صحافیوں کو ہراساں کرنا جمہوری کلچر پر کاری ضرب ہے، عطا اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-6
اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے ڈان نیوز کے صحافی عبداللہ مومند کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ محض سوال پوچھنے پر ایک ارب روپے کا نوٹس دینا آزادی صحافت پر حملہ، جمہوری اقدار کی پامالی اور آئین سے انحراف کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق صحافی کا بنیادی فرض سوال کرنا ہے، اور اس پر نوٹس بھیجنا غیر آئینی، غیر قانونی اور ناجائز ہتھکنڈا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایسے اقدامات کا مقصد صحافیوں پر دباؤ ڈال کر ان کی زبان بندی کرنا ہے، جو جمہوری کلچر پر کاری ضرب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری اقدار کا تقاضا ہے کہ سوال کا جواب دلیل اور وضاحت سے دیا جائے، نہ کہ صحافیوں کو ہراساں کر کے خاموش کرانے کی کوشش کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ہتک عزت کے نوٹس اور سائبر کرائم کی کارروائیوں کی دھمکیاں دینا کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ طرزِ عمل ریاستی اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے اور اس سے پاکستان کی ساکھ اندرون و بیرون ملک متاثر ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ٹی آئی اور کچھ جج باہمی مفاد کے لیے مستعفی ہوسکتے ہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کاکہناہے کہ ملکی حالات کی تیزی سے بدلتی ہوئی رفتار اس بات کا عندیہ دے رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین پارلیمنٹ سے اور کچھ جج عدلیہ سے باہمی مفاد کی خاطر مستعفی ہوسکتے ہیں۔
مسلم لیگ کے رہنما نے کہاکہ یہ صورتحال ملک کو ایک بار پھر سیاسی و آئینی بحران کی طرف لے جا سکتی ہے، پارلیمانی نظام میں قائمہ کمیٹیاں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور یہ ادارہ پارلیمنٹ کی روح تصور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود ہے تو اسے چاہیے کہ قائمہ کمیٹیوں میں بھی اپنی نمائندگی برقرار رکھے اور اپنا جمہوری کردار ادا کرے، کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ اپنی موجودگی اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا جمہوری اصولوں کا تقاضا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنی ہوگی، کیونکہ صرف تنقید یا بائیکاٹ کے ذریعے نہ تو عوامی مسائل حل ہوسکتے ہیں اور نہ ہی جمہوری عمل کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کو سیاسی انتشار یا بحران کی نہیں بلکہ اتفاق رائے اور جمہوری استحکام کی ضرورت ہے، اگر پارلیمانی سیاست کو کمزور کرنے یا اداروں کو متنازع بنانے کی کوششیں کی گئیں تو اس کا نتیجہ ایک اور بڑی ناکامی اور ایک اور بڑی رسوائی کی صورت میں نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ اصل ہدف پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنا ہونا چاہیے، لیکن بعض قوتیں ملک کو دوبارہ غیر یقینی کی کیفیت میں دھکیلنا چاہتی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کاکہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف اداروں کا وقار مجروح ہوگا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور ملک کو مزید بحران میں نہ جھونکیں۔