عمران خان سے بات چیت کریں گے تو سیاسی استحکام آئے گا، فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
راولپنڈی:
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آنا چاہیے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بات چیت کریں گے تو سیاسی استحکام آئے گا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پیٹرن چینج ہوا ہے اب انسداد دہشتگردی عدالت میں ٹرائل رکھا ہے، عمران خان کی سماعتوں میں میڈیا اور فون لے جانے کی اجازت نہیں ہے، کیوں اتنا خوف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی تصویر لیک ہو جائے گی؟ سارے قیدیوں کو پیشی کا موقع ملتا ہے سب کیسز میں پیش ہوتے ہیں، سپریم کورٹ سے تصویر لیک ہوئی تھی تو آدھی سپریم کورٹ کو معطل کرنا پڑا۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آنا چاہیے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بات چیت کریں گے تو سیاسی استحکام آئے گا، یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے جو پاکستان پر ہوا ہے، برطانیہ کے بعد امریکا میڈل ایسٹ کو کنٹرول کر رہا تھا، اب پاکستان کو موقع ملا ہے کہ عرب ممالک کے ساتھ مل کر اپنا نام بنائے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بھارت دنیا میں مکمل طور پر آئسولیٹ ہوچکا، بانی پی ٹی آئی پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، بانی کا ٹرائل کرنا ہے تو اوپن کریں ہر طرف پکڑ لو ماردو ایسے نہیں ہونا چاہیے، ہمیں اسپیس ملے گا تو ہم سیاست کرسکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے پاس کوئی سیاسی حکمت عملی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاسی استحکام بانی پی ٹی آئی کہا کہ
پڑھیں:
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کے نام لکھے گئے خط میںکہا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے رپورٹ کے مطا بق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلئے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشری بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں.(جاری ہے)
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی انہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشری بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لئے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ انہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو ان کے ایمان سے انہیں ملتی ہے. سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کئے گئے ہیں، بشری بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے.