پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
پاکستان اور سعودی عرب اِسلام کے رشتے میں جُڑے ہوئے دو برادار ملک ہیں اور سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو اُسے شدید بین الاقوامی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت میں سعودی عرب نے کئی سال تک پاکستان کو مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر امداد بھی دی۔
اب جبکہ پاکستان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی اعلیٰ ترین سطح پر ہیں تو ہر پاکستانی کو ایک اُمید ہے کہ اب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اعلان کردہ سرمایہ کاری میں نہ صرف اضافہ ہو گا، بلکہ منصوبوں پر عملی پیشرفت بھی ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف اب تک سعودی عرب کے متعدد سرکاری دورے کر چکے ہیں جن کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانا تھا۔
سرمایہ کاری معاہدوں کی تفصیل9 اکتوبر 2024 کو 130 سعودی، وزرا، کاروباری افراد اور اعلیٰ حکّام نے پاکستان کا 3 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ میں یہ سعودی عرب کے سب سے بڑے وفد کا دورۂ پاکستان تھا جس میں سعودی عرب سے توانائی، کان کنی، زراعت، صنعت، افرادی قوّت اور سیاحت کی صنعتوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے شرکت کی۔
اس دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے 2.
سرمایہ کاری معاہدوں کا اعلان سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز نے کیا تھا اور اُنہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے کُچھ معاہدوں کی ٹھیک مالیت ابھی ہم نے نہیں لگائی۔
اس سے قبل مئی 2024 میں بھی ایک سعودی سرمایہ کاری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کو پاکستان میں بہترین سہولیات اور کاروبار کرنے کی آسانی کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اِس سے قبل اپریل 2024 میں پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کے 3 روزہ سرکاری دورے کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
دسمبر 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں دستخط ہونے والی 34 مفاہمتی یاداشتوں میں سے 7 کو عملی معاہدات کی شکل دے دی گئی ہے جن کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے تیل ادائیگیوں پر رعایت3 فروری 2025 کو سعودی عرب نے تیل کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر پر ایک سال کی رعایت دی۔
سعودی عرب پاکستان میں کونسے پن بجلی منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے؟سعودی مالی معاونت سے چلنے والے پن بجلی منصوبوں میں مہمند ڈیم، شاؤنٹر ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور جاگران۔ 4 ہائیڈروپاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ سعودی فنڈز فار ڈویلپمنٹ کثیرالمقاصد مہمند ڈیم کے لئے 24 کروڑ ڈالر قرضہ دے رہا ہے۔
آزاد کشمیر میں شاؤنٹر اور جاگران۔4 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے لیے بالترتیب 6 کروڑ 60 لاکھ اور 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے قرضے دے رہا ہے۔
کان کُنی کے شعبے میں سعودی سرمایہ کاریجنوری 2025 میں سعودی عرب کی کمپنی منارہ منرلز نے بلوچستان رکوڈک میں حکومتِ پاکستان سے 10 سے 20 فیصد شیئرز خریدنے کا عندیہ دیا جن کی مالیت 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے درمیان ہے۔
صحت کے شعبے میں سرمایہ کاریصحت کے شعبے میں سعودی عرب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک انٹیگریٹڈ میڈیکل کمپلیکس تعمیر کرنے جا رہا ہے جس پر کام شروع ہو چُکا ہے۔ اس کمپلیکس میں صحت کی جامع سہولیات مہیّا کی جائیں گی۔
پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے سعودی عرب نے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔
تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری2019 میں سعودی عرب نے گوادر پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک آئل ریفائنری قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
منصوبے پر تاحال کام شروع نہیں ہو سکا، لیکن گزشتہ برس سعودی آرامکو نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کار کمپنی کے 40 فیصد حصص خرید کر پاکستان میں آرامکو پٹرول پمپس بنانے کا آغاز کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب معاشی معاہدےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان معاشی معاہدے پاکستان اور سعودی عرب وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں نے پاکستان کروڑ ڈالر ارب ڈالر کیا تھا رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
جولائی اور اگست کے درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
اسلام آباد:رواں مالی سال2025-26 کے پہلے 2 ماہ(جولائی،اگست) کےدوران ملک کا تجارتی خسارہ 29.63 فیصد اضافے کے ساتھ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیاہے ہے جب کہ اسی عرصے میں غیرملکی درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مالی سال 2025-26 کےپہلے 2ماہ کےدوران درآمدات میں اضافے سےتجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال جولائی اگست میں 4.66 ارب ڈالر کےمقابلےمیں تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کےمطابق 2 ماہ میں مجموعی درآمدات 14.53 فیصد بڑھیں اور11 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ غذائی اشیاکی درآمدات 39کروڑ 47 لاکھ ڈالراضافے سے ایک ارب 46 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست دودھ،مکھن،کریم،خشک میوے،مسالہ جات،دالوں،سویابین اور پام آئل کی درآمد میں بھی اضافہ ہوا۔ پام آئل کی امپورٹ پر 64 کروڑ ڈالر زرمبادلہ خرچ ہوا،موبائل فونز کی درآمد میں دوگنا سےزیادہ اضافہ ریکارڈکیاگیا ہے جب کہ 2 ماہ میں اسمارٹ فون کی درآمدات پر30 کروڑ ڈالر کے اخراجات آئے۔ گزشتہ برس یہ رقم 14 کروڑ 37 لاکھ ڈالرتھی۔
جولائی تا اگست کاروں، بسوں،موٹر سائیکلز کی درآمد میں بھی دو گنا اضافہ ہوا۔ ٹرانسپورٹ کا درآمدی بل 62کروڑ58 لاکھ ڈالرسے تجاوز کرگیا ہے۔ رپورٹ کےمطابق مشینری کی امپورٹ 22.56 فیصد اضافے کےساتھ ایک ارب 70 کروڑ ڈالرتک پہنچ گئی۔
ٹیکسٹائل سیکٹرکی درآمدات 7.49 فیصد اضافےسے ایک ارب ڈالررہیں۔ زرعی آلات،کیمکلزکی امپورٹ 4.58 فیصد بڑھ کر ایک ارب 75 کروڑ ڈالر،لوہے،اسٹیل، ایلومینیم سمیت ایک ارب ڈالرکی مختلف دھاتیں بھی درآمد کی گئی ہیں جب کہ چائےکی درآمد میں 5.67 فیصد اور چینی کی درآمد میں 19.48 فیصد کمی آئی ہے۔ پیٹرولیم کی درآمد 4.65 فیصد کمی سے 2ارب 53 کروڑ ڈالر رہی ہے۔