پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو علی امین گنڈاپور کیخلاف کارروائی سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف کارروائی سے روک دیا جبکہ علی امین کا نام پی سی ایل سے نکالنے کیخلاف درخواست پر وفاق سے رپورٹ طلب کرلی ہے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے کی.
(جاری ہے)
دوران سماعت جسٹس سید ارشد علی نے سوال کیا کہ 90 دن کے بعد الیکشن کمیشن کارروائی کیسے کر سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر لا نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، کرپٹ پریکٹسز پر کارروائی ہوسکتی ہے، اس میں وقت کی پابندی نہیں جس کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کر لیا. علاو ہ ازیں پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا نام پی سی ایل سے نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا نام پی سی ایل سے نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے 14 دن کے اندر رپورٹ طلب کرلی جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے درخواست پر سماعت کی. وکیل درخواست گزار بشیر خان وزیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار وزیراعلی ہے اور ان کا نام پی سی ایل میں شامل کیا ہے، سفارتی پاسپورٹ جاری نہیں کیا جا رہا جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ آپ نے اپلائی نہیں کیا ہوگا؟وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ اپلائی کیا ہے اور یاد دہانی خط بھی لکھا ہے اس کے باوجود سفارتی پاسپورت جاری نہیں کیا جا رہا. جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دئیے کہ آپ باہر بھی تو نہیں جا رہے، ویزا آپ نے نہیں لگایا وکیل نے کہا کہ اگلے مہینے وزیراعلی ایک وفد کے ساتھ بیرون ملک جا رہے ہیں جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو جانے سے کون روک سکتا ہے عدالت نے کہا کہ اس میں فریقین سے رپورٹ طلب کرتے ہیں جس کے بعد ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی. دوسری جانب وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف وفاق کے مقدمات کے حوالے سے تفصیلات عدالت میں پیش کردی گئیں پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس محمد اعجاز خان کے روبرو کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت میں 3 ہفتوں کی توسیع کردی. عدالت نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرے کا حکم دیتے ہوئے فریقین سے رپورٹ طلب کرلی دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے خلاف وفاق کے 48 مقدمات ہیں یہ وزیراعلی ہیں، ان کی درخواست نمٹا دیں، اچھا نہیں لگتا کہ بار بار آئیں ایف آئی اے کی 2 انکوائریاں بھی ہیں. جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دئیے کہ کاش آپ یہ بات خلوص دل سے کرتے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اینٹی کرپشن کی رپورٹ ابھی تک نہیں آئی جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ وزیراعلی کو ہم پیشی سے استثنیٰ دیتے ہیں ان کے وکیل پیش ہوں بعد ازاں عدالت نے سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس سید ارشد علی نے علی امین گنڈاپور کا نام پی سی ایل الیکشن کمیشن نے وزیراعلی درخواست پر رپورٹ طلب نے کہا کہ عدالت نے کے خلاف
پڑھیں:
عمران خان کے کیسز سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں احتجاج
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی کے کیسز سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے پر تحریک انصاف رہنماؤں اور کارکنوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کیا، وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ تین ججز نے فیصلہ دیا پھر بھی عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی جارہی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مظاہرین میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی بھی پہنچ گئے اور بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے نعرے لگائے۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، انہوں ںے عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے انہوں نے عدالت میں بائیو میٹرک کرالیا۔
بعدازاں وزیراعلیٰ چیف جسٹس ہائیکورٹ کے سیکریٹری کے آفس پہنچے۔ اس دوران
پولیس اہلکار سب انسپکٹر ناصر نے سینیٹر فلک ناز کو سیکریٹری آفس جانے سے روک دیا اور کہا کہ آپ اندر نہیں جاسکتیں۔
سینیٹر فلک ناز کا کہنا تھا کہ آپ کیسے روک سکتے ہیں مجھے میں سینیٹر ہوں، انسپکٹر نے کہا کہ میں ڈیوٹی افسر ہوں، فلک ناز نے کہا کہ میں آپ کو کمیٹی میں بلواؤں گی۔
سوال یہ ہے کہ انصاف کیوں نہیں ہو رہا؟ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
میڈیا سے گفت گو میں وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا کہ تمام پارلیمیٹینرز بیٹھے ہیں کیسز نہیں لگائے جارہے ہم چاہ رہے ہیں کہ وجوہات سامنے آجائیں، سوال یہ ہے کہ انصاف کیوں نہیں ہو رہا؟ ہم احتجاج کریں گے، تین ججز نے فیصلہ دیا ملاقات ہونی چاہیے مگر عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی جارہی۔
ان کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کسی نے نہیں دیکھا، معلوم نہیں حکومت نے بھی خود 27 ویں ترمیم کا مسودہ دیکھا ہے یا نہیں۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے آج کے چیف جسٹس سے ملے ہیں اور کیسز فکس کروانے کے حوالے سے بات کی، ہمارے کیسز فکس نہیں ہو رہے، آئین مجھے پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، عدالتی فیصلے کے باوجود میری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی گئی، عدالتیں بتا سکتی ہیں کہ ان پر کس کا پریشر ہے؟
وزیراعلی کے پی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ خیبرپختونخوا میں وہ کام کریں جو آج سے پہلے نہ ہوئے ہوں۔
دریں اثنا تحریک انصاف کی قیادت کی سیکرٹری ٹو چیف جسٹس سے ملاقات کے باوجود تحریک انصاف کو بانی پی ٹی آئی کے کیسز کی تاریخ نہ مل سکی۔