ملزم ملا نثار کی چار مقدمات میں درخواست ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی عدالت میںلیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے ساتھی ملا نثار کے خلاف قتل ،اقدام قتل سمیت 4 چار مقدمات کی سماعت ‘عدالت نے ملزم ملا نثار کی چار مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے چاروں مقدمات میں ملا نثار کی ضمانت منظور کرلی ،عدالت نے ملزم کو فی مقدمہ 50،50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ چاروں مقدمات میں ملزم کو نامزد نہیں کیا گیا تھا ،شریک ملزم کے اعتراف بیانی کی بنیاد پر ملا نثار کو کیسز میں گرفتار کیا گیا ہے ،ملزم ملا نثار کو 25 سے زائد مقدمات میں نامزد کیا گیا ،ملا نثار بیس مقدمات میں بری یا ضمانت منظور ہوچکی ہے ،مقدمات میں لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ ،ذاکر ڈاڈا،شاہد ایم سی بی بھی نامزد ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقدمات میں ملا نثار
پڑھیں:
چاغی آپریشن: زبیر نے خودکشی کی، نثار فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا، دہشتگرد جہانزیب
کوئٹہ ( نیوزڈیسک) چاغی میں ہتھیار ڈالنے والے فتنہ الہندستان کے دہشتگرد جہانزیب نے اعترافی بیان میں ہوش رُبا انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ زبیر بلوچ نے خود کو گولی مار لی تھی جبکہ نثار فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے چاغی میں فتنہ الہندستان کے دہشتگروں کے خلاف بڑی کارروائی کی جس میں دو دہشت گرد زبیر بلوچ اور نثار ہلاک جبکہ جہانزیب نے ہتھیار ڈال دیئے۔
اعترافی بیان میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد بلوچستان کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: دہشتگرد شہریوں کو نشانہ بنا رہے، ریاستی رٹ چیلنج نہیں ہونے دینگے: وزیراعلیٰ بلوچستان
ہتھیار ڈالنے والے دہشتگرد جہانزیب نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ میرا اصلی نام جہانزیب علی جبکہ تنظیمی نام علی جان ہے، میں زبیر احمد کے ساتھ مل کر کام کرتا تھا۔
جہانزیب نے بتایا کہ میں گزشتہ دو سال سے تنظیم کے ساتھ ہوں جہاں زبیرتخریبی منصوبہ بندی کرتا تھا، تئیس اور چوبیس ستمبر کی رات سکیورٹی فورسز نے ہمارے گھر کو گھیرے میں لے کر ہمیں ہتھیار ڈالنے کا کہا تھا۔
گرفتار عسکریت پسند نے مزید بتایا کہ دہشت گرد نثار اور زبیر نے سکیورٹی فورسز کے اعلان پر فائرنگ شروع کردی، زبیر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو گولی مار لی جبکہ نثار سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
جہانزیب نے یہ بھی بتایا کہ میں نے اپنے ہتھیار رکھ دیئے اور سکیورٹی فورسز نے مجھے زندہ گرفتار کرلیا، میرے قریبی ساتھیوں کےمرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ مسئلہ کا حل لڑائی جھگڑے میں نہیں۔
اعترافی بیان میں جہانزیب نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرہ میں بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں کا کردار گمراہ کن رہا ہے، یہ تنظیمیں نوجوانوں کو لڑانے کا باعث بن رہی ہیں۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر تنظیمیں نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔
Post Views: 1