غزہ کے فاقہ کش مجاہدین 58مسلم حکمرانوںسے افضل ہیں‘ ابوالخیر زبیر
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے اور اس کے تحفظ کے لیے سب سے بڑی ضمانت نظامِ مصطفی ؐ کا نفاذ ہے جب تک ملک میں اسلامی نظام قائم نہیں ہوگا اس وقت تک عقیدہ ختمِ نبوت پر حملے ہوتے رہیں گے نظامِ مصطفیٰ ﷺ کا نفاذ ہی اس بات کی ضمانت ہے کہ کوئی طاغوتی قوت مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکا نہیں ڈال سکے گی کارکنان اور عوام تحفظ ختم نبوت کے لیے ہر سطح پر جدوجہد جاری رکھیں اور اس مقصد کے لیے اپنی توانائیاں بروئے کار لائیں وہ مارکیٹ چوک حیدرآباد میں منعقدہ عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ علامہ شاہ احمد نورانیؒ کی قیادت اور جدوجہد کی بدولت 7 ستمبر 1974ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا یہ فیصلہ تاریخ کا عظیم ترین کارنامہ ہے جو امتِ مسلمہ کے ایمان اور عقیدہ ختمِ نبوت کے تحفظ کا عملی ثبوت ہے آج ہمیں عزم کرنا ہوگا کہ عقیدہ ختمِ نبوت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا اور ہم ہر دور میں اس کی حفاظت کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے معصوم اور فاقہ کش بچے ظلم و جبر کی طاغوتی قوتوں کے مقابلے میں علمِ جہاد بلند کیے ہوئے ہیں، ان کی ثابت قدمی پوری امتِ مسلمہ کے لیے حوصلہ اور عزم کا پیغام ہے۔ وہ بارگاہ رب العزت میں 58اسلامی ممالک کے سربراہان کی شکایت کررہے ہیں اور حضور کی بارگاہ میں التجا پیش کررہے ہیں کہ ہم پر کفر کی قوتیں ظلم و جبر کررہی ہیں اور یہ مسلم حکمراں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بروز قیامت یہ حکمراں کیا جواب دیں گے انہوں نے کہا کہ نظامِ مصطفیٰ ﷺ کے نفاذ ہی میں امت کی بقا، عزت اور تحفظ ختم نبوت کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت کرپشن، بے روزگاری،بے امنی اور لاقانونیت کا شکار ہے۔کسی کی عزت،جان و مال محفوظ نہیں عوام مایوسی اور بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہیں اور ریاستی ادارے اپنی آئینی ذمے داریاں ادا کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے سینئر نائب صدر علامہ اسد اقبال زیدی نے کہا ہے کہ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ، دین اسلام کی سربلندی اوراسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امتِ مسلمہ کو یک زبان اور متحد ہونا ہوگا۔ اگر ہم قرآن و سنت کے سنہری اصولوں پر متحد ہو جائیں تو کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے امیرطاہر مجید راجپوت نے کہا کہ ختم نبوت ﷺ کا تحفظ ایمان کی بقا ہے، اس معاملے پر پوری قوم اور تمام مکاتب فکر کا اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے جماعت اسلامی ہمیشہ نظریہ پاکستان اور عقیدہ ختم نبوت کے دفاع میں صف اول کا کردار ادا کرتی رہی ہے اور یہ جدوجہد آئندہ بھی پوری قوت سے جاری رہے گی ۔کانفرنس سے جے یو پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عقیل انجم قادری،ملی یکجہتی کونسل صوبہ سندھ کے سینئر نائب صدر علامہ اسد اقبال زیدی،متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی راشد خان،سابق ایم پی اے عبدالرحمن راجپوت،جے یوپی کے مرکزی نائب صدر ناظم علی آرائیں، مرکزی ترجمان ڈاکٹر یونس دانش،مرکزی جماعت اہلسنت کے صوبائی رہنما قاری نیاز احمد نقشبندی،اسلامی تحریک پاکستان کے صوبائی رہنما سید معظم شاہ کاظمی،مرکزی مسلم لیگ کے خالد سیف،جے یوپی سندھ کے سینئر نائب صدر حافظ محمد سموں،صوبائی جنرل سیکرٹری حافظ اشفاق حسین قادری، ضلعی صدر قاری غلام سرورامینی،ضلعی جنرل سیکرٹری محمد رضوان شیخ،جماعت اہلسنت کے ڈویژن امیر علامہ ارشد رحمانی،ضلعی امیر قاری احمد علی سعیدی،بلال مصطفی،حافظ ارشاد نقشبندی،حافظ محمد رضوان نقشبندی،قاری شعیب امینی،علامہ رجب علی سکندری،قاری محمد اعظم،ڈاکٹر سید عارف اللہ شاہ،سنی تحریک پاکستان کے ڈویژنل رہنما محمد عابد قادری،،ڈاکٹر انور نیازی،قاری اختر،محمد ناصر قادری،محمد اآصف قادری،قاری عبدالعزیز نقشبندی،قاری نصر اللہ نقشبندی،علامہ محبوب احمد زبیری،علامہ محبوب احمد قادری،علامہ حسنین نقشبندی،علامہ حافظ نذیراحمد نقشبندی،قاری محمد حمزہ، قاری فہد زبیری،قاری عبدالوحید عبید رضا نقشبندی نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ ختم نبوت کے لیے
پڑھیں:
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئٹس کیس کی سماعت
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئٹس کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکہ نے کیس پر سماعت کی۔
ایمان مزاری نے عدالت کے گزشتہ حکم نامے کو بے بنیاد قرار دیا اور مؤقف اپنایا کہ گزشتہ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ مجھے فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی، مجھے چارج پڑھ کر نہیں سنایا گیا عدالت میں موجود کیمروں کی ریکارڈنگ دیکھ لیں، مجھے نہیں معلوم کہ مجھ پر کیا الزام ہے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ کے وکیل کو الزامات بتائے گئے تھے، ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ عدالت آج چارج پڑھ کر سنا دے اور سمجھا دے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ اپنے وکیل کو بلائیں انھیں چارج بتایا گیا تھا، آپ کے وکیل نے نے صحت جرم سے انکار کیا۔
ہادی علی چٹھہ نے سرکاری وکیل کو ہٹانے کی درخواست کی اور مؤقف اپنایا کہ آصف علی کو اپنا وکیل مقرر کرتا ہوں، عدالت کے مس کنڈکٹ کے خلاف ہم نے ایم آئی ٹی سے رجوع کیا ہے،
عدالت ایم آئی ٹی کا فیصلہ ہونے تک کیس کی سماعت روکے۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ کیس کی سماعت نہیں رک سکتی، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے وکلا کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ہادی علی چٹھہ نے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا اور مؤقف اختیار کیا کہ عدالت جانبدار ہے اس کیس کی سماعت نہ کرے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ فرد جرم سے پہلے عدم اعتماد کرتے تو کیس ٹرانسفر کر دیتا، فرد جرم کے بعد ہائی کورٹ ہی کیس کو ٹرانسفر کر سکتی ہے۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ جج صاحب پریشر میں نظر آرہے ہیں، جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ میں کسی پریشر میں نہیں ہوں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ عدالت پہلے فرد جرم عائد کرے ابھی تک چارج بھی ہمیں پڑھ کر نہیں سنایا گیا،جج افضل مجوکا نے کہا کہ عدالت نے فرد جرم عائد کی تھی اپنے وکیل سے پوچھیں،
قانون عدالت کو کیس کی سماعت کی جازت دیتا ہے اور وہ ہو گی۔
ایمان مزاری نے کہا کہ عدالت اس طرح کیس کی سماعت کو چلائے گی تو عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے،جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنا چاہتے ہیں تو بے شک کر دیں۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ہمارے وکلا ہائیکورٹ میں ہیں عدالت کچھ وقت دے، عدالت نے سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔