میکرون کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا، فیصل بن فرحان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی نیویارک میں منعقد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل واحد راستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ وہ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا۔ اقوام متحدہ کی نیویارک میں منعقد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل واحد راستہ ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نے فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ریاست کا قیام ایک حق ہے، انعام نہیں۔ واضح رہے کہ برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے بعد فرانس نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ اجلاس؛ متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر نیویارک میں رکن ممالک کا سربراہی اجلاس آج فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہوگا جس میں 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی سربراہان کے اس اجلاس کا مقصد دو ریاستی حل کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا ہے۔ جس میں فرانس، بیلجیئم، لکسمبرگ، مالٹا، سان میرینو اور آندورا باضابطہ طور پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل برطانیہ، کینیڈا، پرتگال اور آسٹریلیا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔
اسرائیل اور امریکا نے اس اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جب کہ فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس بھی شریک نہیں ہو پائیں گے کیونکہ امریکا نے ویزے دینے سے انکار کر دیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی اجلاس میں بذریعہ ویڈیو اپنی شرکت کو یقینی بنائیں گے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینون نے کانفرنس کو "سرکس" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے۔
اسی طرح امریکی محکمہ خارجہ نے بھی مغربی ممالک کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلانات کو "محض نمائشی اقدامات" کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترجیح اسرائیل کی سیکیورٹی، یرغمالیوں کی رہائی اور خطے میں دیرپا امن ہے۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ یہ وقت فیصلہ کن ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دو ریاستی حل ہمیشہ کے لیے دفن ہوسکتا ہے۔