روس پر پابندیاں لگا سکتا ہوں اگر نیٹو ممالک اس سے پیٹرول خریدنا بند کردیں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے سستے داموں پیٹرول خریدنے والے ممالک کو 100 تک فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تمام نیٹو ممالک کو بھیجے گئے اپنے خط کے مندرجات شیئر کیے ہیں۔
ٹرمپ نے لکھا کہ تمام نیٹو ممالک متفق ہوجائیں اور روس سے تیل خریدنا فوری طور پر بند کریں تو میں روس پر پابندیاں عائد کرنے کو تیار ہوں۔
خط میں صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ چین پر 50 سے 100 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جائے گا جو جنگ ختم ہونے کے بعد ہٹا دیے جائیں گے۔
ان کے بقول چین نے روس پر مضبوط گرفت رکھی ہوئی ہے اور اس گرفت کو صرف سخت تجارتی اقدامات سے توڑا جا سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ جنگ ان کی نہیں بلکہ “بائیڈن اور زیلنسکی کی جنگ” ہے اور اگر میں صدر ہوتا تو یہ جنگ کبھی شروع ہی نہ ہوتی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ہفتے ہی روس اور یوکرین جنگ میں 7 ہزار سے زائد سے افراد ہلاک ہوگئے جو ایک پاگل پن ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ نیٹو کی جنگ جیتنے کی صلاحیتیں 100 فیصد سے کم ہے اور ایسے میں کچھ کی روس سے تیل کی خریداری مذاکرات میں آپ کی پوزیشن کو کمزور کرتا ہے۔
آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو ممالک کو کہا کہ اگر وہ ان کی تجاویز پر عمل نہیں کرتے تو یہ امریکا کے وقت، توانائی اور وسائل کا ضیاع ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیٹو ممالک
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔