اقوام متحدہ کا سربراہ اجلاس شروع ،فرانس نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250923-01-3
اقوام متحدہ (مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی /صباح نیوز)فرانس نے فلسطین کو باقاعدہ بطور ریاست باقاعدہ تسلیم کرلیا، ایفل ٹاور پر فلسطین اور اسرائیلی کے پرچم لہرا دیے گئے۔ فرانسیسی صدر میکرون نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ فرانس ریاست فلسطین کو تسلیم کرتا ہے‘ ہمیں اپنی پوری طاقت
استعمال کرنا ہوگی تاکہ امن کا موقع محفوظ رہے، آج ہم امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے جنرل اسمبلی میں موجود ہیں۔ صدرمیکرون کا کہنا تھا کہ 2 ریاستی حل کو ممکن بنانے کی پوری ذمہ داری ہم سب پر ہے، وقت آگیا ہے کہ جنگ، قتل عام اور لوگوں کی ہجرت روکی جائے۔ فرانسیسی صدر میکرون ہرجگہ فوری ضرورت ہے، امن کا وقت آگیا ہے، ہم امن حاصل کرنے کا موقع کھونے کے قریب ہیں۔اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر نیویارک میں رکن ممالک کا سربراہی اجلاس شروع ہوگیا، فرانس اور سعودی عرب میزبانی کررہے ہیں‘ جس میں 6 ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی سربراہان کے اس اجلاس کا مقصد 2 ریاستی حل کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا ہے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ بیلجیئم، لکسمبرگ، مالٹا، سان میرینو اور آندورا بھی باضابطہ طور پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیں گے۔مسئلہ فلسطین کے 2 ریاستی حل کے لیے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا 80 واں اجلاس شروع ہو گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے سائیڈ لائن میں ملاقات ہوگی۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقوام متحدہ اجلاس کے سائیڈلائن میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے‘ ٹرمپ کی پہلے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہو گی۔ ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکیہ، مصر، اردن اور انڈونیشیا کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے۔نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے پیر کو نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ دولتِ مشترکہ برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس (سی فام) میں شرکت کی۔ یہ اجلاس اقوامِ متحدہ کی 80 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔ وزارت خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دولتِ مشترکہ کو امن قائم کرنے اور مکالمے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام جاری رکھنا چاہیے، جہاں اتفاقِ رائے اور تعاون تنازعات کے حل اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دینے میں مددگار ہو سکتا ہے۔انہوں نے ماحولیاتی اقدامات پر دولتِ مشترکہ کے کام کی بھرپور حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دولتِ مشترکہ کے نوجوانوں کے ایجنڈے کی قیادت کرنے پر فخر ہے، تاکہ ہماری نوجوان نسل ایک زیادہ خوشحال اور پرامن مستقبل تشکیل دینے کے قابل ہو۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دولتِ مشترکہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں صفِ اوّل میں رہے گا اور ایسی اقدامات کی سرپرستی کرے گا جو دولتِ مشترکہ میں ڈیجیٹل، فزیکل، ریگولیٹری اور سپلائی چین روابط کو مضبوط بنائیں۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اعلیٰ سطحی سالانہ اجلاس پیر سے نیویارک میں شروع ہوگیا جس میں دنیا بھر کے150سے زاید سربراہانِ مملکت اور وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف26 ستمبر کو193 رکنی اسمبلی سے خطاب کریں گے، جس میں وہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں حق خود ارادیت کے مسئلے کو بھی اجاگر کریں گے کیونکہ یہ دونوں مسائل طویل عرصے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ رہے ہیں‘ اس کے علاوہ وزیر اعظم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور دہشت گردی کے خطرے جیسے مسائل پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بعد شام کے صدر احمد الشرا نیو یارک پہنچ گئے جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں اور تقریباً 6 دہائیوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ شامی ریاست کا سربراہ اس سالانہ اجتماع میں شریک ہوا ہے،آخری شامی رہنما صدر نور الدین الاٹاسی تھے جو ساٹھ سال قبل جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔ صدر نور الدین الاٹاسی1971ء میں الاسد خاندان کے اقتدار میں آنے سے پہلے حکمران تھے۔ شام کے صدر احمد الشرا کے نیویارک پہنچنے پر وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے واشنگٹن میں سفارت خانے پر ملک کا نیا جھنڈا لہرایا۔
لندن: برطانیہ کی جانب سے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے بعد فلسطینی مشن کو سفارتخانے میں تبدیل کرنے کے موقع پر پرچم کشائی کی جارہی ہے چھوٹی تصویر میں غزہ سے تعلق رکھنے والی روبا اطالہ خطاب کررہی ہیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ جنرل اسمبلی ریاست تسلیم تسلیم کرنے بطور ریاست فلسطین کو کرنے کا کریں گے نے کہا
پڑھیں:
امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں انٹرنیشنل سیکورٹی فورس یا آئی ایس ایف کے قیام اور ذمہ داریوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے اور اس میں امریکا و اتحادی ممالک کو غزہ میں براہ راست سیکورٹی کنٹرول سنبھالنے کا وسیع اختیار دینے کی تجویز شامل ہے۔
ڈرافٹ کے تحت یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونپنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بورڈ کم از کم 2027 کے اختتام تک برقرار رہے گا اور غزہ کے انتظامی معاملات میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
امریکی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فورس امن قائم رکھنے کے بجائے دوسرے مشن کے طور پر کام کرے گی، جس کا بنیادی ہدف غزہ کو غیر عسکری بنانا اور مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں (اسرائیل اور مصر کے ساتھ) کی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور سیکورٹی پارٹنرشپ کی ذمہ داری دی جائے گی۔ اس فورس کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت ہوگی۔
قرارداد کے مطابق عبوری دور میں بورڈ آف پیس ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو روزمرہ انتظامی امور کی ذمہ دار ہوگی۔ امداد کی فراہمی بھی اسی بورڈ کی منظوری سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ہوگی۔ اگر کوئی تنظیم امداد کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئی تو اس پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔