حافظ آباد: ٹیوشن سینٹر کی چھت گرنے سے 5 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
حافظ آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 20 ستمبر 2025ء ) پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں سکھیکی منڈی کے محلہ فاروق اعظم میں واقع ایک رہائشی مکان میں ٹیوشن کلاس کے دوران اچانک چھت گرنے سے خاتون ٹیچر اور پانچ بچوں سمیت سات افراد جاں بحق ہوگئے۔ ماں بیٹے سمیت کئی طالب علم ملبے تلے دب گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور متاثرین کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا، جہاں متعدد افراد کی اموات کی تصدیق کی گئی۔
حادثے میں ٹیچر، ان کا بیٹا اور 5 طالب علم جاں بحق ہوئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر حافظ آباد، عاطف نذیر موقع پر پہنچے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ ڈی پی او نے ریسکیو اداروں کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جائے اور ملبہ ہٹانے کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔(جاری ہے)
انہوں نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت و ہمدردی بھی کی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے کے بعد ابتدائی طور پر 3 طلبہ کی اموات رپورٹ ہوئیں، تاہم زخمیوں میں سے مزید افراد دورانِ علاج دم توڑ گئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 7 ہو گئی، جن میں ٹیچر اور ان کا بیٹا بھی شامل ہیں۔ ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 60 سالہ سرور بی بی، 9 سالہ عبدالرحمٰن، 5 سالہ عمر، 4 سالہ روہان اور 8 سالہ ریحان شامل ہیں، جبکہ باقی متاثرہ افراد کی شناخت بھی جاری کر دی گئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔