data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں 3 کروڑ کی آبادی کے لیے ملیریا اور ڈینگی اسپرے کرنے والے صرف 18 ملازمین ہیں اور وہ بھی 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جب کہ ویکٹربون ڈیزیز کے ماتحت چلنے والے ڈینگی پروگرام میں 100 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ کراچی میں 3 کروڑ کی آبادی کے لیے ملیریا اور ڈینگی اسپرے کرنے والے 18 ملازمین 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور 8 سال سے ان ملازمین کو مستقل بھی نہیں کیا گیا ہے۔ 3 سال قبل ویکٹر بون ڈیزیز کا ہیڈ آفس کراچی سے حیدرآباد منتقل کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے کراچی میں اسپرے مہم عملاً غیر فعال ہے، ڈینگی اسپرے کرنے والے 18 ملازمین کو کراچی کے 7 اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس وقت کراچی کے ایک ضلع میں 2 سے 3 اسپرے کرنے والا عملہ تعینات ہے۔ یہ عملہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ماتحت نہیں ہے۔ اسپرے کرنے والے ملازمین نے بتایا کہ کراچی میں گزشتہ کئی برس سے جراثیم کش ادویات کا اسپرے نہیں کیا جارہا لیکن سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افسران اپنے گھروں میں باقاعدگی سے اسپرے کراتے ہیں۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے تحت اسپرے کرنے والے ماہرین گزشتہ 8 سال سے کنٹریکٹ پر کام کررہے ہیں جنہیں ایک ایک سال بعد تنخواہیں دی جاتی ہیں جن میں گریڈ 2 سے گریڈ 17 تک کے ملازمین شامل ہیں۔ ان ملازمین کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام بھی سیاسی مفادات کی بھنیٹ چڑھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں عوام کی زندگیاں مچھروں کے رحم و کرم پر ہیں۔ ان ملازمین نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں مون سون بارشوں کے بعد ستمبر سے ڈینگی اور ملیریا کے مچھروں کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے اور ستمبر سے دسمبر تک ڈینگی اور ملیریا شدید حملہ آور ہوتا ہے اور ہر سال سیکٹروں قیمتی جانیں ڈینگی اور ملیریا سے ضائع ہورہی ہیں۔ ویکٹر بون ڈیزیز کے ملازمین کا کہنا ہے کہ کراچی میں مچھروں کے خاتمے کی اسپرے مہم کے لیے ہر ضلع کو 12 لاکھ روپے سالانہ فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ جراثیم کش ادویات کا بجٹ الگ سے ہوتا ہے۔ موصول ہونے والی بجٹ دستاویز کے مطابق25-2024ء میں ویکٹر بون ڈیزیز کے ماتحت کام کرنے والے ڈینگی کنٹرول پروگرام کا بجٹ ڈھائی ملین روپے سے بڑھا کر 67.

349 ملین روپے کردیا گیا جس میں اسپرے کی مد میں 16.66 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ رواں سال کے بجٹ میں مچھر مار اسپرے میں استعمال ہونے والی ادویات کی مد میں 14.5 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں‘ اس کے باوجود کراچی میں اسپرے مہم شروع نہیں کی جاسکی۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے ویکٹر بون ڈیزیز کو ہر سال مچھروں کے خاتمے کے لیے خطیر رقم فراہم کی جاتی ہے‘ اس کے باوجود کراچی کے کسی بھی ضلع میں جراثیم کش ادویات کا اسپرے نہیں کیا جاتا۔ متاثرہ ملازمین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ کراچی میں مچھروں کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن ویکٹر بون ڈیزیز کے حکام متاثرہ افراد کے درست اعداد و شمار جاری نہیں کرتے۔

اسٹاف رپورٹر

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملازمین کا کہنا اسپرے کرنے والے بون ڈیزیز کے ڈینگی اسپرے کراچی میں ملین روپے کہ کراچی نہیں کی کے لیے

پڑھیں:

سندھ ،ڈینگی سے 21 ہلاکتیں،متاثرین کی تعداد ساڑھے 9ہزارتک پہنچ گئی

 

کراچی (نیوز ڈیسک)سندھ بھر میں رواں سال ڈینگی سے ہلاکتوں کی تعداد 21 تک جاپہنچی ہے،صوبے میں رواں سال ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 9ہزار 638 ہے،جن میں سے 4540 افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک صوبے بھر میں ڈینگی کے باعث 21 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں سے نو ہلاکتیں کراچی سے رپورٹ ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اکتوبر میں ڈینگی سے سندھ بھر میں 13 افراد جاں بحق ہوئے۔ کراچی کے ضلع ملیر سے تین، شرقی اور غربی اضلاع سے دو، دو اموات جبکہ ضلع کورنگی میں ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔

اسی ماہ حیدرآباد میں چار اور ٹنڈو محمد خان میں ایک ہلاکت سامنے آئی جبکہ سندھ میں نومبر کے ابتدائی پانچ دنوں میں بھی ڈینگی بخار آٹھ افراد کے لیے جان لیوا ثابت ہوا جن میں سے چھ کا تعلق حیدرآباد سے ہے، جبکہ ایک، ایک کیس ٹنڈوالہیار اور کراچی سے رپورٹ ہوا۔

سندھ بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر ڈینگی کے 5 ہزار 511 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 1 ہزار 130 کیسز مثبت آئے ہیں۔جس کے بعد صوبے میں رواں سال ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 9ہزار 638 ہوگئی ہے۔

کراچی ڈویژن میں 3 ہزار 937 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 527 مثبت کیسز کی تصدیق ہوئی۔جس کے بعد کراچی میں ڈینگی بخار سے متاثرہ افراد کی تعداد 4540 ہوگئی ہے۔حیدرآباد ڈویژن میں 1 ہزار 574 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 603 کیسز مثبت آئے۔

سیکریٹری محکمہ صحت ریحان بلوچ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں 129 نئے کیسز داخل ہوئے جبکہ پرائیویٹ اسپتالوں میں 126 نئے مریض داخل ہوئے۔صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں سے 96 مریض جبکہ پرائیویٹ اسپتالوں سے 111 مریض صحتیاب ہوکر گھر گئے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر سے ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔اس وقت صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد 251 جبکہ پرائیویٹ اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد 264 ہے۔

کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے 256 بیڈ مختص جبکہ حیدرآباد میں 165 اور اندرون سندھ میں 558 ہے جبکہ صوبے بھر میں ڈینگی کے مریضوں کےلیے 979 بیڈ مختص کیے گئے ہیں۔کراچی کے پرائیویٹ اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے 185 بیڈ مختص ہیں جبکہ یہ تعداد حیدرآباد میں 208 اور اندرون سندھ میں 66 ہے۔ صوبے بھر میں ڈینگی کے مریضوں کےلیے 459 بیڈ مختص کیے گئے ہیں۔

صوبے بھر میں اس وقت 54 لیباریٹریز سے ڈیٹا وصول کیا جارہا ہے۔کراچی میں کل 37 لیبارٹریز ڈینگی ٹیسٹنگ کر رہی ہیں جن میں 12 سرکاری اور 25 نجی لیبارٹریز شامل ہیں۔حیدرآباد میں ڈینگی ٹیسٹنگ کے لیے 17 لیبارٹریز سرگرم ہیں جن میں 7 سرکاری اور 10 نجی لیبارٹریز شامل ہیں۔

سندھ میں رواں سال ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 9 ہزار 638 ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ نے پارلیمنٹ ہائوس میں تعینات سی ڈی اے سٹاف کی واپسی کیلئے خط لکھ دیا
  • اسموگ میں اضافہ کرنےوالی انڈسٹریز کے خلاف کارروائی کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل
  • حیدرآباد: محکمہ تعلیم کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • پی ٹی وی بورڈ کیلیے 5 ڈائریکٹرز کی منظوری
  • سندھ ،ڈینگی سے 21 ہلاکتیں،متاثرین کی تعداد ساڑھے 9ہزارتک پہنچ گئی
  • رواں برس سندھ میں ڈینگی سے ہلاکتیں 21 تک پہنچ گئی
  • فرض شناس پولیس افسران تا حال تعیناتی سے محروم
  • ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
  • وفاقی ملازمین کیلئے کرایہ داری سیلنگ میں 85فیصد اضافہ ،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • پاکستان کینو اور مالٹے کی پیداوار اور برآمد کرنے والے 10 بڑے ممالک میں شامل