وزیراعظم کے دورہ امریکا کے بعد اُڑان پاکستان شروع ہوگئی، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا کے بعد اُڑان پاکستان شروع ہوگئی۔ نیویارک میں نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ کہاں ایک حکمران تھا جس کے دور میں پاکستان ڈیفالٹ کررہا تھا، اب پاکستان کی مشرق سے لے کر مغرب تک دنیا میں عزت ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات مستحکم ہورہے ہیں، اقوام متحدہ میں وزیراعظم نے فلسطین اور کشمیر کا مقدمہ لڑا۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اب مہنگائی، انٹرسٹ ریٹ سمیت تمام میکرو اکنامک اشاریے مثبت ہیں، ماضی کے حکمران نے تمام ملکوں کے ساتھ تعلقات اپنی انا کی خاطر خراب کیے۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اب پاکستان کی مشرق سے لے کر مغرب تک دنیا میں عزت ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عطا تارڑ
پڑھیں:
ترک اعلیٰ حکام اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، افغانستان سے کشیدگی پر بات چیت ہوگی, صدر اردوان
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے وزیرِ خارجہ حکان فیدان، وزیرِ دفاع یشار گولر اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن اگلے ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی جا سکے۔
صدر اردوان نے یہ اعلان اتوار کے روز آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
ذرائع کے مطابق استنبول میں ہونے والے پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں فریقین سرحد پار دہشت گردی کی نگرانی کے طریقہ کار پر اتفاق نہ کر سکے۔ پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ “بات چیت ختم ہوچکی ہے” اور اب یہ “غیر معینہ مدت کے لیے معطل” ہو گئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغان طالبان وفد بغیر کسی واضح منصوبے کے مذاکرات میں شریک ہوا اور تحریری معاہدے پر دستخط کرنے سے گریز کیا۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر کے ثالثین نے دونوں وفود کے درمیان بات چیت کرانے کی کوشش کی، تاہم جمعے کے روز براہِ راست ملاقات نہیں ہوئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے کی، جبکہ افغان وفد کی سربراہی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (GDI) کے سربراہ عبدالحق واثق کر رہے تھے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستانی وفد نے اپنے مؤقف کو “ٹھوس شواہد اور دلائل کے ساتھ” پیش کیا، اور ثالثوں کے ذریعے افغان نمائندوں تک اپنے مطالبات پہنچائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان موجود عارضی جنگ بندی بدستور قائم ہے۔
دوسری جانب، ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، اور کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔