عمران خان کاوڈیولنک سماعت کا بائیکاٹ،عدالت میںپیش کرنے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-01-17
راولپنڈی(صباح نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کارروائی کا بائیکاٹ کردیاجبکہ عمران خان کو عدالت پیش کرنے کی درخواست خارج کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں عمران خان کو وڈیو لنک پر عدالت میں پیش کیا گیا تاہم انہوں نے وڈیو لنک کے ذریعے کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ سماعت سے قبل عمران خان کو 3 مرتبہ ویڈیو لنک پر پیشی کے لیے پیغام بھیجا گیا، ساڑھے 10 بجے پہلی بار رابطے پر بتایا گیا کہ وہ 11بجے ویڈیو لنک پر پیش ہوں گے، 11 بجے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ عمران خان پیش ہو رہے ہیں، 11بجکر 25 منٹ پر رابطہ کرنے پر وہ ویڈیولنک پر پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران وکیل صفائی فیصل ملک نے عمران خان سے اکیلے میں بات کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے ان کی وکیل صفائی سے بات کرائی تاہم عمران خان نے مقدمے اور قانونی نکات کے بجائے سیاسی گفتگو شروع کردی۔ اس موقع پر وکلا صفائی نے عمران خان کوبتایا کہ وڈیو لنک نوٹیفکیشن کو ہائیکورٹ چیلنج کررہے ہیں، آپ کی اس نوٹیفکیشن پرکیا ہدایت ہے، اس پر عمران خان نے وکلا کو عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا کہہ دیا۔ عمران خان کی ہدایت کے بعد وکلا صفائی عدالت سے باہر چلے گئے تاہم عدالت نے سماعت جاری رکھتے ہوئے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنا شروع کردیے۔ عدالت نے سماعت کے دوران استغاثہ کے 2 گواہان کی شہادت قلمبند کی جس میں سب انسپکٹر سلیم قریشی اور سب انسپکٹر منظورشہزاد نے بیان ریکارڈ کرایا جب کہ دونوں گواہان کی جانب سے وڈیو کلپس پر مشتمل 5 یو ایس بی عدالت میں پیش کی گئیں۔ عدالت نے عمران خان کی کو ذاتی حیثیت میں پیش کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہاکہ بانی پی ٹی آئی پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق ویڈیو لنک پرہی پیش ہوں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 23ستمبرتک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے، پیمرا، پی آئی ڈی، انٹرنل سیکورٹی اور وزارت داخلہ کے 10 گواہان طلب کرلیے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمران خان کو کا بائیکاٹ ویڈیو لنک عدالت میں عدالت نے کرنے کی
پڑھیں:
انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت
اسلام آباد:انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے پر عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کے لیے آخری مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کی قرارداد کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے تحریری جواب جمع نہیں کرایا، جس پر عدالت نے جواب کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب جمع کرانے کےلیے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیدی۔
دورانِ سماعت انجینئر محمد علی مرزا کی جانب سے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت کیس میں فریق بننے کا فیصلہ سامنے آیا، جس کی متفرق درخواست دائر کردی گئی، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراض عائد کر دیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انجینئر محمد علی مرزا نے بھی کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست پر اعتراضات ہیں، اِس لیے آج عدالت کے سامنے نہیں ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے اعتراض دور کریں، پھر فریق بننے کی درخواست پر آرڈر پاس کریں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے پر ہی یہ کارروائی ہوئی ہے۔ اِس نئے تصور کے مطابق تو توہین کے تمام کیسز اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجے جانے چاہییں۔
وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل صرف صدر یا صوبے کے گورنر کے مانگنے پر رائے دے سکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں انویسٹی گیشن کے اختیارات مل گئے ہوں۔ جس پر وکیل نے استدعا کی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق قرارداد معطل کی جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ تھوڑا مشکل ہو جائے گا، ابھی دوسری سائیڈ کا جواب نہیں آیا۔ جب تک دوسری سائیڈ کا جواب نہیں دیکھوں گا میں عبوری آرڈر جاری نہیں کر سکتا۔ صرف ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کر دوں گا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔