سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کے عظیم لوک گلوکار عارب فقیر طویل علالت کے بعد 80 سال کی عمر میں اس دارفانی سے کوچ کر گئے۔

وہ تپ دق اور گردوں کی بیماریوں کے باعث مِٹھی کے سول اسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔

عارب فقیر کی موت نے نہ صرف سندھ بلکہ پورے خطے کے ثقافتی منظر نامے کو گہرا صدمہ پہنچایا ہے۔ دہائیوں پر محیط اپنے فنی سفر میں وہ تھر کی لوک موسیقی کے امین بن گئے تھے، جن کی آواز میں صحرا کی روایتی دھنوں نے نئی زندگی پائی۔ وہ ڈھاٹکی، مارواڑی، راجستھانی اور تھری زبانوں میں اپنے گیتوں کے ذریعے صحرائی زندگی کے رنگ بکھیرتے تھے۔

ان کے گیتوں میں صحرا کی عوامی دانش ’لوک دانش‘ کی جھلک صاف نظر آتی تھی، جو خوشی اور غم دونوں کے جذبات کو یکجا کرتی تھی۔ ان کے مقبول ترین گیت ’ہرمرچو‘ میں پہلی بارش کے بعد کی خوشی اور کاشتکاری کے آغاز کی امید جھلکتی تھی، جبکہ ’ڈورو الودعی‘ نامی گیت دلہن کی رخصتی کے وقت کے درد اور امید کو انتہائی مؤثر طریقے سے بیان کرتا تھا۔

ثقافتی حلقوں میں عارب فقیر کی آواز کا موازنہ عظیم لوک گلوکارہ مائی بھاگی سے کیا جاتا تھا۔ انہیں اپنے فن کے اعتراف میں متعدد ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا، لیکن وہ ہمیشہ اپنی زمین اور اپنے لوگوں سے جڑے رہے۔ ان کی وفات کی خبر سنتے ہی شعرا، فنکاروں اور عوام کی بڑی تعداد مِٹھی سول اسپتال پہنچ گئی، جہاں سے ان کی میت ان کے آبائی گاؤں منتقل کی گئی۔

عارب فقیر کی وفات نے ایک بار پھر سینئر فنکاروں کے ساتھ ریاستی بے اعتنائی کے مسئلے کو اجاگر کر دیا ہے۔ سول سوسائٹی کی بارہا اپیلوں کے باوجود صوبائی محکمہ ثقافت نے ان کے علاج معالجے کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے۔ بہت سے لوگوں کے لیے ان کا انتقال محض ایک فنکار کی موت نہیں، بلکہ تھر کی ثقافتی روایت کے ایک اہم باب کا اختتام ہے۔
 

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

ایران اور پاکستان کا ریڈیو اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق

ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (آئی آر آئی بی) کے نائب سربراہ احمد نوروزی کی سربراہی میں براڈکاسٹنگ کے وفد نے اپنے دورہ پاکستان کے دوسرے روز نیشنل ریڈیو آف پاکستان ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور ڈائریکٹر جنرل سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے ملاقات میں تکنیکی، تعلیمی اور نشریاتی مواد کے متعلق تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کی نشریات پر اظہار خیال کیا۔ اس میٹنگ میں دونوں فریقوں نے میڈیا کی موجودہ صلاحیتوں کا جائزہ لیا اور ثقافتی سفارت کاری کو مضبوط بنانے اور میڈیا سافٹ وار کا مقابلہ کرنے میں ریڈیو کے کردار پر زور دیا۔

ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل سعید احمد شیخ نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو پاکستان سماجی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں 90 سے زائد چینلز کے ذریعے روزانہ مختلف پروگرام تیار کرتا ہے اور پاکستان میں شائقین اور فارسی بولنے والوں کے لئے فارسی نیوز بلیٹن بھی نشر کرتا ہے۔ پاکستانی میڈیا عہدیدار کے مطابق صوبہ بلوچستان اور سندھ اور پنجاب کے بڑے حصے میں تقریبا 95 فیصد لوگ ریڈیو پروگرام سنتے ہیں اور بعض گھنٹوں میں اس نیٹ ورک کے سامعین کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہو جاتی ہے۔

ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل نے ریڈیو کی وسیع صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی، کوئٹہ اور تربت کے شہروں سے ایران کے ساتھ ریڈیو بیس اور فریکوئنسی شیئر کرنے کی آمادگی کا اعلان کیا اور تجویز دی کہ دونوں ممالک نئی مختصر اور لمبی لہروں کی تعمیر، نئے چینلز بنانے اور تکنیکی تجربات سے فائدہ اٹھانے کے میدان میں تعاون کریں۔ انہوں نے ثقافتی اور مذہبی حوالے سے فارسی پروگراموں کی نشریات کے لئے ایک خصوصی چینل کے قیام کو ایران اور پاکستان کے درمیان عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا۔ اس ملاقات میں آئی آر آئی بی کے اوورسیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ احمد نوروزی نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کے درمیان تیار کردہ پروگراموں کے تبادلے کو ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور میڈیا تعلقات کو وسعت دینے کے لئے ایک موثر قدم قرار دیا۔

انہوں نے خطے میں دونوں ملکوں کے میڈیا کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی تیار کردہ دستاویزات اور ریڈیو سیریز پاکستانی قومی میڈیا کو فراہم کرنے اور ریڈیو چینلز اور ڈیٹا بیس کی ترقی میں پاکستانی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان دوستی کے عنوان سے ایک مشترکہ چینل شروع کرنے کی تجویز بھی پیش کی، جس میں دونوں ممالک کے ثقافتی، مذہبی اور سماجی پروگرام مشترکہ طور پر نشر کیے جا سکیں۔ آخر میں انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان ریڈیو کو تہران کا دورہ کرنے اور تعاون کی صلاحیتوں کو مزید جاننے کی دعوت دی۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے مذاکرات کے تسلسل اور میڈیا میمورنڈم کی شکل میں معاہدوں کی پیروی پر زور دیا۔  

متعلقہ مضامین

  • معروف بھارتی گلوکارہ و اداکارہ انتقال کر گئیں
  • شیعہ علماء کونسل کے رہنما، معروف صحافی وارث علی حیدری انتقال کر گئے
  • معروف گلوکارہ و اداکارہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں
  • ترکیہ: پاکستانی طلبہ کے اعزاز میں ثقافتی شام کا انعقاد
  • معروف گیت  نگار محمد ناصر انتقال کر گئے
  • سعودی عرب میں یورپی سینما کا میلہ، ثقافتی تبادلے کا نیا باب
  • نیپالی گلوکار کا پاکستانی سنگر ریشماں کو زبردست خراج تحسین
  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • عراق جنگ کے محرک سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی انتقال کرگئے
  • امریکا؛ سابق نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کرگئے