عالمی میڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ معاہدے کی باضابطہ دستاویزات میں براہِ راست ایٹمی ہتھیاروں کا ذکر نہیں کیا گیا، مگر اس کے اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ ریاض نے اسلام آباد کے ساتھ مل کر ایک طرح کا “ایٹمی تحفظ” حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

خطے میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے خدشات کے پیشِ نظر یہ معاہدہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں جس دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، اس کے تحت یہ طے پایا کہ کسی ایک ملک پر حملہ، دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شق نے خطے کے طاقت کے توازن کو تبدیل کردیا ہے۔ سعودی عرب کے مالی وسائل اور پاکستان کی عسکری صلاحیت بالخصوص اس کی ایٹمی حیثیت کو دیکھتے ہوئے یہ شراکت داری مشرق وسطیٰ میں نئی نوعیت کا دفاعی اتحاد بن سکتی ہے۔

دریں اثنا وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے وضاحت کی ہے کہ معاہدے میں ایٹمی ہتھیار شامل نہیں، تاہم اگر خطے کو خطرات لاحق ہوئے تو یہ معاہدہ پوری طرح فعال ہوگا۔

دوسری طرف سعودی حکام اس معاہدے کو جامع اور ہر قسم کی عسکری صلاحیت کا احاطہ کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ یہی پہلو عالمی میڈیا کو اس نتیجے تک لے آیا کہ ریاض اس اتحاد کو ایک قسم کے “ایٹمی ڈھال” کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

عرب دنیا میں اسرائیل کے حالیہ اقدامات خصوصاً قطر پر حملے کے بعد، عدم تحفظ کی فضا مزید بڑھ گئی ہے۔ سعودی عرب کھلے عام یہ خدشہ ظاہر کر چکا ہے کہ اگر ایران نے ایٹمی قوت حاصل کی تو وہ بھی خاموش نہیں بیٹھے گا۔ ایسے میں پاکستان، جو دنیا کا واحد مسلم ایٹمی ملک ہے، اس پورے منظرنامے میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

واشنگٹن اور تل ابیب نے فی الحال اس پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا، لیکن مبصرین کے مطابق یہ پیش رفت امریکا کی کمزور ہوتی ہوئی خطے میں موجودگی کو مزید نمایاں کرتی ہے۔

پاکستان ہمیشہ یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف بھارت کے خلاف دفاعی توازن کے لیے ہے، لیکن عالمی تجزیہ کار اس امکان کو رد نہیں کرتے کہ موجودہ اتحاد خطے میں ایٹمی پہلوؤں کو غیر اعلانیہ طور پر شامل کر سکتا ہے۔

اُدھر  بھارت اور ایران میں بھی اس معاہدے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ بھارت کے لیے یہ اتحاد نئی سفارتی مشکلات پیدا کر سکتا ہے جب کہ ایران اسے سعودی عرب کی طرف سے ایک نئی صف بندی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

یہ معاہدہ بلاشبہ خطے کے اسٹریٹجک منظرنامے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مستقبل میں یہ اتحاد صرف عسکری تعاون تک محدود رہتا ہے یا ایٹمی تحفظ کا عملی ڈھانچہ اختیار کرتا ہے، اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔ فی الحال پاکستان اور سعودی عرب نے اپنے تعلقات کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے جس کے اثرات مشرق وسطیٰ کی سلامتی، عالمی طاقتوں کے مفادات اور اسرائیلی عزائم پر گہرے پڑیں گے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کلیدی کردار ہے۔

ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر آج مملکتِ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے، جو دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کی مضبوطی کو ثابت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، ایک ملک پر جارحیت دونوں کے خلاف تصور ہوگی

یہ سنگِ میل اور سب سے بڑا انقلابی معاہدہ اپنی اہمیت کی وجہ سے دونوں برادر ممالک کے سربراہان نے سائن کیا۔

آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اب پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سعودی عرب کا شراکت دار منتخب کیا تاکہ مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو۔

موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے۔ تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے

اس معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس طرح یہ معاہدہ ایک اہم اور تاریخی سنگِ میل کی حیثیت اختیار کرتا ہے۔

اس معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔ جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال، 21 توپوں کی سلامی، سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے

یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت کرتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی فائدہ مند ہے۔

مشترکہ دفاع سے مراد ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ نمٹیں گے اور اپنے دفاع کے لیے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے موجود ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آرمی چیف پاکستان دفاعی معاہدہ سعودی عرب فیلڈ مارشل عاصم منیر کلیدی کردار وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ایران پر پابندیوں کی بحالی سے مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام کا خطرہ ہے، پاکستان
  • ’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کےلئے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ
  • ’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کیلیے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ
  • پاک سعودیہ معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کردار قابل ستائش ہے
  • دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر دروازے بند نہیں، خواجہ آصف
  • پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
  • سعودیہ سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار ہے
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو