اسرائیلی حملے کے بعد امریکی صدر سے قطری وزیراعظم کی پہلی ملاقات، کیا گفتگو ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حملہ کیا جس میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ رہنما اس وقت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔
منگل کو ہونے والا یہ حملہ نہ صرف غزہ میں تقریباً 2 برس سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی کے خاتمے اور جنگ بندی کے لیے امریکی کوششوں کو متاثر کرنے کا باعث بنا بلکہ مشرقِ وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اس کی مذمت بھی کی گئی۔ اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور قطری وزیراعظم کی پہلی ملاقات آج طے
اسرائیلی حملے کے بعد قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا کہ وہ امن کے امکانات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم قطر اپنی ثالثی کی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ قطر طویل عرصے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے بعد کے انتظامات پر بات چیت میں ثالثی کر رہا ہے۔
جمعے کو قطری وزیراعظم نے واشنگٹن میں نائب صدر جے ڈی وینس اور امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے ایک گھنٹے طویل ملاقات کی، جس میں خطے میں قطر کے بطور ثالث کردار اور دفاعی تعاون پر گفتگو کی گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس موقع پر ٹرمپ کے قریبی مشیر اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی اسرائیلی وزیرِ اعظم کے قطر مخالف جارحانہ بیانات کی شدید مذمت
قطر کے نائب مشن سربراہ حمہ المفتاح نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر لکھا کہ صدر کے ساتھ بہترین ڈنر ابھی ختم ہوا۔ وائٹ ہاؤس نے ملاقات کی تصدیق تو کی لیکن مزید تفصیلات جاری نہیں کیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو سے فون پر بات کرتے ہوئے حملے پر برہمی کا اظہار کیا اور قطری قیادت کو یقین دلایا کہ آئندہ ایسے اقدامات نہیں ہوں گے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ میں اب تک 64 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور بھوک کا شدید بحران جنم لے چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: سلامتی کونسل کی مذمت، قطری وزیراعظم کا دوٹوک مؤقف
انسانی حقوق کے ماہرین اور محققین ان کارروائیوں کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں، تاہم اسرائیل اس مؤقف کو مسترد کرتا ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائیاں اس وقت شروع ہوئیں جب اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد یرغمال بنا لیے گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا ڈونلڈ ٹرمپ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی قطر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ڈونلڈ ٹرمپ شیخ محمد بن عبدالرحم ن آل ثانی کے بعد
پڑھیں:
اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں