ٹرمپ نے جوبائیڈن کو خبیث اور حرامزادہ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ڈیلی بیسٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنی مبینہ کامیابیوں کی تعریف کرنے کے بعد ایک عشائیہ میں کہا کہ بائیڈن ہمیشہ بدتمیز تھا، لیکن وہ کبھی بھی سمجھدار آدمی نہیں تھا، اگر آپ 30، 40 سال پیچھے جائیں تو وہ احمق کی نظر آتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سابق صدر جو بائیڈن کو اپنے زبانی حملوں کا نشانہ قرار دے رکھا ہے، اس بار انہیں کتیا کا بیٹا تک کہہ دیا ہے۔ ڈیلی بیسٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنی مبینہ کامیابیوں کی تعریف کرنے کے بعد ایک عشائیہ میں کہا کہ بائیڈن ہمیشہ بدتمیز تھا، لیکن وہ کبھی بھی سمجھدار آدمی نہیں تھا، اگر آپ 30، 40 سال پیچھے جائیں تو وہ احمق کی نظر آتا ہے، وہ ہمیشہ سے ایک برا اور کمینہ تھا، جب بھی آپ کو اس کے لیے افسوس ہو، تو یاد رکھیں کہ وہ اچھا انسان نہیں ہے۔ جنوری میں وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد سے، امریکی صدر نے کئی بار بائیڈن پر حملہ کیے ہیں اور ان پر بہت سے غلط معاملات کا الزام لگانے کی کوشش کی ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں انہیں خبردار کیا کہ الزام بائیڈن کی حکمت عملی اب ان کے کام نہیں آئے گی، ٹرمپ نے 2019 میں بائیڈن کو احمقانہ اور کم آئی کیو بھی قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو وینزویلا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسے تمام قیدیوں کو واپس لے، جنہیں بقول ان کے وینزویلا نے زبردستی امریکا بھیجا ہے، بصورت دیگر بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
ٹرمپ نے یہ دھمکی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر جاری ایک پیغام میں دی۔ تاہم، انہوں نے ان قیدیوں کی شناخت یا تعداد کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔ پوسٹ میں انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ان میں بعض ”دماغی امراض کے اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد“ شامل ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ اس دھمکی کے تحت کس قسم کی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وینزویلا نے جمعہ کے روز امریکا پر کیریبین میں ”غیراعلانیہ جنگ“ مسلط کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور اقوامِ متحدہ سے امریکی حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جن میں حالیہ ہفتوں میں کشتیوں پر سوار 12 سے زائد مبینہ منشیات اسمگلروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب عالمی سمندر میں جنگی بحری جہاز تعینات کیے ہیں، جنہیں پورٹو ریکو میں موجود ایف-35 طیاروں کی مدد حاصل ہے۔ واشنگٹن ان کارروائیوں کو انسدادِ منشیات آپریشن قرار دے رہا ہے۔
وینزویلا کے وزیر دفاع، ولادی میر پادریو لوپیز نے، ایک فوجی مشق کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ، ”یہ ایک غیراعلانیہ جنگ ہے، اور اب یہ سب دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ چاہے وہ منشیات اسمگلر ہوں یا نہ ہوں انہیں ہلاک کیا جا رہا ہے۔“
ان کے یہ بیانات امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اور حملے کے اعلان سے چند گھنٹے پہلے سامنے آئے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک اور کشتی پر حملے میں تین مزید مبینہ ”نارکوٹیرورسٹ“ مارے گئے، جس کے بعد حالیہ ہفتوں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ حملہ کب ہوا، صرف اتنا کہا کہ یہ حملہ ”امریکی سدرن کمانڈ“ کے دائرہ اختیار میں ہوا، جس میں وسطی اور جنوبی امریکا کے ساتھ ساتھ کیریبین خطہ بھی شامل ہے۔
ان حملوں نے قانونی اور انسانی حقوق کے ماہرین کے درمیان بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ امریکی قانون کے تحت منشیات کی اسمگلنگ سزائے موت کا جرم نہیں ہے۔ واشنگٹن نے تاحال کوئی ایسے شواہد بھی پیش نہیں کیے جن سے ثابت ہو کہ نشانہ بننے والی کشتیاں واقعی منشیات اسمگل کر رہی تھیں۔
Post Views: 1