پاکستان کی آدھی معیشت سیلابی خطرات کی زد میں ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
سیلابی خطرات سے دوچار علاقوں کا جی ڈی پی میں حصہ 50 فیصد ہے سیلابی خطرات سے دوچار
کراچی سیلابی خطرات کی زد میں جی ڈی پی میں حصہ 20 فیصد ہے،وزارت پلاننگ کی دستاویز
پاکستان کی آدھی معیشت سیلابی خطرات کی زد میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔وزارت پلاننگ کی دستاویز کے مطابق سیلابی خطرات سے دوچار علاقوں کا جی ڈی پی میں حصہ 50 فیصد ہے سیلابی خطرات سے دوچار لاہور کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 11.
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سیلابی خطرات کی زد میں جی ڈی پی میں حصہ فیصد ہے
پڑھیں:
پاکستانیوں کاحساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے لگا:چیئرمین پی ٹی اے کاہوشربا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہو رہا ہے۔جبکہ یہ مسئلہ نیا نہیں بلکہ 2022 میں داخلی تحقیقات کے باوجود ڈیٹا لیکس کا سلسلہ جاری ہے اور اب وزارت داخلہ نے اس پر اپنی انکوائری شروع کر دی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خطرہ حقیقی ہے اور روز بروز بڑھ رہا ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے سینیٹ کمیٹی میں سوال اٹھایا کہ مختلف اداروں سے چرا یاہوا ڈیٹا پیکج کی صورت میں بیچا جا رہا ہے، جو کئی ملین ڈالر کا غیر قانونی کاروبار بن چکا ہے۔
مزید حیران کن انکشاف اس وقت ہوا جب کمیٹی کی چیئرپرسن نے بتایا کہ انہیں ایک دھوکے باز نے بینک کی واجب الادا ادائیگی کے بارے میں فون کیا، جو معلومات صرف بینک کے پاس ہوتی ہیں۔ اگر یہ دھوکہ مجھ سے ہو سکتا ہے تو عام شہری کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے۔
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے سب سے بڑا انکشاف یہ بھی کیا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ حج درخواست گزاروں کا ڈیٹا بھی آن لائن لیک ہو چکا ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے اور فوری حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگرچہ گزشتہ دو برسوں میں ٹیلی کام ڈیٹا متاثر نہیں ہوا، لیکن پاکستان کو ایک قومی نظام فوری طور پر تشکیل دینا ہوگا تاکہ عوام کو ڈیجیٹل مجرموں سے بچایا جا سکے۔
اراکین سینیٹ نےشدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے ڈیٹا پروٹیکشن قانون میں تاخیر پر شدید تنقید کی۔
کمیٹی کی چیئرپرسن نے وزارت آئی ٹی کو مکمل ناکام قرار دیا جبکہ سینیٹر منظور احمد نے وفاقی وزیر شزہ فاطمہ پر مسلسل اجلاسوں سے غیر حاضر رہنے پر کڑی تنقید کی۔
افنان اللہ نے تجویز دی کہ ایک جدید نیشنل ڈیٹا سینٹر قائم کیا جائے تاکہ شہریوں کا ڈیٹا محفوظ ہو،۔
سینیٹر پالوشہ خان نے سوال اٹھایا کہ کیا حال ہی میں قائم کیا گیا این سی سی آئی اے اس اہم ذمہ داری کو نبھا سکتا ہے یا نہیں۔
پی ٹی اے چیئرمین نے اپنی بریفنگ کا اختتام اس انتباہ کے ساتھ کیا کہ اگر پاکستان نے فوری اقدامات نہ کیے تو ڈیٹا چوری کے واقعات مزید بڑھیں گے اور اس سے نہ صرف عوام بلکہ ریاست بھی شدید خطرے میں پڑ جائے گی۔