پنجاب میں تباہی کے بعد بپھرے ریلے سندھ میں داخل، گڈوبیراج پر اونچے درجے کا سیلاب WhatsAppFacebookTwitter 0 14 September, 2025 سب نیوز

ملتان /سکھر /رحیم یار خان (سب نیوز)پنجاب کے تمام دریاوں کا پانی سندھ میں شامل ہونے کے بعد دریا میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے سے گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلابی ریلا پہنچ گیا،گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6لاکھ 12ہزار269 کیوسک اور اخراج 5لاکھ 82ہزار942 کیوسک ریکارڈ کیا گیا،نشیبی علاقوں کے لیے وارننگ جاری کر دی گئی جبکہ متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا، عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی،کندھکوٹ کے کچے کے تمام علاقے زیر آب آگئے جبکہ سیلاب کے باعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیر آب آگئیں،پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کشمور، گھوٹکی، سکھر اور شکارپور میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں ہوورکرافٹ، ریسکیو بوٹس اور ماہر غوطہ خور ٹیموں سے لیس ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دریاوں سے آنے والا سیلاب سندھ میں مختلف مقامات پر تباہی مچارہا ہے، گڈو بیراج پر اونچے، سکھر بیراج پر درمیانے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ، سکھر میں دریائے سندھ کی لہریں تیز ہونے پر کچے کے متعدد دیہات زیر آب آگئے، 30 فیصد سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، سکھر ڈویژن بھر سے اب تک 75 ہزار سے زائد افراد جبکہ تقریبا 3 لاکھ مویشی ریسکیو کرلیے گئے۔گھوٹکی میں قادرپور اور رونتی کے متعدد دیہات زیر آب آنے سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا، دادو کی تحصیل میہڑ کے کچے میں بھی دریا کی سطح میں بلند ہوگئی جبکہ 3 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا ریلہ پہلے سے ہی سیلاب میں ڈوبے سیہون کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے اگلے ایک دو روز میں صورتحال مزید المناک ہونے کا خدشہ ہے۔نواب شاہ میں بھی سیلاب سے 20 سے زائد دیہات ڈوب گئے، متاثرین کو گھریلو سامان، مال مویشی اور اناج کے ساتھ محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق پنجند کے مقام پر پانی کے بہا میں کمی کا رجحان ہے البتہ قریبی علاقوں میں سیلاب کے اثرات برقرار ہیں۔دریں اثنا، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سکھر بیراج پر سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سکھر پہنچ گئے ہیں، کیونکہ پنجاب سے آنے والا سیلابی دریائے سندھ کے نچلے حصوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔وزیراعلی کے میڈیا کنسلٹنٹ عبدالرشید چنا کے مطابق وزیراعلی سندھ کو بیراج پر سیلابی صورتحال کے بارے میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی ظریف کھڈو بریفنگ دیں گے۔ادھر پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں ہیڈ پنجند کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، علی پور، سیت پور اور قریبی علاقے پانی کی لپیٹ میں ہیں اور تاحد نگاہ پانی ہی پانی ہے، لوگ کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے علاقوں سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔

پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے علی پور، سیت پور میں امدادی کاموں کا جائزہ لیا، مریم اورنگزیب نے زمین پر بیٹھ کر متاثرین کے ساتھ کھانا کھایا اور ان کی دلجوئی کی۔دریں اثنا بہاولنگر میں 160 کلومیٹر طویل دریائی پٹی بدستور سیلاب کی زد میں ہے، گھر، مساجد، مدارس اور عمارتیں دریا برد ہونے لگیں، مدرسے کی عمارت گرتی دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہوگئے۔لوگوں نے موٹرسائیکل اور دیگر سامان رکھ کر سیلابی پانی میں خود گدھا گاڑی کھینچی، کشتی میں ٹریکٹر ٹرالی رکھ کرمحفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔خانیوال میں سیلاب زدگان کے ساتھ ان کے مویشیوں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، مویشیوں کو چارے کے ساتھ ویکسین بھی دی جارہی ہے۔انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بارشوں کے دوران احتیاط کریں، دریاوں کے اطراف سیر و تفریح سے گریز کیا جائے۔علاوہ ازیں پنجاب میں سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کی وجہ سے شجاع آباد ، رحیم یار خان، احمد پور شرقیہ ، راجن پور اور وہاڑی کے مزید سیکڑوں دیہات پانی میں ڈوب گئے۔واضح رہے کہ پنجاب میں سیلاب سے اموات سو سے تجاوز کر چکی ہیں، 5 ہزار کے قریب دیہات اور 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر اجناس کی کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔میلسی میں ہیڈ سائیفن کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی درجہ بدرجہ کم ہوتا جا رہا ہ، ہیڈ سائفن کے مقام سے دریائے ستلج میں 80 ہزار 481کیوسک پانی گزر رہا ہے۔میلسی میں پناہ گزین خیموں میں موجود ہیں، پینے کے پانی اور خوراک کے مسائل درپیش ہیں، انسانی ہمدردی کی بنا پر شہری سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک اور پانی کی تقسیم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ کے 36 موضع جات کے اڑھائی لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، چک کہل ، بڈانی ، عزیز آباد، بختیاری ،شکرانی ، جاگیر صادق آباد ، رسول پور ، سرور آباد ، چناب رسول پور شدید متاثر ہوئے۔اوچ شریف میں مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع ہیں، سیلاب میں پھنسے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ عثمان طاہر نے بتایا کہ چناب کے سیلاب سے ضلع مظفرگڑھ کے 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے، ضلع کا 2 لاکھ 9 ہزار ایکڑ زرعی رقبہ زیرآب آیا اور فصلیں تباہ ہوئیں،۔تحصیل مظفرگڑھ کے 105،تحصیل علی پور کے 26 اور تحصیل جتوئی کے 16 موضع جات متاثر ہوئے، ضلع بھر میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں کے لیے 221 کشتیاں کام کررہی ہیں۔ شجاع آباد کے علاقے جلالپور کھاکھی میں کشتی الٹ گئی، ۔ کشتی پر 40کے قریب افراد سوار تھے۔ریسکیو 1122 حکام نے بتایا ہے کہ تمام افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ملتان کو دریائے چناب سے سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، ہیڈ محمد والا اورشیر شاہ کی درجنوں بستیاں ابھی تک گہرے پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں، شجاع آباد اورجلالپور پیروالا میں لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔ادھر چاچڑاں میں سیکڑوں مکانات دریا برد ہوگئے، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ اور رابطہ سڑکیں ڈوب گئیں۔اس کے علاوہ شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلا تباہی مچا رہا ہے، متاثرین کی مشکلات بڑھنے لگیں، بستی دھوندو کے بند میں شگاف بڑھ کر دو سوچالیس فٹ ہوگیا۔جلال پور پیروالا میں بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے، شیر شاہ میں کے متعدد علاقے بھی زیر آب آگئے، اوچ شریف کے دریائی علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے اور زیر آب بستیوں میں رات گئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔راجن پور میں کچے کے علاقے میں سیلاب کے باعث ہزاروں افراد گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں، روجھان ، بنگلہ اچھا ، سونمیانی اورکوٹ مٹھن میں کچے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔انتظامیہ کے مطابق ایک لاکھ 10 ہزار افراد اور ایک لاکھ سے زائد مویشیوں کو منتقل کیا جاچکا ہے، متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس بھی قائم کردیے گئے ہیں ، ڈرونز کی مدد سے سیلاب میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

دوسری جانب وہاڑی میں بھی 100 سے زائد دیہی علاقے سیلاب میں گھر گئے، 76 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر فصلیں زیر آب آگئیں۔علاوہ ازیں رحیم یار خان میں دریائے سندھ پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، متعدد دیہات اور بستیاں زیر آب آگئیں، لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔علی پور میں پنجند پر پانی کی آمد و اخراج 4 لاکھ 22 ہزار 5 سو 22 کیوسک ہے جو پہلے سے کم ہے ، ماہرین کے مطابق پانی کی سطح میں یہ کمی عارضی ہو سکتی ہے تاہم مسلسل نگرانی ضروری ہے تاکہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔دوسری جانب بندبوسن کے سانبھل فلڈ پوائنٹ پر ریسکیو 1122 نے ایک ایمرجنسی کال پر فوری رسپانس دیتے ہوئے ایک مریضہ کی جان بچا لی۔علی پور کے اسسٹنٹ کمشنر علی پور فیض فرید بھٹہ کو عہدہ سے ہٹادیا گیا، ان کی اسسٹنٹ کمشنر چوبارہ نعمان محمود لگا دیا گیا۔بہاولنگر میں ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پر پانی کی آمد 78ہزار 575کیوسک اور اخراج 69 ہزار 19کیوسک ہے۔بہاولنگر کے موضع توگیرہ، جھنڈیکا اور مومیکا روڑ میں سیلابی پانی سے سڑکیں پانی میں ڈوب جانے سے راستے تاحال منقطع ہیں جس سے لوگوں کو نقل و حمل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔دوسری طرف ملک صہیب احمد بھرتھ جلال پور پیر والہ، لیاقت چوک، علی پور اور سیت پور میں ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشنز کی نگرانی کر رہے ہیں، سیلاب متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے آپریشن کا جائزہ لیا، متاثرین میں ٹینٹ اور راشن تقسیم کیا۔صوبائی وزیر نے علی پور اور سیت پور کے علاقوں کا تفصیلی دورہ کیا، کشتی میں سوار ہوکر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گئے، لوگوں کو ریسکیو کیا، لوگوں کو ریسکیو کرنے میں استعمال ہونے والے ڈرون کا جائزہ لیا، صوبائی سیکرٹری داخلہ احمد جاوید قاضی بھی ہمراہ ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان و مصر کے وزرائے خارجہ کا فلسطینی کاز کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ پاکستان و مصر کے وزرائے خارجہ کا فلسطینی کاز کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ موجودہ حکومت کے 16ماہ میں قرضوں میں 13ہزار 78ارب روپے کا اضافہ کوہِ سلیمان سے نکلنے والے سیلابی ریلے تباہی کیساتھ اس بار خزانے بھی لے آئے، 2 ہزار سال پرانے سکے برآمد سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کے اسکواڈ کی گاڑی کو حادثہ، 5پولیس اہلکار زخمی صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام کاٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیشن کے قیام کا خیر مقدم ایشیا کپ ٹی 20 کا ہائی وولٹیج ٹاکرا، پاکستان کا بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پر اونچے درجے کا سیلاب محفوظ مقام پر منتقل سیلابی صورتحال بیراج پر اونچے سے زائد افراد پانی میں ڈوب متاثر ہوئے علاقوں میں سیلاب میں میں سیلاب متاثر ہو کا جائزہ کے مطابق سیلاب سے پور میں پر پانی میں بھی سیت پور کے مقام پور اور کے ساتھ علی پور پانی کی کے لیے رہا ہے کچے کے

پڑھیں:

سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سیلابی پانی کے باعث قادرپور گیس فیلڈ کے 10 کنویں متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے گیس کی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔

لاڑکانہ میں زمیندارہ بند میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑنے کے بعد پانی کا ریلا درگاہ ملوک شاہ بخاری میں داخل ہوگیا اور اب تیزی سے زرعی زمینوں اور آبادی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

گھوٹکی میں بھی سیلابی پانی سے قادرپور گیس فیلڈ متاثر ہوئی جہاں 10 کنوؤں کی سپلائی بند ہو چکی ہے۔

حکام کے مطابق کشمور میں دریائے سندھ پر گڈو بیراج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس وقت اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ امکان ہے کہ یہ ریلا آئندہ 48 گھنٹوں میں سکھر بیراج تک پہنچ جائے گا۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گڈو بیراج محفوظ ہے، تاہم کچے کے علاقوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک تقریباً 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

دوسری طرف ضلع گھوٹکی کے علاقے جان محمد علی میں بھی سیلابی پانی نے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جبکہ انخلا کا عمل نہ ہونے کے باعث متاثرین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں زور ٹوٹ گیا،سکھر بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب،نقل مکانی،فصلیں تباہ
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • گدو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے