ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کی اداکاری میں انٹری، پہلا ڈرامہ آن ایئر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 ستمبر2025ء) ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اب ٹیلی ویژن کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے۔ سامعہ حال ہی میں ایک نجی چینل کے ڈرامہ "دیارِ یار" میں اداکاری کرتی نظر آئیں، جہاں وہ ماہ نور حیدر کی دوست کا کردار نبھا رہی ہیں۔ اس ڈرامے میں میکال ذوالفقار، زاویار نعمان اعجاز اور ماہ نور حیدر مرکزی کرداروں میں شامل ہیں۔
۔سوشل میڈیا پر سامعہ حجاب کی اسکرین پر آمد کے بعد صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آنے لگے، ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا، ’یہ تو وہی ٹک ٹاکر ہیں‘، ایک اور صارف نے اس حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا، ’اوہ، تو یہ ڈراموں میں کام کرنا چاہتی تھیں اس لیے یہ سار اڈرامہ کیا گیا‘ جبکہ کسی صارف نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’واہ! یہ تو اداکاری بھی بہت اچھی کر لیتی ہیں۔(جاری ہے)
‘View this post on Instagram
سامعہ حجاب اس سے قبل بھی خبروں میں رہی ہیں، جب انہوں نے سوشل میڈیا پر انکشاف کیا تھا کہ انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور اغوا کی کوشش بھی کی گئی۔ بعد ازاں یہ معاملہ منظر عام پر آیا کہ مبینہ طور پر ان کے سابق منگیتر اس کیس میں ملوث تھے۔ معاملہ عدالت سے باہر صلح پر ختم ہوا، جس پر سامعہ کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اس کے بعد انہوں نے کچھ عرصے کے لیے اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی غیر فعال کر دیا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پوپ لیو کی ٹرمپ پر تنقید: تارکین وطن کے غیرانسانی سلوک کو ناقابل قبول قرار دیدیا
کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ لیو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے دوران مہاجرین سے روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیرِ حراست تارکینِ وطن کی مذہبی اور روحانی ضروریات کا احترام ضروری ہے۔ پوپ کے بیان کے بعد امریکی کیتھولک رہنماؤں میں مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرنے کا نیا جذبہ پیدا ہوا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ویٹیکن سٹی کے قریب کاسٹیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ لیو نے کہا کہ امریکا میں زیرِ حراست مہاجرین کے ساتھ رویہ “گہرے غور و فکر” کا متقاضی ہے۔ان سے شکاگو کے قریب براڈ ویو نامی وفاقی حراستی مرکز میں قید ان مہاجرین کے بارے میں سوال کیا گیا جنہیں مذہبی فریضہ، مقدس کمیونین، ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔پوپ لیو، جو خود بھی شکاگو سے تعلق رکھتے ہیں، نے بائبل کے انجیلِ متی کے باب 25 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یسوع مسیح نے واضح طور پر فرمایا کہ آخرت میں یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اجنبیوں کا استقبال کیسے کیا؟ انہیں اپنایا یا انکار کیا؟ ہمیں آج اسی پہلو پر گہرے غور کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ “بہت سے ایسے لوگ جو برسوں سے امن سے رہ رہے تھے، موجودہ پالیسیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔پوپ لیو، جو امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ ہیں، ماضی میں بھی امریکی حکومت کے سخت گیر امیگریشن اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں۔انہوں نے براڈ ویو حراستی مرکز کے حوالے سے کہا کہ “زیرِ حراست افراد کی روحانی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ میں حکام کو دعوت دیتا ہوں کہ مذہبی عملے کو ان قیدیوں کی خدمت کی اجازت دی جائے۔”رپورٹس کے مطابق، یکم نومبر (آل سینٹس ڈے) کے موقع پر ایک بشپ سمیت چرچ کے وفد نے زیرِ حراست افراد کو مقدس کمیونین دینے کی کوشش کی. تاہم حکام نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔شکاگو میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق وہاں تین ہزار سے زائد افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے۔پوپ لیو، جنہیں رواں سال مئی میں مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ منتخب کیا گیا، اپنے پیشرو کے مقابلے میں نسبتاً محتاط انداز رکھتے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے ٹرمپ حکومت پر کھل کر تنقید شروع کی ہے.جس پر بعض قدامت پسند امریکی کیتھولک رہنماؤں نے شدید ردعمل دیا ہے۔انہوں نے اپنی پہلی بڑی دستاویز، جو 9 اکتوبر کو جاری کی گئی، میں دنیا سے مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی اور پوپ فرانسس کی سابقہ تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ پالیسیوں پر نرمی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں پوپ لیو نے امریکا کی جانب سے وینزویلا کے قریب جنگی بحری جہاز بھیجنے پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ، فوج کا مقصد امن کا دفاع ہونا چاہیے، نہ کہ کشیدگی بڑھانا۔ تشدد سے کبھی جیت حاصل نہیں ہوتی، اصل راستہ مکالمہ اور باہمی حل تلاش کرنا ہے۔پوپ لیو، جو خود بھی شکاگو سے تعلق رکھتے ہیں، نے بائبل کے انجیلِ متی کے باب 25 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یسوع مسیح نے واضح طور پر فرمایا کہ آخرت میں یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اجنبیوں کا استقبال کیسے کیا؟ انہیں اپنایا یا انکار کیا؟ ہمیں آج اسی پہلو پر گہرے غور کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ “بہت سے ایسے لوگ جو برسوں سے امن سے رہ رہے تھے، موجودہ پالیسیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔”پوپ لیو، جو امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ ہیں، ماضی میں بھی امریکی حکومت کے سخت گیر امیگریشن اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں۔انہوں نے براڈ ویو حراستی مرکز کے حوالے سے کہا کہ “زیرِ حراست افراد کی روحانی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ میں حکام کو دعوت دیتا ہوں کہ مذہبی عملے کو ان قیدیوں کی خدمت کی اجازت دی جائے۔شکاگو میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق وہاں تین ہزار سے زائد افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے۔پوپ لیو، جنہیں رواں سال مئی میں مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ منتخب کیا گیا، اپنے پیشرو کے مقابلے میں نسبتاً محتاط انداز رکھتے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے ٹرمپ حکومت پر کھل کر تنقید شروع کی ہے، جس پر بعض قدامت پسند امریکی کیتھولک رہنماؤں نے شدید ردعمل دیا ہے۔انہوں نے اپنی پہلی بڑی دستاویز، جو 9 اکتوبر کو جاری کی گئی، میں دنیا سے مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی اور پوپ فرانسس کی سابقہ تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ پالیسیوں پر نرمی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں پوپ لیو نے امریکا کی جانب سے وینزویلا کے قریب جنگی بحری جہاز بھیجنے پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ، فوج کا مقصد امن کا دفاع ہونا چاہیے، نہ کہ کشیدگی بڑھانا۔ تشدد سے کبھی جیت حاصل نہیں ہوتی، اصل راستہ مکالمہ اور باہمی حل تلاش کرنا ہے۔رپورٹس کے مطابق، یکم نومبر (آل سینٹس ڈے) کے موقع پر ایک بشپ سمیت چرچ کے وفد نے زیرِ حراست افراد کو مقدس کمیونین دینے کی کوشش کی. تاہم حکام نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔