قیادت امریکہ کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، قطر میں اسرائیلی حملہ امریکی کی مرضی سے ہوا۔ بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نا کچھ ہوگا۔
انہوں نے کہا غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ سب کچھ امریکہ کی مرضی کیساتھ ہوا ہے، شام میں امریکہ کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آ رہا۔ وزیر دفاع نے کہا اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اس کو سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا امریکہ اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے، یہ اسرائیل کیلئے زیادہ خطرناک ہے، امریکہ اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کیخلاف ہو رہی ہے۔