مریم نواز یا علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
سوال اٹھا، مریم نواز اور علی امین گنڈا پور میں سے بہتر وزیر اعلیٰ کون ہے؟ عرض کی کہ علی امین گنڈا پور اور عثمان بزدار جیسے رجالِ کار سے مریم نواز کا کیا مقابلہ؟
مریم نواز بھی کوئی وزیر اعلیٰ ہیں؟ وزیر اعلیٰ تو عالی قدر علی امین گنڈا پور جیسا ہونا چاہیے، جو گردو پیش سے بے نیاز اپنی ہی دھن میں کلاؤڈ برسٹ کی طرح رجز پڑھتا آئے: ’یا محبت! اخ تھو‘ اور اگلے ہی لمحے سرسوں کی مانند لہراتا لوٹ جائے۔ شہد جیسی میٹھی یہ بے ادائیاں ہی پھر اس کی کامرانی کی دلیل قرار پائیں۔
مریم نواز کو کیا خبر کہ اس جدید دور میں وزارت اعلیٰ کے تقاضے کیا ہوتے ہیں؟ وزیر اعلیٰ تو جناب عثمان بزدار جیسا ہونا چاہیے، مارگلہ پر اترے جاڑے کی دھوپ میں جیسے کوئی عمر رسیدہ ملامتی درویش اپنے ہی بوجھ سے تھک کر سستا رہا ہو اور بالیں پہ کھڑے خدامِ ادب راہ گیروں کو تنبیہہ کریں کہ خاموش! صاحب آرام فرما رہے ہیں۔
پارلیمانی جمہوریت کی معلوم انسانی تاریخ ان دو رجالِ کار کا سہرا کہہ رہی ہے۔ ایک پنجاب میں حیرت کی صورت آیا اور سراب کی مانند تحلیل ہو گیا۔ دوسرا خیبر پختونخوا میں سارے بانکپن کے ساتھ موجود ہے جیسے پنجابی فلموں کے گنڈاسے کے زمانوں کا آسیب دھرتی پر اتر آیا ہو۔
پارلیمانی جمہوریت کے یہ دونوں نوادرت، شہر میں منادی کرتے پھرتے ہیں کہ جدید تاریخ انسانی میں ان جیسی کوئی جواں بخت مثال کسی کم بخت کے پاس ہے تو پیش کرے ۔
اقوال زریں سے بھی سنہرے، یہ مبارک ادوار، ہماری سیاسی تاریخ کا تاج محل ہیں۔ میرے بس میں ہوتو انہیں سیاسیات کے نصاب کا حصہ بنا دوں تا کہ آنے والی نسلیں پڑھیں اور جان سکیں کہ جب بھائی ابرار الحق مچل جاتے تھے کہ ’اج میرا نچنے نوں جی کردا‘ تو یہ بے اختیاری بے سبب نہ تھی، وہ چشم تصور سے آنے والے اس سنہری دور کی اک دھندلی سی تصویر دیکھ رہے ہوتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان شیخ مجیب کے آزار سے ہوشیار رہیں
گاہے ایک خیال دیوارِ دل پر آ بیٹھتا تھا کہ علی امین گنڈا پور کارکردگی کے میدان میں مریم نواز کا مقابلہ کریں۔ بالکل ایسے ہی جیسے ہماری کرکٹ کے سنہرے دور میں وسیم اکرم اور وقار یونس میں وکٹیں لینے کا مقابلہ ہوتا تھا۔ لیکن اب یہ احساس ہو رہا ہے کہ کارکردگی گنڈا پور صاحب کا مسئلہ ہی نہیں ہے۔
مریم نواز کا معاملہ الگ ہے۔ انہیں معلوم ہے کچھ کر دکھائیں گی تو نواز شریف کی سیاسی وراثت سنبھال سکیں گی۔ ان پر کارکردگی کے لیے دباؤ ہے۔ وہ اس دباؤ کو چیلنج کے طور پر لے رہی ہیں اور وہ نظر آ رہا ہے۔ ان کے برعکس گنڈا پور پر نہ کارکردگی کا کوئی دباؤ ہے نہ داخضلی احتساب کا کوئی خطرہ۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کی صفوں میں سرخرو ہونے کے لیے کارکردگی کی کوئی ضرورت نہیں، اس کے لیے سوشل میڈیا پر مچایا جانے والا اودھم اور پوسٹ ٹروتھ کی مہارت کافی ہے۔
تحریک انصاف کے وابستگان کا معاملہ ہمارے سامنے ہے۔ کارکردگی کی بجائے تعصب، نفرت اور ہیجان ان کے ہتھیار ہیں۔ یہ اپنی خوبیوں پر نہیں، دوسروں کی خامیوں پر زندہ ہیں۔ آپ ان کا سوشل میڈیا دیکھ لیجیے، کم ہی یہ زیر بحث آئے گا کہ علی امین گنڈا پور کی کارکردگی نے کون سے معرکے سر کیے۔ یہ دوسروں کی تذلیل، توہین اور تضحیک کرتے دن گزار دیں گے۔ یہ تعمیر کی بجائے احتجاج اور ہیجان کے قتیل ہیں۔ یہ اسی فن کے ماہر ہیں۔ یہی ان زعفرانی میووں کی مہارت کا اصل میدان ہے۔ عربی میں کہتے ہیں : لکل فن رجال۔
مزید پڑھیے: قطر پر حملہ، چین کہاں ہے؟
ویسے بھی حکیمِ عصر فرما گئے کہ قومیں سڑکوں سے نہیں بنتیں۔ لیڈر کا کام پلیں یا سڑکیں بنانا نہیں ہوتا۔ لیڈر تو قوم بناتا ہے۔ لیڈر کو یہ جچتا ہی کب ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے معاملات میں پڑے ، وہ پیرو ہوتا ہے۔ اسے کیا پڑی دور دراز کے دیہاتوں تک کے معاملات سنوارے یا وہاں کارپٹڈ سڑکیں بنانے کی مصیبت میں پڑے جب کہ وہ چاہے تو کھڑے کھڑے جرمنی اور جاپان کے جغرافیے بدل دے۔
مریم نواز نے صاف ستھرا پنجاب پروگرام شروع کر کے بھلے پنجاب کی حالت بدل دی ہو لیکن لیڈر کا کام کوڑا اٹھانا تھوڑی ہوتا ہے؟ ن لیگ مگر یہ بات نہیں سمجھ سکتی کیونکہ : ’ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں ہیں، اوپر سے یہ مطالعہ بھی نہیں کرتے‘۔
یہ درست کہ مریم نواز کی طرز حکمرانی بھی مثالی نہیں، اس میں بھی کئی مقامات آہ و فغاں ہیں۔ سیلاب کے متاثرین کو دی گئی سرکاری امداد میں خود نمائی ان میں سے نمایاں ہے۔ 7 انچ کے پیکٹ پر بھی وزیر اعلیٰ کی تصویر لگی ہوتی ہے اور ڈپٹی کشمنر لوگوں میں پیکٹ بانٹتے وقت بتا رہا ہوتا ہے کہ ’پیکٹ کتھوں آیا‘ لیکن سوال یہ بھی ہے کہ تحریک انصاف کے علی امین گنڈاپور کی اپنی کارکردگی کیا ہے؟ تحریک انصاف کبھی علی امین گنڈاپور کی کوئی خوبی بھی بیان کرے گی یا اس نے ساری عمر کیا عمران خان کو معافی مانگ لینی چاہیے؟مریم نواز اور نواز شریف کی خامیوں کی بنیاد پر سرخرو ہونا ہے؟
مزید پڑھیں: کیا عمران خان کو معافی مانگ لینی چاہیے؟
طرز حکومت کے سارے مسائل کے باوجود، اس حقیقت کا انکار ممکن نہیں کہ پنجاب میں کام ہو رہا ہے اور وہ نظر بھی آ رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ متحرک ہیں اور میدان عمل میں موجود ہیں۔ جب مریم نواز کا تقابل ملک کے باقی وزرائے اعلیٰ سے ہوتا ہے تو وہ بہت آگے ہیں۔ کارکردگی کے میدان میں ان کا کوئی مقابل نہیں۔ سندھ میں، نہ بلوچستان میں اور نہ ہی کے پی میں۔
اپنی اس کارکردگی کے ساتھ اگر وہ اپنے مزاج میں موجود عمران خان جیسی تکلیف دہ جارحیت کو ختم کرتے ہوئے نواز شریف جیسا تحمل اور وضع داری لانے میں کامیاب ہوگئیں تو اگلے الیکشن تک پنجاب کا سیاسی منظر نامہ یکسر مختلف ہو سکتا ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصف محمود انگریزی ادب اور قانون کے طالب علم ہیں۔ پیشے سے وکیل ہیں اور قانون پڑھاتے بھی ہیں۔ انٹر نیشنل لا، بین الاقوامی امور، سیاست اور سماج پر ان کی متعدد کتب شائع ہوچکی ہیں۔
عثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور علی امین گنڈا پور مریم نواز کا کارکردگی کے وزیر اعلی ہوتا ہے رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
چینی سرمایہ کاروں کی ملاقات: انڈسٹریل زون، پارک میں بہترین پوٹینشل، ٹیکس چھوٹ، ڈیوٹی امپورٹ پر ریلیف دینگے: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مریم نواز سے چین کے نمایاں سرمایہ کاروں کے وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں چینی سرمایہ کاروں نے پنجاب میں انویسٹمنٹ کے لئے گہری دلچسپی کا اظہارکیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے چینی وفد میں خواتین سرمایہ کاروں کو دیکھ کر مسرت کا اظہار کیا۔ مریم نواز نے چینی سرمایہ کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں سرمایہ کاری کا بہترین پوٹینشل موجود ہے۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ زیروٹائم ٹو سٹارٹ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔ زیروٹائم ٹو سٹارٹ پالیسی متعارف کرانے کا مقصد سرمایہ کاروں کی بھرپور معاونت اور حوصلہ افزائی ہے۔ پنجاب سرمایہ کاری کے مواقع کے لحاظ سے بہترین دور سے گزر رہا ہے۔ پنجاب کے انڈسٹریل زون اور انڈسٹریل پارک سرمایہ کاری کے لئے بہترین پوٹینشل رکھتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کے لئے ٹیکس ہالی ڈے اور ڈیوٹی امپورٹ ریلیف بھی دیا جائے گا۔ انفراسٹرکچر، آئی ٹی سیکٹر اور میڈیکل ٹورزم کے شعبے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے بہترین ہیں۔ گزشتہ سال دورہ چین کے بعد میڈیکل اور دیگر شعبوں میں جدت متعارف کرا رہے ہیں۔ پنجاب میں رئیل اسٹیٹ انفراسٹرکچر سرمایہ کو جلد منافع میں بدل سکتا ہے۔ روڈا کا پراجیکٹ انفراسٹرکچر کے لحاظ سے ایک مثال ہو گا۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ 10ماہ میں ایک لاکھ سے زائد گھر بنا کر مثال قائم کر دی۔ ٹورزم میں ترقی کی وجہ سے سیاحوں کے لئے مزید معیاری ہوٹلوں کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ گلاس ٹرین اور ہائی سپیڈ ٹرین متعارف کرانے جا رہے ہیں۔ سب سے بڑے میڈیکل ڈسٹرکٹ کے قیام کے لئے بہت بڑا خطہ مختص کیا گیا ہے۔ پنجاب میں بزنس آن لائن ہے، فائل اور پیپر نہیں آج اپلائی کریں اور کل سے شروع کریں۔ ملاقات میں مختلف چینی کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے وزیراعلیٰ سے تعارف کرایا اور پنجاب کے مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی کا اظہار کیا۔ چینی سرمایہ کاروں کے وفد نے وزیراعلیٰ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یوم شہدائے کشمیر پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے 6 نومبر 1947میں لاکھوں نہتے کشمیری قابض بھارتی فوج نے بے دردی سے شہید کیا۔ یہ دن لاکھوں شہید کشمیری مسلمانوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام مسلسل 78 برس سے آزادی کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو کشمیر ی پربھارتی مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔ مریم نواز برازیل کے شہر بیلم میں کوپ 30 اجلاس میں شرکت کے لئے چلی گئیں۔ کوپ 30اجلاس میں پنجاب کے فلیگ شپ پراجیکٹس پر بریفنگ دیں گی۔ وزیراعلیٰ ستھرا پنجاب اور ای موبلٹی کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کریں گی۔ کلائمیٹ ریزیلینٹ ریجنل لیڈرشپ کے اجلاس سے خطاب بھی کریں گی۔ پنجاب میں وائلڈ لائف ریفارمز کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بنک اور ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے نائب صدر سے ملاقات بھی شیڈول میں شامل ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف ورلڈ بنک کلائمیٹ چینج اور گلوبل گرین انسٹیٹیوٹ ڈائریکٹرز سے ملاقات کریں گی۔ مریم نواز نے ایون فیلڈ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ دنیا پاکستان کو تبدیل شدہ روپے کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ ایسا پاکستان کے ہاتھوں بھارتی شکست کے بعد ہوا پنجاب میں ہوئے کام عالمی سطح پر لیکر جا رہے ہیں پنجاب کو چلانا آسان کام نہیں تھا سی سی ڈی کے باعث لوگوں کی زندگیاں محفوظ ہیں کارکردگی میں شہبازشریف کا ریکارڈ نہیں توڑا بلکہ میں ان کی ایکسٹینشن ہوں پنجاب کی عوام کی طرف سے جو پیار ملا وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتی۔ حملے کے بعد جس طرح پاکستان نے جواب دیا اس کا کریڈٹ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور پوری فوج کو جاتا ہے۔ پنجاب میں جرائم کی شرح نیچے آئی ہے اور خواتین خود کو محفوظ تصور کر رہی ہیں 51 فیصد خواتین اگر اپنا حصہ نہیں ڈالیں گی تو پاکستان ترقی کیسے کرے گا ہتک عزت کے قوانین بنا دیئے ہیں اب کسی کی پگڑی نہیں اچھلے گی۔