واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ہفتے کے آخر میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے الگ کرنے کا معاہدہ قانونی قرار دیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ چین نے اس ڈیل کی منظوری دے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید بات چیت کی ضرورت نہیں تاہم دونوں فریقین سے حتمی شکل کے لیے چند اضافی دستاویزات درکار ہیں۔

امریکہ میں 170 ملین صارفین رکھنے والی ٹک ٹاک پر گزشتہ سال ایک قانون کے تحت پابندی کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا، جس میں شرط رکھی گئی تھی کہ 20 جنوری 2025 تک اس کی ملکیت امریکی سرمایہ کاروں کو منتقل ہو۔

امریکی قانون سازوں اور انٹیلی جنس حکام کا مؤقف ہے کہ چینی حکومت اس ایپ کے ذریعے امریکی صارفین کا حساس ڈیٹا حاصل کر سکتی ہے یا پروپیگنڈا کے لیے استعمال کر سکتی ہے، تاہم ٹک ٹاک نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس نے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔

ٹرمپ نے قانون پر عمل درآمد کو دسمبر کے وسط تک مؤخر کیا ہے تاکہ ٹک ٹاک کے امریکی اثاثوں کو الگ کر کے نئی ملکیت کو 2024 کے قانون کے مطابق اہل قرار دیا جا سکے۔

یہ پیش رفت امریکا اور چین کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے جو تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹک ٹاک

پڑھیں:

کشمیر کو 1400 سال پرانا ایشو قرار دینے ٹرمپ بگرام ائیربیس کے حوالے سے توہمات کا شکار

بگرام کی تاریخ بالکل مختلف ہے، یہ اڈہ 1950 کی دہائی میں سابق سوویت یونین نے بنایا تھا، اور سوویت یونین کے انخلاء کے بعد، امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام اڈے کو امریکی ساختہ کہا ہے، حالانکہ یہ 1950 کی دہائی میں سوویت یونین نے تعمیر کیا تھا اور امریکہ نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی تھی۔ ماہرین ان بیانات کو صدر ٹرمپ کی جہالت اور ملکیت کے فریب کی ایک مثال قرار دے رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس نیٹ ورک پر اپنے تازہ ترین ریمارکس میں خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس کو تعمیر کرنے والوں یعنی ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو واپس نہ کیا تو بہت برا ہوگا۔ تاہم، بگرام کی تاریخ بالکل مختلف ہے، یہ اڈہ 1950 کی دہائی میں سابق سوویت یونین نے بنایا تھا۔

سوویت یونین کے انخلاء کے بعد، امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی۔ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس طرح کے دعوے ٹرمپ کے یک طرفہ نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں اور امریکہ کے نام پر سب کچھ ضبط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مبصرین نے اس طرح کے بیانات کو تاریخی جہالت اور ملکیت کا وہم قرار دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے خطے کے حقائق اور افغانستان کی تاریخ کا واضح ادراک نہیں ہے۔ جیسا کہ کشمیر کو انہوں نے چودہ سو سالہ ایشو قرار دیا تھا۔ طالبان نے کہا ہے کہ افغان سرزمین پر کوئی بھی غیر ملکی فوجی اڈہ قابل قبول نہیں ہے اور غیر ملکی افواج کی موجودگی کو ملک کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔ 

کابل کے شمال میں واقع بگرام ایئر بیس 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان کے قبضے میں آنے تک افغانستان میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ تھا۔ یہ اڈہ سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں بنایا تھا اور امریکی اور نیٹو افواج کی موجودگی کے دوران اس کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن کی گی تھی، لیکن ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیانات میں اس تاریخی حقیقت کو مؤثر طریقے سے نظر انداز کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام پر دوبارہ قبضہ کرنا امریکا کے لیے عملی طور پر مشکل ہے اور اس کے لیے بڑی فوجی موجودگی کی ضرورت ہوگی، جو کہ طالبان کی موجودہ پالیسی اور بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے۔ چین اور روس نے بھی بارہا افغانستان کی خودمختاری کے احترام اور غیر فوجی مداخلت پر زور دیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاک معاہدہ، بائٹ ڈانس کو امریکی آپریشنز میں بورڈ سیٹ مل گئی
  • کشمیر کو 1400 سال پرانا ایشو قرار دینے ٹرمپ بگرام ائیربیس کے حوالے سے توہمات کا شکار
  • اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا، ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
  • بگرام ایئر بیس کی واپسی: صدر ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
  • دہلی ہائی کورٹ: عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • سرینگر:”عوامی ایکشن کمیٹی” اور ” جموں و کشمیر اتحاد المسلمین” پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • سرینگر:”عوامی ایکشن کمیٹی” اور ” جموں و کشمیر اتحاد المسلمین” پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • ٹک ٹاک پر چین کا مؤقف برقرار، ٹرمپ کال کے بعد بھی لچک نہ دکھائی
  • افغان طالبان نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کا ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا