سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا، دیگرممالک بھی حصہ بننا چاہتےہیں،نائب وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
لندن : نائب وزیر اعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پاگیا، دیگر ممالک بھی دفاعی معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
اسحاق ڈار کے مطابق سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پاگیا، اس میں کئی ماہ لگے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بلاضابطہ طورپر ہمیشہ سے موجود تھا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ دیگر ممالک بھی ایسے معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش رکھتےہیں، اس بارے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہر مسلمان ویسے بھی حرمین شریفین پر قربان ہونےکے لیے تیار ہوتا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیا، پاکستان پرپابندیوں کے بعد سعودی حمایت بہت اہم تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے، وہ بھی اس معاہدے سے خوش ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”
دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔