بجلی صارفین میٹر کی ریڈنگ خود کریں
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
ویب ڈیسک: بجلی صارفین کو اکثر یہ شکایت ہوتی ہے کہ کمپنی کی جانب سے کی جانے والی میٹر ریڈنگ زیادہ لی گئی ہے، اب کےالیکٹرک انتظامیہ نے اس شکایت کا سدباب کردیا ہے۔
اس اہم مسئلے اور صارفین کی شکایت کے سدباب کیلئے میٹر ریڈرز کے بجائے صارفین پر انحصار کرنے اور ان پر اعتماد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں کے الیکٹرک لائیو ایپ کے ذریعہ صارف باآسانی اپنے گھر کے بجلی میٹر کی ریڈنگ خود لے سکتا ہے اور مکمل یقین اور اعتماد کے ساتھ اپنا بل بھی ادا کرسکتا ہے۔
پاکستان نے کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ میں سری لنکا کو شکست دیدی
کے الیکٹرک کے اس اقدام کا مقصد بجلی کے بلوں کے نظام میں شفافیت پیدا کرنا، اوور بلنگ جیسے دیرینہ مسئلے کا مؤثر حل نکالنا اور صارفین کو اس عمل میں براہِ راست شریک کرنا ہے۔
اس مقصد کے لیے صارف کو ایک موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگی ہے جو عام اینڈرائیڈ فون پر استعمال کی جاسکے گی۔
اس ایپ ون لنک ڈاٹ ٹو سلیش کے ای لائیو https://onelink.
دہلی یونیوسٹی کا سٹوڈنٹ یونین الیکشن؛ آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم کا قبضہ ہو گیا
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پنجاب میں 500 کے وی اے سے زائد استعمال کرنے پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
لاہور:پنجاب حکومت نے 500 کے وی اے سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025ء صوبائی اسمبلی سے کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کرلیا گیا ہے۔ جس کے مطابق 500 کے وی اے سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی لاگو ہو گی۔
بل کے متن کے مطابق بجلی ڈیوٹی فی یونٹ 4 پیسے ہو گی۔ 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین کو بجلی ڈیوٹی سے استثنا حاصل ہو گا جب کہ 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے۔
پنجاب اسمبلی سے منظور بل کے مطابق تمام گھریلو صارفین بجلی ڈیوٹی سے مکمل مستثنا ہوں گے۔ نیشل گرڈ کے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے حاصل ہو گی۔ نجی بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے بجلی ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ مجوزہ قانون کا اطلاق کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہو گا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی اور اس بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔