سندھ میں سفاک زمیندار کے ظلم کا شکار اونٹنی انتہائی کرب کا شکار، علاج جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
سندھ کے علاقے سکھر میں سفاک وڈیرے کے ظلم کا شکار ہونے والی اونٹنی کا کراچی کے نجی شیلٹر ہوم میں علاج جاری ہے جبکہ اُس کی تکلیف تاحال کم نہیں ہوسکی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چند روز قبل سکھر میں زمیندار کے ظلم کا نشانہ بننے والی زخمی اونٹنی چاندنی کا کراچی مراد میمن گوٹھ کے شیلٹر ہوم میں علاج جاری ہے۔
’چاندنی‘ کو مضبوط کپڑوں سے بنے سہارے (ہارنس) کی مدد سے کھڑا کر کے ٹانگوں کی مالش کی جا رہی ہے۔ یہ مرحلہ اس کے لیے نہایت دردناک ہے جس کی وجہ سے وہ چیختی بھی ہے لیکن شیلٹر ہوم کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ تین دن تک مسلسل بیٹھی رہی تھی، اس لیے اس کے معدہ پھولنے،سانس لینے میں تنگی اور ٹانگوں تک خون کی روانی رکنے کا خطرہ تھا، جس سے بچاؤ کے لیے یہ طریقۂ علاج ضروری ہے۔
سکھر میں 2 سالہ مادہ اونٹنی کے ساتھ جمعے کو انتہائی ظالمانہ سلوک کیا گیا، جب وہ پانی کی تلاش میں ایک زمین پر جا پہنچی تو زمین کے مالک نے اس کی پچھلی دائیں ٹانگ توڑ دی اور ٹریکٹر کے ذریعے گھسیٹا۔
ٹریکٹر سے گھسیٹنے کے نتیجے میں اونٹنی کی ٹانگوں پر زخم آئے ،ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ درد سے چیخ رہی تھی۔
سندھ حکومت، مقامی افراد اور شیلٹر ہوم کی ٹیم کی مدد سے ہفتے کو اونٹنی کو کراچی کے مراد میمن گوٹھ کے شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا۔
منتقلی کے دوران خیال رکھا گیا کہ وہ اپنی زخمی ٹانگوں کا استعمال نہ کرے اور کم سے کم تکلیف ہو۔ شیلٹر ہوم نے اس اونٹنی کو چاندنی کا نام دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور، رکن صوبائی اسمبلی آویز شاہ اور سمیتا سید نے فوری ایکشن لیتے ہوئے پولیس کو ایف آئی آر درج کرانے اور جانور کو تحویل میں لینے کے اقدامات کیے۔
ویٹرنری ماہرین کے مطابق چاندنی کی حالت نازک لیکن قابو میں ہے۔ جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ یہ واقعہ سندھ میں جانوروں کے تحفظ کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ عوام نے سوشل میڈیا پر اس ظلم پر شدید غصے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
شیلٹر ہوم کے مطابق چاندنی دو سے تین دن تک مسلسل بیٹھی رہی تھی۔ بڑے جانور اگر زیادہ دیر بیٹھے رہیں تو ان کے معدہ پھولنے لگتا ہے، جسے بلوئٹ کہا جاتا ہے۔ یہ حالت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ معدہ مڑ کر سانس روک دیتا ہے۔
اسی خطرے کے پیشِ نظر ٹیم نے پٹّوں اور کپڑوں کا بنا سہارا تیار کیا ہے جس کو ہارنس کہا جاتا ہے، تاکہ چاندنی کو کچھ دیر کے لیے کھڑا کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی چاندنی کی ٹانگوں کی مالش بھی کی گئی تاکہ خون کی روانی بہتر ہو۔
شیلٹر ہوم نے کہا کہ پچھلے سال سندھ لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے بنایا گیا ایک پرانا ہارنس سسٹم اس وقت ان کے بہت کام آیا۔ اب وہ ایک مضبوط اور آرام دہ ہارنس تیار کر رہے ہیں تاکہ چاندنی کو بہتر سہارا مل سکے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے اپیل کی ہے کہ جو لوگ مضبوط کپڑا ( پیرشوٹ یا جینز کا میٹیریل) اور پیڈنگ فراہم کر سکتے ہیں، تو وہ اس اقدامات میں مدد کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں بطخوں اور آبی پرندوں کے شکار کا نیا ضابطہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (آن لائن) محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا نے بطخوں اور آبی پرندوں کے شکار کے لیے نئے قواعد و ضوابط جاری کر دیے۔ اعلامیے کے مطابق صوبے بھر کے ڈیمز، جھیلوں، تالابوں اور بیراجوں میں 31 دسمبر 2025ء تک شکار پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ صوبے کے 57 ڈیمز، جھیلوں اور دریائی علاقوں کو شکار کے لیے بند کر دیا گیا ہے، صرف مخصوص مقامات پر ناردرن پنٹیل، کومن ٹیل، مالاڑڈ اور دیگر آبی پرندوں کے شکار کی اجازت ہو گی، ہر شکاری کو فی دن صرف 5 آبی پرندوں کے شکار کی اجازت ملے گی۔محکمہ جنگلی حیات کے مطابق زندہ بطخ کی فیس 8 ہزار روپے، غیر محفوظ بطخ کے لائسنس کی فیس 2 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔