وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے جرمن ادارے ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر کے اعلی سطح وفد نے ملاقات کی جس کے تحت جرمنی کی جانب سے بچوں میں کینسر کے علاج کے حوالے سے معاونت پر اتفاق کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق جرمن ادارے ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر کے وفد کی سربراہی جرمن پیڈریاٹرک آنکالوجسٹ اورنیو رو آنکالوجسٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سٹفن مائیکل نے کی۔ وفد میں ہیڈلبرگ یونیورسٹی اسپتال، جرمن کینسر ریسرچ سینٹر اور ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر کے ماہرین شامل  تھے۔

ملاقات میں بچوں کے کینسر کے علاج میں جرمن اداروں کی معاونت پر اصولی اتفاق ہوا۔ ڈاکٹر اسٹفن مائیکل نے پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے علاج کیلئے حکومت پنجاب کی کاوشوں کو سراہا۔ اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب کوابلیشن کینسر ٹریٹمنٹ متعارف کرانے والاریجن کا پہلا صوبہ ہے۔ لاہور میں پنجاب کا سب سے بڑا اورجدید ترین نوازشریف کینسر اسپتال تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کررہا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چلڈرن اسپتال لاہور میں کینسر کے علاج کیلئے ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر کی معاونت کو سراہا جائے گا۔ پیڈریاٹرک آنکالوجی کیلئے جرمنی کی جدید ٹیکنالوجی کا خیرمقدم کریں گے۔ کینسر کے علا ج کیلئے جرمن اداروں کے ساتھ جوائنٹ ٹریننگ کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے۔
 
مریم نواز نے مزید کہا کہ لاہور میں نواز شریف کینسر اسپتال تعمیر کے آخری مراحل میں ہے جو پاکستان کا سب سے بڑا اور جدید ترین اسپتال ہوگا۔

پارلیمانی لیڈر ہیڈلبرگ سٹی کونسل وسیم بٹ نے کہا کہ  لاہور و ہیڈلبرگ کے درمیان تعلیمی و ثقافتی روابط کو مضبوط بنا رہے ہیں۔

اس موقع پر ہیڈلبرگ کے لارڈ میئر پروفیسر ڈاکٹر ایکارٹ ورزنر نے  وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مہمان نوازی پر شکریہ بھی ادا  کیا

ہائیڈل برگ اور پنجاب میں باہمی تعاون دونوں شہروں کے عوام کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ڈاکٹر ایکارٹ ورزنر

ڈاکٹر اسٹفن مائیکل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بچوں کے کینسر کے علاج میں اعلیٰ معیار قابلِ تحسین ہے۔ جرمن اور پاکستانی اداروں کے ساتھ تربیت اور علوم کے تبادلے سے مزید مثبت نتائج سامنے آئیں گے جبکہ  پنجاب کے چلڈرن ہسپتال اورکینسر ہسپتال میں کم وسائل کے ساتھ بہترین علاج قابل تحسین ہے۔ 

ڈاکٹر اسٹفن مائیکل نے بتایا کہ ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر پاکستان میں آغاخان یونیورسٹی کے ساتھ کینسر کے علاج کیلئے اشتراک کار کررہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کینسر کے علاج میں کینسر کے مریم نواز کے ساتھ

پڑھیں:

کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت

بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا

شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • جرمنی میں خلافت کے قیام کی داعی مسلم تنظیم پر پابندی عائد
  • اندرون سندھ، سرکاری اسپتالوں میں اربوں روپے فراہم کرنے کے باوجود بچوں کے علاج کی سہولیات ناپید
  • جرمنی میں خلافت کے قیام کی داعی مسلم تنظیم پر پابندی عائد؛ اثاثے منجمد
  • کالجز اور یونیورسٹیز کے سٹوڈنٹس کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ
  • پمز برن سینٹر میں پلاسٹک سرجن کی تعیناتی چیلنج، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • اجتماع عام پورے ملک میں تبدیلی کا نقطہ آغاز ہوگا، ڈاکٹر نورالحق
  • جرمنی کا شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا اعلان
  • مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
  • حیدرآباد:سرکاری اسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں ڈینگی سے متاثرہ مریض زیر علاج ہیں
  • کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت